حکومت کی ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعدفورسز کے بھاری نفری کی وڈھ آمد،دونوں فریقین بدستور اپنے اپنے مورچوں میں موجود

خضدار(ڈیلی گرین گوادر)حکومت کی ڈیڈ لائن کے اعلان کے بعد فورسز کے بھاری نفری کی وڈھ آمدتفصیلات کے مطابق فورسز کے وڈھ آمد کے بعد وڈھ میں دو طرفہ فائرنگ کا سلسلہ رک گیا ہے۔گزشتہ روز لیکر تاحال کسی قسم کے فائرنگ کا واقعہ پیش نہیں آیا ہے۔گزشتہ روز فورسز نے مختلف علاقوں کا دورہ کرکے حالات کا جائز لیا تھا۔تاہم دونوں فریقین بدستور اپنے اپنے مورچوں میں موجود ہیں۔وڈھ قومی شاہراہ پر جاری ٹریفک میں کل سے کوئی رکاوٹ نہیں ہے۔البتہ وڈھ بازار سمیت تمام تعلیمی ادارے مکمل بند ہیں۔جبکہ مختلف علاقوں کی رابطہ سڑکیں بھی تاحال بحال نہیں ہوسکی ہیں۔وڈھ تنازع کے خاتمے کے لیے گزشتہ روز صوبائی حکومت کی طرف سے فریقین کو چار روز کا مہلت دیا گیا تھا۔کہ وہ اپنے اپنے پوزیشنوں پر واپس ہوجائے بصورت دیگر سرکاران کے خلاف کاروائی کریگی۔وڈھ مسلے کے پرامن حل کے لیے مولنا محمد خان شیرانی کی سربراہی میں ثالثین وفد تاحال خضدار میں موجود ہے۔یاد رہے اسی سال پندرہ جون کے بعد دونوں فریقین ایک دوسرے کے خلاف مورچہ بند ہوگئے تھے۔سرکاری طور پر اور قبائلی نوابوں سرداراں نے مسلے کے حل کے لیے اپنی طرف سے بہت کوششیں کئے۔مگر وہ اس میں کامیاب نہیں ہوئے پندرہ اگست کے بعد سے مسئلہ نے شدت اختیار کرلی۔ نواب غوثبخش رئیسانی کی طرف سے جنگ بندی کی خلاف ورزی کرتے ہوئے فریقین ایک دوسرے کے اوپر بھاری ہتھیاروں سے حملہ کردیا۔اور یہ سلسلہ جمعرات کی صبح تک جاری رہا اس دوران دونوں فریقین کے ساتھ ساتھ درمیان میں کئی لوگوں کی جانیں گئی اور کئی زخمی ہوئے بھی ہوئے۔دونوں فریقین کے درمیان جاری جنگ سے وڈھ سے ہزاروں افراد نے نقل مکانی کی جو تاحال دیگر علاقوں میں اپنے گھروں سے دور بیٹھے ہیں۔اس دوران زمینداروں کے اربوں روپے کے فصلات کے نقصانات سمیت علاقہ میں کاروباری لوگوں کی کاروبار شدید متاثر ہے۔جاری شورش سے وڈھ سے دیگر علاقوں کی پبلک ٹرانسپورٹ کو بھی مشکلات کا سامنا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے