چمن، پاک افغان سرحد پر آمدورفت کیلئے پاسپورٹ، ویزا لازمی قرار دینے کے خلاف تیسرے روز بھی دھرناجاری

چمن(ڈیلی گرین گوادر)چمن میں آل پارٹیز ٹریڈرز الائنسز کے اراکین، کارکنان اور حمایتی نے مسلسل تیسرے روز بھی دھرنا جاری رہا، جو حکومت کی جانب سے پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزا لازمی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔حکومت پاکستان نے فیصلہ کیا ہے کہ پاک-افغان سرحد پر آمدورفت کے لیے پاسپورٹ اور ویزا کو لازمی قرار دیا ہے، جس کا اطلاق یکم نومبر ہو گا۔31 اکتوبر کے بعد کسی کو بھی پاکستانی شناختی کارڈ یا افغان قومی شناختی دستاویز تذکرہ کا استعمال کرتے ہوئے سرحد عبور کرنے کی اجازت نہیں دی جائے گی۔تاہم، تمام جماعتوں کے رہنماں، تاجر تنظیموں اور کاروباری برادری نے الائنس تشکیل دیا اور حکومتی فیصلے کو مسترد کر دیا ہے۔سیاسی کارکنان، حامیوں اور تاجروں سمیت ہزاروں افراد نے کوئٹہ کو قندھار سے جوڑنے والی مرکزی شاہرہ بلاک کر دی تھی، انہوں نے اعلان کیا کہ جب تک حکومت فیصلہ واپس نہیں لیتی، وہ اپنا دھرنا ختم نہیں کریں گے۔مظاہرین نے ہائی وے پر کیمپ قائم کرلیے، جس کے سبب پاک-افغان سرحد پر آمدورفت میں خلل پڑا۔اس کے نتیجے میں درآمدی اور برآمدی سامان لے جانے والے ٹرکوں اور دیگر گاڑیوں کی نقل و حرکت میں نمایاں رکاوٹیں آئیں۔تاہم سرحدی حکام نے پاکستان اور افغان مسافروں کو پاکستانی شناختی کارڈ اور افغانی تذکرہ دکھا کر سرحد عبور کرنے کی اجازت دی۔پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے رہنما حاجی جمال خان اچکزئی نے بتایا کہ حکومت کا سرحد پار کرنے کے لیے ویزا اور پاسپورٹ لازمی قرار دینے کا فیصلہ چمن اور دیگر ملحقہ علاقوں میں ہزاروں افراد کو بے روزگار کر دے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے