مائنس بلوچستان سیاست کیلئے ایک مرتبہ پھرصوبے میں شفاف سلیکشن کی تیاری ہورہی ہے،نوابزادہ حاجی لشکری خان رئیسانی
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ مائنس بلوچستان سیاست کیلئے ایک مرتبہ پھرصوبے میں شفاف سلیکشن کی تیاری ہورہی ہے، صوبے کی پسماندگی، بے روزگاری، لاعلمی اور جہالت میں اضافے کیلئے غیر سیاسی لوگوں کو پارٹیوں میں شامل کرکے انہیں الیکٹیبلزکا نام دیا جارہا ہے، سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدہ صوبے کے اصولی، معاشی، انتظامی و اجتماعی معاملات پر نہیں اقتدار کیلئے ہوتا ہے۔ بلوچستان کے لوگ آئندہ نسلوں کی خوشحالی چاہتے ہیں تو اپنے ووٹ کے ذریعے جعلی لوگوں کا راستہ روکنے کیلئے الیکشن سے پہلے شعوری جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے لوگوں کو شعوری فکری اور نظریاتی بنیادوں پر منظم کریں، موجودہ حالات میں سیاسی کارکنوں کو اپنی حیثیت منوانا پڑیگی،ان کی سیاسی بددیانتی آئندہ نسلوں کیساتھ خیانت ہوگی۔یہ بات انہوں نے پیر کے روز سراوان ہاؤس میں سوشل میڈیا ایکٹوسٹ سے ملاقات میں گفتگو، سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ قبائلیت قومی ارتقاء کے نظم کانام ہے اس کے تحت سماج کو منظم کرنے کے اصولوں کا تعین کیا گیا ہے قبائلی نظم نے اپنا ارتقائی عمل طے کرکے ہمیں اس سرزمین کا مالک بنایا مگر عالمی سامراج کے مفادات کے تحفظ کیلئے یہاں کسی نظام کو چلنے نہیں دیا جاتا،سابق صدر پرویز مشرف نے اعلان کیا تھاکہ بلوچستان کے 72 سردار ان کیساتھ ہیں اس کے باوجود بھی اگر بلوچستان کو سرداروں نے پسماندہ رکھا ہے اس کا مطلب ریاست نے ہی بلوچستان کو پسماندہ رکھا ہے۔ انہوں نے کہاکہ جمہوریت ہی لوگوں کی زندگیوں میں تبدیلی لاسکتی ہے مگر یہاں سیاسی جماعتیں بلوچستان کی براہ راست نمائندگی کرنے کے بجائے مائنس بلوچستان سیاست کررہی ہیں سیاسی جماعتوں کے درمیان معاہدہ بلوچستان کے اصولی، معاشی، انتظامی و اجتماعی معاملات پر نہیں اقتدار کیلئے ہوتا ہے، یہ جماعتیں عوام کی رائے اور مفادات کا تحفظ کرنے میں ناکام رہیں سیاسی جماعتیں صوبے اور ملک میں عوام کیلئے ذاتی وطبقاتی مفادات حاصل کرنے کیلئے سیاست کررہی ہیں اور ایک مرتبہ پھر بلوچستان میں شفاف سلیکشن کی تیاری ہورہی ہے سیاسی جماعتیں غیر سیاسی لوگوں کو شامل کرکے انہیں الیکٹیبلز کا نام دے رہی ہیں جس کے نتیجے میں بلوچستان کے ائندہ پانچ سال بھی ضائع ہوکر صوبے کی پسماندگی، بے روزگاری، لاعلمی اور جہالت میں اضافہ ہوگا بلوچستان کے لوگ اگر اپنی آئندہ نسلوں کی خوشحالی چاہتے ہیں تو اپنے ووٹ کے ذریعے ان جعلی لوگوں کا راستہ روکیں۔ انہوں نے کہاکہ سیاسی کارکنوں کی ذمہ دار ہے کہ وہ پہلے اپنا پھر سیاسی جماعتوں اور اس نظام کا احتساب کریں جنہوں نے بلوچستان کو اس نہج پر لا کھڑا کیا ہے اور پھر فیصلہ کریں کہ وہ الیکشن میں اپنی رائے دیں گے یا ووٹ کی پرچی کا بوجھ اتاکر اس کو ڈبہ میں پھینک کر آئیں گے۔ انہوں نے کہاکہ آئندہ نسلوں کی بقاء کیلئے آنے والے الیکشن سے پہلے سیاسی کارکنوں کو شعوری جدوجہد کا آغاز کرتے ہوئے لوگوں کو شعوری فکری اور نظریاتی بنیادوں پر منظم کرنا چائیے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں سیاسی جماعتوں کے اندرٹرانسفر پوسٹنگ ہورہی ہے مگر سیاسی کارکن اپنا کردار ادا نہیں کررہا سیاسی کارکنوں کو اپنی حیثیت منوانا پڑئیگی،ان کی سیاسی بددیانتی آئندہ نسلوں کیساتھ خیانت ہوگی۔
٭٭٭٭٭