خود کو منتخب نمائندے کہنے والوں نے جامعات کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی،نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان پیس فورم کے سربراہ سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ قوموں کا مستقبل تعلیم اور علم سے منسلک ہے،خود کو منتخب نمائندے کہنے والوں نے جامعات کے مسائل پر کوئی توجہ نہیں دی،وہ پی ایس ڈی کیلئے تگ ودو کرکے نالیاں بنانے سے مصروف ہیں، بلوچستان کے سرکاری و غیر سرکاری جامعات کے وائس چانسلرز،ڈاکٹریٹ کی ڈگریاں حاصل کرنے والے طلبا و طالبات کی کانفرنس طلب کرکے جامع منصوبے کے تحت آئندہ نسلوں کی خوشحالی،بقاء،عزت اور وقار میں اضافے کیساتھ بلوچستان کو تعلیم کے شعبہ میں دیگر صوبوں کے برابر لانے کیلئے بھر پور کوششیں کریں۔ یہ بات انہو ں نے ہفتے کے روز الحمد اسلامک یونیورسٹی کے کانووکیشن سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے ڈگریاں حاصل کرنے والے طلباو طالبات کو مبارکباد دیتے ہوئے کہا کہ محض ڈگریاں حاصل کرنے سے معاشرے میں ان کی ذمہ داریاں ختم نہیں ہوئیں بلکہ ان کی اصل ذمہ داریاں اب شروع ہوئی ہیں کیونکہ ہم جس سماج اور خطے میں رہتے ہیں اس کو بہت سے چینلجز کا سامنا ہے ایسے میں ان چیلنجز سے نمٹنے کیلئے نوجوان نسل کو چائیے کہ وہ ایک مثال بن کر بحران زدہ سماج کوبحرانوں سے نکال کر معاشرے کو ایک مہذب سماج کی طرف راغب کریں۔ انہوں نے خطے کی موجودہ صورتحال اور درپیش چیلنجز کا ذکر کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ملک کو آبادی میں اضافے اور وسائل میں کمی کے چیلنجز کا سامنا ہے،انہوں نے کہا کہ دنیا کے وہ ممالک جنہوں نے اپنے معروضی حالات کے مطابق جمہوری نظام قائم کیااوردنیا پر جمہوری طاقت کے ذریعے مسلط ہونا چاہتی ہیں، افغانستان میں چالیس سال سے جاری جنگ ختم نہیں ہورہی ہے اس کے باوجود کے افغانستان جرگہ اور ڈائیلاگ کی سرزمین ہے ڈائیلاگ کے ذریعے بہت پہلے یہ جنگ ختم ہو جاتی مگر طاقتور دنیا نے اپنا منشور، پروگرام ان پر مسلط کیا جس کے نتیجے میں چار ملین لوگوں کا قتل عام کیا گیا اور کئی ملین لوگ افغانستان چھوڑ کے دیگر ممالک کو ہجرت کر گئے ہیں،انہوں نے کہا کہ دنیا اور بالخصوص ہمارے خطے کو درپیش گلوبل چیلنجز بھی نام نہاد جمہوری اور مہذ ب دنیا کے پیدا کردہ ہیں اوربین الاقوامی طاقتیں اپنا ایک ایک بین الاقوامی ایجنڈا ہم پر مسلط کرنا چاہتی ہیں ان سب کا مقابلہ ایک مہذب اور تعلیم یافتہ سماج ہی کرسکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا معاشرہ ایک بہت بڑی افراتفری کا شکار ہے یہاں معیار کردار اور علم نہیں پیسہ ہے لوگ شارکٹ راستے سے کہیں نہ کہیں پہنچنا چاہتے ہیں بدقسمتی سے سیاسی جماعتیں بھی پی ایس ڈی پی کی سیاست کررہی ہیں، ان کی ترجیحات نالیاں بنانا اور ٹرانسفارمر نصب کرنے سے آگے کچھ نہیں انہوں نے کہاکہ اٹھارویں آئینی ترمیم کے تحت جامعات کے اختیار صوبوں کو منتقل کرکے وزیراعلیٰ کو چانسلر مقرر کیا گیا تاہم بلوچستان میں اب تک یہ اختیارات وفاق نے اپنے پاس رکھے ہیں اس کے باوجود بلوچستان کی اکثر جامعات کی شکایت ہے کہ انہیں مالی وانتظامی مسائل کا سامنا ہے ان مسائل کے خاتمے کیلئے گورنر بلوچستان نجی اور سرکاری جامعات کے وائس چانسلراور طلبا و طالبات جنہوں نے ڈاکٹریٹ کی ڈگری حاصل کی ہے یا حاصل کررہے ہیں ان کی کانفرنس طلب کرکے جامعہ منصوبہ تشکیل دے کر آئندہ نسلوں کی خوشحالی،بقاء،عزت اور وقار میں اضافہ کرکے بلوچستان کو تعلیم کے شعبہ میں دیگر صوبوں کے برابر لائیں۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے سماج کو اپنی ذہنیت تبدیل کرنے کی ضرورت ہے تعلیمی اداروں میں طلباء کو ڈگری فراہم کرنے کیساتھ ان کی ذہنی تربیت کا بھی ماحول بنایاجائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے