انسان کے کردار کی بناوٹ کے لیے قرآن رول ماڈل ہے،ڈاکٹر کوثر فردوس

لاہور(ڈیلی گرین گوادر)انسان کے کردار کی بناوٹ کے لیے قرآن رول ماڈل ہےاور طریقہ تربیت سنت نبوی میں موجود ہےانسان کے انفرادی و اجتماعی کردار کو سنوارنے کا عمل تدریجاً جاری رہتا ہے ۔اس مقصد کے لیے قرآن رول ماڈل ہے- اور طریقہ تربیت سیرت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں موجود ہے-ان خیالات کا اظہار سابقہ سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی پاکستان اور نگران شعبہ تربیت ڈاکٹر کوثر فردوس نے کل پاکستان تربیت گاہ برائے ناظمات حلقہ کی دوسرے دن نشست سے آن لائن خطاب کے دوران کیا- انہوں نے کہا کہ استغفار تربیت کا پہلا زینہ ہے اور تربیت کا دوسرا اصول اللہ سے تعلق اور اللہ کی یاد سے جڑے رہنا ہے ۔۔اللہ کی نشانیوں ،اپنی زندگی اور آخرت پر غور وفکر۔تلاوت قرآن کواپنا معمول بنا لیں – حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان کی ڈپٹی سیکرٹری ثمینہ سعید نے کہا کہ داعی دین کے طور ہمیں قائدانہ کردار کی عملی نشوونما کے لئے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کےطریقہ تربیت کو سامنے رکھتے ہوئے اپنی اور اپنے ساتھ چلنے والوں کی تربیت کی فکر کرنی چاہئے۔معرکے تیز تر ہیں- ضرورت اس بات کی ہے کہ انقلاب امامت کے راستے پر نہ صرف وطن عزیز پاکستان بلکہ امت مسلمہ کی رہنمائی کی جائے -ڈپٹی سیکرٹری حمیرا طارق نے کہا کہ داعی کی مضبوط اور پر عزم شخصیت مقصد سے جڑے رہنے سے پروان چڑھتی ہے ۔طرز زندگی، اخلاقیات،اقدار و رویے انسان کی شخصیت کی عکاسی کرتے ہیں ۔ان پہلوؤں میں توازن اور انکا درست سمت پر ہونا انسان کو باکردار بناتا ہےانہوں نے کہا کہ کامیاب تنظیم ترجیحات کے درست تعین اور تدریج سے آگے بڑھتی ہے انہوں نے کہا کہ دعوت کا کام نظریہ حیات ، قوی ایمان ،خوف آخرت اور اخلاقی اوصاف سے وابستہ ہے حسن تدبر سے حسن تدبیر تک قرآن وسنت سے مستقل رہنمائی ضروری ہے ۔ ڈپٹی سیکرٹری حلقہ خواتین جماعت اسلامی پاکستان آمنہ عثمان نے تربیتی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہرفرد اپنے رویے سے کردار سے،معاملات اور الفاظ سے دراصل دوسرے افراد کی تربیت کررہا ہوتا ہے ۔ سب سے پہلے فردکو خود اپنی تربیت کی ضرورت ہے اسکے بعد ساتھ چلنے والوں اور معاشرے کی تربیت اہم ہے انہوں نے کہا کہ مطالعہ بھی تربیت کا ذریعہ ہے-جس سے فرد کا فہم اور شعور بڑھتا ہے، فرد و معاشرے کی تربیت ہوتی ہے- نگران قرآن انسٹیٹیوٹ پاکستان عفت سجاد نے کہا کہ تزکیہ ،ذات کی نشو نما کا نام ہے اپنی ذات کی نشوونما کے لئے سیکھنے کا عمل بہت اہم ہے تاکہ اللہ کی دی ہوئی صلاحیتوں کو بہتر استعمال کرسکیں زندگی روح اور ماحول کے درمیان کشمکش کا نام ہے زندگی اسی لمحے بدل جاتی ہے جس لمحے ہم خود تبدیلی کا فیصلہ کرلیتے ہیں-ورکشاپ کے آخر میں شرکاء کو ایک سرگرمی کروائی گئی جس میں سب نے بھرپور دلچسپی سے حصہ لیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے