ملک میں اس وقت کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے، بلکہ سافٹ مارشل لا ہے،سینیٹر مشتاق احمد

اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا ہے کہ ملک میں اس وقت کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے، بلکہ سافٹ مارشل لا ہے۔

ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کے دوران سینیٹر مشتاق احمد سے سوال کیا گیا کہ نواز شریف کی واپسی سے متعلق کیا سمجھتے ہیں ملک میں لیول پلیئنگ فیلڈ ہے؟، جس پر انہوں نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے ۔ اس وقت پاکستان میں ایک سافٹ مارشل لا ہے ۔ سب چیزیں ڈیل کے تحت ہورہی ہیں ۔

سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ اس وقت پاکستان میں سویلین سپرمیسی موجود نہیں ہے ۔ اس وقت پاکستان میں بڑے واقعات ہورہے ہیں، غزہ میں ہورہےہیں ۔ میں نے بار بار مطالبہ کیا،خط لکھا کہ سینیٹ کا اجلاس بلائیں ان چیزوں کو ڈسکس کریں۔ سینیٹ کا اجلاس نہیں بلایا جارہاتو کوئی لیول پلیئنگ فیلڈ نہیں ہے۔
پاکستان کرکٹ ٹیم کے کھلاڑیوں کی جانب سے سماجی رابطوں کے اکاؤنٹس پر فلسطین کا پرچم لگانے کے معاملے پر سینیٹر مشتاق احمد نے قومی کھلاڑیوں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ سب غزہ میں اسرائیل کے مظالم کے خلاف ہیں ۔ پاکستانی کھلاڑیوں نے غزہ کا ساتھ دیا ۔ میں پاکستان کے کھلاڑیوں کو مبارکباد دیتا ہوں ۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ہر طبقے سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ غزہ کا ساتھ دیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ یہ پوری دنیا کے باضمیر انسانوں کی مہم ہے ۔ صرف پاکستان کے کھلاڑی نہیں، دنیا بھر کے کھلاڑیوں نے غزہ کے مظلوموں کا ساتھ دیا ہے ۔

ڈاکٹر عافیہ صدیقی کیس کی سماعت کے بعد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے سینیٹر مشتاق احمد نے کہا کہ عدالت نے ڈاکٹر عافیہ صدیقی کا کیس ترجیحی بنیاد پر سنا۔ عدالت نے ہر سماعت پر حکومت سے سنجیدگی کے ساتھ پیشرفت کے بارے میں بھی پوچھا۔

انہوں نے کہا کہ امریکا کی بدترین جیل میں عافیہ صدیقی قید ہیں ۔ جیل میں 10 ہزار سے زائد قیدیوں میں بد ترین حالت میں عافیہ صدیقی کو رکھا گیا ہے۔ اتنے عرصے عافیہ صدیقی کا قید ہونا حکومتی عدم دلچسپی کا نتیجہ ہے ۔ اس دوران سب حکومتوں کی مجرمانہ غفلت کی وجہ سے عافیہ قید میں ہے۔۔

سینیٹر مشتاق احمد کا کہنا تھا کہ عافیہ صدیقی پر سختیاں ہیں، ان پر ملاقات کی سختی ہے، جیل میں سہولیات کی سختیاں ہیں ۔ میں نے نگراں وزیراعظم سے ٹیلیفونک رابط کیا جب وہ امریکا کے دورے پر تھے ۔ وزیراعظم سے کہا کہ امریکا میں عافیہ کا کیس اٹھائیں، مگر دکھ ہوا کہ انہوں نے اس بھی سابقہ حکومتوں کی طرح اسے پس پشت ڈال دیا ۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ اس سلسلے میں روڈ میپ دے کیوں کہ ڈاکٹر عافیہ کی واپسی کے قانونی اور سیاسی راستے موجود ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے