بزنس کمیونٹی کو سپورٹ ملے بغیر امپورٹ اور ایکسپورٹ کی ترقی ممکن نہیں، ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)اسٹیٹ بینک آف پاکستان کے ایڈیشنل ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد سلیم نے کہا ہے کہ اسٹیٹ بینک کا کام منافع کمانے کی بجائے درآمدی اور برآمدی شعبے اور بزنس کمیونٹی سے وابستہ افراد کے لئے سہولیات کا سامان کرنا ہے، بزنس کمیونٹی کو سپورٹ ملے بغیر امپورٹ اور ایکسپورٹ کی ترقی ممکن نہیں جس کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ہے جب تک بزنس کمیٹی کو کاروبار کے اچھے مواقع میسر نہیں آئیں گے تب تک ملک اقتصادی ترقی نہیں کرسکتا، ڈیپازیٹرز کی بینکوں میں موجود رقم سو فیصد محفوظ ہے، 94فیصد اکاؤنٹس ہولڈرز ایسے ہیں جو 5لاکھ روپے تک اپنے اکاونٹس میں رکھتے ہیں، ملکی تاریخ میں آج کوئی بھی بینک دیوالیہ ہونے کے بعد اکاونٹ ہولڈرز کی رقوم ہڑپ نہیں کرسکا ہے، 75روپے کے نوٹ قابل استعمال ہیں، صنعت و تجارت سے وابستہ افراد فیڈرل شریعت کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں اسٹیٹ بینک اور ماتحت بینکوں کی جانب سے متعارف کرائے گئے اسلامک اسکیم سے فائدہ اٹھائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پیر کے روز چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے عہدیداران و ممبران کے ساتھ منعقدہ اجلاس کے موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے کیا۔اس سے قبل چیمبر آف کامرس کے صدر حاجی عبداللہ اچکزئی، سینئر نائب صدر حاجی آغا گل خلجی ودیگر نے اسٹیٹ بینک آف پاکستان اور دیگر بینکوں کے حکام کا ایوان صنعت و تجارت آنے پر استقبال کیا اور انہیں بتایا کہ ڈیپازیٹرز کی رقوم سے متعلق مختلف افواہیں زیر گردش ہیں بلکہ صنعت و تجارت، زراعت سمیت مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کو بینکوں کی جانب سے قرضوں کی فراہمی میں بھی لیت و لعل سے کام لیا جارہا ہے جو مایوس کن ہے، انہوں نے وفاقی شرعی عدالت کے سود کے خلاف فیصلے کو خوش آئند قرار دیا اور کہا کہ اسٹیٹ بینک اور دیگر کنونشنل و اسلامی بینکوں کو چاہیے کہ وہ مذکورہ فیصلے کی روشنی میں اسلامک بینکاری کو فروغ دے۔ اس موقع پر ایڈیشنل ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک ڈاکٹر محمد سلیم کا کہنا تھا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کی روشنی میں 2027تک پاکستان میں مکمل اسلامک بینکاری کا عمل شروع ہوگا کیونکہ اسٹیٹ بینک اور دیگر بینکوں نے مذکورہ فیصلے کو من و عن تسلیم کرلیا ہے اور اب اسلامک بینکاری کے لئے اقدامات جاری ہیں اسی سلسلے میں بینکوں نے صنعت و تجارت، زراعت و دیگر شعبوں سے وابستہ افراد کے لئے اسلامک اسکیم لانچ کی ہے جس کے تحت مختلف شعبوں سے وابستہ افراد کو پرکشش اور سبسڈائز قرضوں کی فراہمی ممکن بنائی جارہی ہے۔ اسٹیٹ بینک کا کام منافع کمانے کی بجائے درآمدی اور برآمدی شعبے اور بزنس کمیونٹی سے وابستہ افراد کے لئے سہولیات کا سامان کرنا ہے، بزنس کمیونٹی کو سپورٹ ملے بغیر امپورٹ اور ایکسپورٹ کی ترقی ممکن نہیں جس کے بغیر اقتصادی ترقی ممکن نہیں ہے جب تک بزنس کمیٹی کو کاروبار کے اچھے مواقع میسر نہیں آئیں گے تب تک ملک اقتصادی ترقی نہیں کرسکتا۔ اسلامک اسکیم کی خوبصورتی یہ ہے کہ اس میں شریعت کے اصولوں کو مد نظر رکھا گیا ہے، ایوان صنعت و تجارت سے وابستہ افراد کی تجاویز کو ہم گورنراور ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک تک پہنچائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ڈیپازیٹر کی رقوم کا تحفظ ہماری اولین ترجیح ہے، 94فیصد اکاونٹس ہولڈرز ایسے ہیں جو اکاونٹس میں 5لاکھ روپے تک رکھتے ہیں، ایسے تمام اکاونٹ ہولڈرز کو فوری طور پر بینکوں میں موجود ان کی رقوم کی ادائیگی کے ر قوم کا بندوبست ہمارے پاس موجود ہیں بلکہ ملکی تاریخ میں آج تک کوئی بھی بینک دیوالیہ ہونے کے بعد اکاونٹ ہولڈرز کے رقوم ہڑپ نہیں کرسکا ہے کیونکہ اسٹیٹ بینک پالیسی کے تحت تمام بینکوں سے رقوم، ان کے اثاثہ جات و دیگر کی روزانہ، ہفتہ وار، ماہانہ اور سالانہ رپورٹس لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 75روپے کے 2طرح کے نوٹ قابل استعمال ہیں ان سے متعلق افواہیں درست نہیں۔ اس موقع پر ڈپٹی ڈائریکٹر اسٹیٹ بینک مقصود احمد بھٹی نے اسلامک اسکیم کے تحت بریفنگ دیتے ہوئے کہاکہ اسکیم کے تحت ایکسپورٹ اور امپورٹ سے وابستہ افراد کو فائنانسنگ، پلانٹس اور مشینری لگانے، زرعی شعبے سے وابستہ افراد کو سٹوریج ہاؤسز بنانے، پلانٹس اور مشینری میں جدت لانے سمیت دیگر مدات میں انتہائی رعایتی نرخوں پر قرضوں کی فراہمی کی جاتی ہے، اسکیم کے تحت خواتین، نوجوانوں اور خصوصی افراد کے لئے بھی فائنانسنگ کی سہولیات موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ PMYBALSاسکیم کے تحت کسی بھی شناختی ہولڈرز جس کی عمر 21سے 45سال تک ہو کو شخصی گارنٹی پر بغیر کسی کے منافع کے 5سے 15لاکھ روپے تک 5فیصد منافع، 15سے 75لاکھ روپے تک 7فیصد تک منافع پر قرضوں کی فراہمی کی جائے گی۔ انہوں نے اسلامی بینکاری کے بنیادی اصولوں سے متعلق بھی شرکاء کو آگاہ کیا، آخر میں چیمبر آف کامرس اور اسٹیٹ بینک کے حکام و دیگر میں یادگاری شیلڈز کا بھی تبادلہ ہوا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے