نواز شریف کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر نیب کو نوٹس جاری
اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر)سابق وزیراعظم نوازشریف کی جانب سے العزیزیہ اور ایون فیلڈ کیس میں حفاظتی ضمانت کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے نیب کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
نواز شریف لندن میں 4 سالہ جلاوطنی کے بعد 21 اکتوبر کو پاکستان پہنچ رہے ہیں، ان کی پاکستان آمد سے قبل ن لیگ کے وکلا نے ان کی حفاظتی ضمانت کے لئے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کرلیا۔ایون فیلڈ اور العزیزیہ کیس میں نواز شریف کی جانب سے عدالت میں دائر کردہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ وہ مقدمات کا سامنا کرنا چاہتے ہیں، ان کی گرفتاری سے روکا جائے۔
درخواست میں نوازشریف کے دائمی وارنٹ معطل کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا گیا ہے کہ سابق وزیر اعظم کے دائمی وارنٹ 24 اکتوبر تک کیلئے معطل کئے جائیں، اور عدالت کے سامنے سرنڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت منظور کی جائے۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے نوازشریف کی جانب سے دائر حفاظتی ضمانت کی سماعت سے متعلق بینچ تشکیل دیا، چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے درخواست پر سماعت کی۔
نوازشریف کے وکلا امجد پرویز اور اعظم نذیر تارڑ روسٹرم پر آئے، اور وکیل امجد پرویز نے عاصمہ ارباب عالمگیر اور ارباب عالمگیرکیس کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے کہا کہ یہ حفاظتی ضمانت کی درخواست ہے، نوازشریف عدالت کے سامنے سرینڈر کرنا چاہتے ہیں۔عدالت نے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کون سے کیس کا حوالہ دے رہے ہیں، اور ابھی ملزم کا اسٹیٹس کیا ہے، درخواست گزار اشتہاری ہے؟۔
وکیل امجد پرویز نے مؤقف پیش کیا کہ سپریم کورٹ اور اعلی عدالتوں کے فیصلے موجود ہیں وہ پیش کروں گا۔ جب کوئی ملزم سرینڈر کرنا چاہتا ہے تو عدالت اسے موقع فراہم کرتی ہے، ماضی میں بھی اشتہاری کو سرینڈر کرنے کے لیے حفاظتی ضمانت دی گئی۔
وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ نوازشریف نے کبھی بھی ضمانت کا ناجائز فائدہ نہیں اٹھایا، سزا کا فیصلہ غیرحاضری میں سنایا گیا، وہ سزا کے بعد واپس آئے، انہوں نے ٹرائل کا سامنا کیا۔وکیل اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ سزا کے خلاف اپیلیں اور اس کا رکارڈ اس عدالت کے پاس ہے۔
عدالت نے استفسار کیا نیب کی طرف سے کوئی موجود ہے۔ جس پر نیب پراسکیوٹر نے عدالت کو بتایا کہ چیئرمین نیب ملک سے باہر ہیں۔چیف جسٹس عامرفاروق نے پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ کیا آپ کو اس کیس کے حوالے سے کوئی ہدایات ہیں؟۔ جس پر نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ اگر کوئی واپس آنا چاہتا ہے تو ہمیں اس پر کوئی اعتراض نہیں۔
نیب پراسکیوٹر کے بیان پر جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نے اہم ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کو حفاظتی ضمانت دینے پر کوئی اعتراض نہیں، کل کو آپ کہیں گے کہ فیصلہ ہی کالعدم قرار دے دیں، پھر آپ چیئرمین نیب سے پوچھ لیں کہ آج ہی اپیل بھی decide کر دیتے ہیں۔
نیب پراسیکیوٹر نے کہا کہ وہ جب اپیل فکس ہو گی تو اس وقت ہدایات لے کر دلائل دیں گے۔عدالت نے نوازشریف کی درخواست پر نیب کو کل کے لئے نوٹس جاری کردئیے، اور نیب پراسیکیوٹرکو کل دلائل کی ہدایت جاری کرتے ہوئے کیس کی سماعت کل تک ملتوی کردی۔
واضح رہے کہ نواز شریف کو ایون فیلڈ کیس میں10 سال اور العزیزیہ کیس میں7 سال سزا سنائی گئی تھی، اور ہائیکورٹ نےعدم پیشی پر نوازشریف کی اپیلیں خارج کردی تھیں، جب کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے قائد مسلم لیگ کو اشتہاری قرار دیا تھا۔
دوسری جانب توشہ خانہ کیس اسلام آباد کی احتساب عدالت نے بھی نواز شریف کو اشتہاری قرار دے رکھا ہے۔ اور نوازشریف کے وکلا نے احتساب عدالت میں بھی حفاظتی ضمانت کی درخواست دائر کردی ہے۔نوازشریف نے وکلاء کے ذریعے احتساب عدالت اسلام آباد میں دائر درخواست میں دائمی وارنٹ معطل کرنے کی استدعا کی ہے اور کہا ہے کہ نوازشریف کے دائمی وارنٹ24 اکتوبر تک کیلئے معطل کئے جائیں۔