تعلیمی اداروں میں طلباء یونینز پر پابندی آمریت اور آمرانہ سوچ کی عکاس ہے،بی ایس او

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے چیئرمین چنگیز بلوچ وائس چیئرمین جینئد بلوچ نے کہا ہے کہ بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کا قومی کونسل سیشن جنوری 2024ئ میں بنام ”مادر وطن کے دفاع میں“عبدالعزیز کرد، شیرو مری اور شہید حمید شاہین منعقد ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے سوموار کو کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کے دوران کیا اس موقع پر انفارمیشن سیکرٹری فرید مینگل، سیکرٹری جنرل اورنگزیب بلوچ، مرکزی کمیٹی کے ممبر سازین بلوچ موجود تھے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں تعلیمی ادارے نہ ہونے کے برابر ہیں کچھ گنے چنے اداروں میں کرپٹ مافیا مسلط ہوکر تباہی کے دہانے پر پہنچادیا ہے۔ تعلیمی اداروں میں طلبا یونینز پر پابندی آمریت اور آمرانہ سوچ کی عکاس ہے اور بنیادی سہولیات کا فقدان نیو لبرل پالیسی کے تحت ان کی پرائیوٹائزیشن اور فیسوں میں بے تحاشہ اضافہ تعلیم دشمن اقدام ہے۔ بلوچ طلبائ کو جبری طور پر لاپتہ کرکے جبری گمشدگی کا نشانہ بنایا جارہا ہے۔ بی ایس او نے روز اول سے لیکر آج تک کسی بیرونی قوت کو بلوچ دھرتی پر قبول نہیں کیا ہے اور نہ ہی آئندہ کرے گی۔ سامراج کی آپس کی رشہ کشی اور گٹھ جوڑ سے پورے محکوم قومیتوں کی بقائ کو مزید چیلنجز کا سامنا ہے۔ بٹوارے نے محکوم قومیتوں کو متاثر کیا ہے اقوام متحدہ نامی ادارہ مکمل طور پر ناکام ہوچکا ہے اس سے امید لگائے رکھنا لبرل انسانیت پسندی کے بھروسے سے رہنا محکوم قومیتوں کے ساتھ ایک سنگین دھوکہ و غداری کے مترادف ہے۔ سامراجی قوتوں کی آپس کی رسہ کشی اور جنگ و جدل میں سب سے زیادہ نقصان اٹھانے والے اقوام ہمیشہ محکوم و کمزور طبقات ہوتے ہیں آج اگر یوکرین میں امریکہ ، نیٹو سمیت عالمی استعماری اسلحہ ساز یوکرائن کے عوام کے خون سے دولت سمیٹ رہے ہیں تو وہیں پر مشرق وسطیٰ میں بھی ایک بار پھر محکوم فلسطینیوں کی جارحانہ نسل کشی کی جارہی ہے اور اس پورے خطے میں ایک نئی جنگ کے لئے بھر پور تیاریاں کی جارہی ہیں۔ آج کا عہد جہاں چین و روس جیسی سامراجی قوتوں کے ابھار کا عہد ہے تو وہیں پر عالمی سطح پر استعماری عوامی جذبات کا بھی عہد ہے اسی طرح لاطینی امریکہ بارہا اس سامراجی وادی اور سرمایہ دارانہ تسلط کے خلاف نکل پڑا ہے۔ بلوچ وطن سامراجی جنگ کے تناظر میں بلوچ وطن کا تحفظ ہمارا اولین مقصد ہے عالمی پراکسی جنگوں سے لے کر استحصالی پراجیکٹس کے ذریعے بلوچ قوم کو مزید غلامی میں دھکیلنے کی کوششیں ہورہی ہیں۔ بلوچستان میں سیاسی ، انسانی آزادی پر قدغن لگا کر مذہبی انتہائ پسندگروہوں کی مضبوطی اور جارحانہ کارروائیاں تباہی کی نشانیاں ہیں۔ نئے سال پہلے باب میں قومی کونسل سیشن منعقد کیا جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے