ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں،میدان سیاست میں سر پر کفن باندھ کر کودنا ہوگا،مولانا فضل الرحمان

پشاور(ڈیلی گرین گوادر) جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، میدان سیاست میں سر پر کفن باندھ کر کودنا ہوگا، امت مسلمہ نے اسرائیل کیخلاف ایک مؤقف نہ اپنایا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اس عظیم اجتماع میں تمام سیاسی جماعتوں کی شرکت پر شکر گزار ہوں، مفتی محمود نے ہر میدان میں کامیابی حاصل کی، مفتی محمود نے پاکستان کی سیاست میں علماء کو اعتماد دیا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سوویت یونین شکست کھا چکا، آج دنیا بدل گئی ہے، امریکا نے اسلام اور مذہب کے خلاف سوویت یونین والا رول ادا کیا، کہاں گیا مغرب، امریکا کا جمہوریت والا اصول؟ امت مسلمہ کواسرائیل کے خلاف ایک مؤقف اپنانا چاہئے، اگر امت مسلمہ نے بروقت فیصلہ نہ کیا تو ہاتھ ملتے رہ جائیں گے، تمام مسلم ممالک کو ایک قوت بننا ہوگا۔

جے یو آئی (ف) کے سربراہ نے کہا کہ پاکستان کلمے کی بنیاد پر بنا، ہمیں اپنے گریبان میں جھانکنا ہوگا، ہمیں اللہ کے قانون کے سامنے جھکنا پڑے گا، ہم ایک سیکولر سٹیٹ کا روپ دھار چکے ہیں، ہمارے ملک کی شناخت تبدیل ہوچکی ہے، آج اس جلسے میں ملک کو اسلامی پاکستان بنانے کا عہد کرکے اٹھنا ہوگا۔

مولانا فضل الرحمان نے مزید کہا کہ میدان سیاست میں سر پر کفن باندھ کر کودنا ہوگا، آئین و قانون کے دائرے میں جدوجہد کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں، اسٹیبلشمنٹ کی قیادت نے ہماری جماعت کو باہر رکھنے کا سوچا تھا، دھاندلی کی بنیاد پر ایک نام نہاد، یہودیوں کی ایجنٹ جماعت کو مسلط کیا گیا۔امیر جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم ملک میں جمہوریت کو مستحکم دیکھنا چاہتے ہیں، اگر کوئی سمجھتا ہے ہمیں ہیرا پھیری سے پارلیمنٹ سے باہر رکھیں گے تو ہم ان کا محاصرہ کریں گے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہم نے چوڑیاں نہیں پہن رکھیں، ہم ایسے حالات پیدا نہیں کرنا چاہتے کہ دنیا سرمایہ کاری نہ کرے، جبر کی بنیاد پر ہمیں سیاست سے باہرنہیں کیا جاسکتا، دھاندلی نہیں چلے گی، ہم کسی کے سامنے سر جھکا کر سیاست کرنے کے لئے تیار نہیں، ہم نے پگڑیاں سروں کو جھکانے کے لئے نہیں اونچا کرنے کے لئے پہنی ہیں۔امیر جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہم دلیل کی سیاست کرتے ہیں، پی ڈی ایم حکومت نے بہتری لانے کا بڑا زور لگایا، کچھ بہتری آئی، ابھی تک عام آدمی کو اس کے ثمرات نہیں پہنچا پائے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے