حماس کا اسرائیل پر حملہ، سینئر فوجی کرنل سمیت 500 افراد ہلاک،1800 افراد زخمی

غزہ: حماس کے اسرائیل پر بری، بحری اور فضائی میدانوں میں طوفان الاقصیٰ نامی آپریشن میں سینئر فوجی کرنل سمیت ہلاکاسرائیلیوں کی تعداد500 سے تجاوز کرگئی جبکہ اس کارروائی میں 1800 سے افراد زخمی ہوئے غزہ میں فلسطینی وزارت صحت نے ایک اعلان میں بتایا ہے کہ طوفان الاقصیٰ کے جواب میں اسرائیل نے ’آئرن سورڈ‘ نامی کارروائی میں آخری اطلاع آنے تک 232 فلسطینیوں کو شہید جبکہ غزہ پر وحشیانہ اسرائیلی بمباری میں کم سے کم 1700 شہری زخمی ہونے کی اطلاعات ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر نے بتایا ہے کہ غرب اردن اور القدس میں 92 زخمی ہوئے ہیںم زخمیوں میں 30 افراد کو براہ راست گولیاں لگیں۔

اسرائیلی فوج کے بقول صہیونی ریاست کے اندر 22 مقامات پر لڑائی جاری ہے۔ نیز فلسطینی مزاحمت کاروں نے کئی اسرائیلی میں یہودی بستیوں کے اندر کئی افراد کو یرغمال بنا رکھا ہے، جن کی حالت ’’خطرناک‘‘ بتائی جاتی ہےاسرائیلی فوج کے مطابق ہفتے کی صبح سے جاری طوفان الاقصیٰ میں فلسطینیوں نے 3500 راکٹ اور میزائل مختلف اسرائیلی اہداف پر داغے ہیں۔ اسرائیل اپنی شمالی سرحد پر کسی کشیدگی میں اضافے کا مقابلہ کرنے کو تیار ہے۔

اسرائیل کا کہنا ہے کہ اسے ’’جنگ‘‘ کا سامنا ہے۔ تل ابیب نے دھمکی دی کہ حماس کو اس حملے کی ’’غیر معمولی قیمت‘‘ چکانا پڑے گی۔ حماس کی کارروائی کا جواب اسرائیل نے غزہ پر اندھا دھند بمباری کے ذریعے دیا ہے، مئی کے بعد سے اسرائیل اور غزہ کے درمیان کے ہونے والی یہ شدید ترین لڑائی ہے۔

لبنانی تنظیم حزب اللہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ بڑی تعداد میں شیلز اور گائیڈڈ میزائلوں سے اسرائیلی ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا۔ اسرائیل نے مقبوضہ لبنان کے شبعا فارموں میں صہیونی دشمن کے تین ٹھکانوں پر بڑی تعداد میں شیلنگ کی اور گائیڈڈ میزائلوں سے حملہ کیا۔

حزب اللہ کا کہنا تھا کہ یہ حملے فلسطینی تنظیم حماس کے حالیہ اسرائیل مخالف آپریشن میں ’یکجہتی‘ کے طور پر کیے گئے۔ سکیورٹی ذرائع نے بتایا کہ لبنان کی جانب سے گولہ باری میں اسرائیل کی فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔دنیا کے متعدد ممالک نے اسرائیل پر حماس کے زمینی، سمندری اور فضائی حملوں کی مذمت اور فریقین پر تنازعے میں کمی لانے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسرائیل کی جانب سے غزہ کو نشانہ بنانے کے لیے فضائی حملوں اور دیگر فوجی کارروائیوں کے آغاز کے بعد کچھ ممالک نے مطالبہ کیا کہ کشیدگی کو مزید بڑھنے سے روکا جائے۔یورپی یونین کی چیف ارسلا ون ڈر لین نے اسرائیل کے خلاف حماس کے حملے کی مذمت کی۔ انہوں نے اس ’خوف ناک تشدد‘ کے خاتمے کا مطالبہ کیا۔

ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے ایک سینیئر مشیر نے حماس کے حملے کی حمایت کرتے ہوئے اسے ’قابل فخر آپریشن‘ قرار دیا ہے۔اسرائیلی فوج نے کہا کہ لبنان میں ان مقامات کو نشانہ بنا رہے ہیں جہاں سے فائرنگ کی گئی۔ سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ لبنان کی جانب سے گولہ باری میں اسرائیل کی فوجی چوکی کو نشانہ بنایا گیا۔بیجنگ کی وزارت خارجہ کا کہنا تھا کہ، ’تمام فریقین سے درخواست ہے کہ وہ پرسکون رہیں اور صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے جنگ بندی کی طرف جائیں، شہریوں کی حفاظت کریں اور مزید صورت حال بگڑنے سے بچائیں۔

امریکہ کے وائٹ ہاؤس کے سینیئر عہدے دار نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے اسرائیل کو فوجی امداد کی فراہمی کے معاملے پر ’کام جاری ہے۔فلسطین اور اسرائیل کے درمیان ہفتے کو شدید کشیدگی کے آغاز کے بعد امریکی صدر بائیڈن نے اسرائیل کے لیے ’بھرپور‘ حمایت کا اعلان کیا جبکہ اتحادی ملک کے لیے دفاعی امداد کا اعلان بھی جلد متوقع ہےامریکی انتظامیہ کے ایک سینیئر عہدے دار نے بتایا دونوں اتحادی ممالک کے درمیان فوجی تعاون کے معاملے پر گفتگو ہوئی، جس کے بعد واشنگٹن جلد ہی اس حوالے سے بیان جاری کرے گا۔

امریکی صدر بائیڈن نے کہا کہ میں اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کے ساتھ اپنی گفتگو میں واضح کر چکا ہوں کہ امریکہ اسرائیل کے ساتھ کھڑا ہے اور اسرائیلی حکومت اور عوام کی ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہے۔بائیڈن نے مزید کہا کہ امریکہ کسی اور اسرائیل مخالف فریق کی جانب سے اس صورت حال کا فائدہ اٹھانے کے خلاف وارننگ جاری کر رہا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے