حکومت سے مطالبہ ہے کہ کم عمری کی شادی کے خلاف قانون پاس کیا جائے، شگفتہ خان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) شرکت گاہ وومن پولیٹیکل فورم کی ممبران قمر النساء ایڈووکیٹ،کنیز فاطمہ، شگفتہ خان نے کہا ہے کہ حکومت سے مطالبہ کیاہے کہ کم عمری کی شادی کے خلاف قانون پاس کیا جائے تاکہ بچیاں صحت اورتعلیم کے مسائل سے دوچار نہ ہوسکیں،پولیٹیکل پارٹیز خواتین کو لوکل گورنمنٹ الیکشن میں حصہ لینے کیلئے فنڈز فراہم کریں اورعام انتخابات میں جنرل نشستوں پر خواتین کوپارٹی ٹکٹ دیئے جائیں۔یہ بات انہوں نے ہفتہ کو معصومہ احمد،نرگس،گل بخت اوردیگرخواتین کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انہوں نے کہا کہ شرکت گاہ وومن ریسورس سینٹر انسانی حقوق و خواتین کیلئے 1975ء سے پاکستان کے چاروں صوبوں میں گورنمنٹ ڈیپارٹمنٹس اور پارلیمنٹرین کے ساتھ ملکرخواتین کے حقوق کے حوالے سے کام کر رہے ہیں تاکہ خواتین کی ترقی و خوشحالی ممکن ہوسکے۔انہوں نے کہا کہ بے نظیرانکم سپورٹ پروگرام میں زیادہ سے زیادہ بیوہ عورتوں،افراد باہم معذوری اور خواہ سراؤں کے نام ڈالے جائیں اورانہیں امداد دی جائے،بلدیاتی الیکشن کوئٹہ میں جلدازجلد کرائے جائیں پی ڈبلیو ڈی،ٹرانس جینڈر اور اقلیت کو لوکل گورنمنٹ الیکشن میں شامل کیا جائے۔انہوں نے کہاکہ آنے والی حکومت وومن پروٹیکشن بل کو پاس کرکے قانونی شکل دے،سیاسی جماعتیں کوئٹہ میں بلدیاتی انتخابات کروانے کیلئے کوششیں کریں،مصالحتی انجمنیں بننی چاہئیں سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ ہمہ گیریت کو فروغ دیتے ہوئے خواجہ سراوں،اقلیتی اور پی ڈبلیو ڈی کو ٹکٹ دیں،تعلیم کا بجٹ 5فیصد سے بڑھاکر 10فیصد کیا جائے آڈٹ کمیٹیاں بنائی جائیں جو ضلعی سطح پر جاکر گھوسٹ ٹیچرز اور گھوسٹ اسکولوں کی نشاندہی کریں اور ٹیچرز کی بھرتی میرٹ پرہونی چاہئے۔انہوں نے کہا کہ ایجوکیشن ڈیپارٹمنٹ ڈسٹرکٹ لیول پر مانیٹرنگ کمیٹیاں تشکیل دے مذکورہ کمیٹیوں میں والدین کی شمولیت بھی ضروری ہے اسکولو ں سے باہر بچیوں کیلئے شام کے اوقات میں کلاسز شروع کی جائیں اسکولوں میں صحٹ،صفائی کے بارے میں تعلیم کو سلیبس کا حصہ بنایا جائے اسکول لیول پر بچیوں کو آنے جانے کیلئے مفت گاڑی کی سہولت دی جائے،جینڈر اسکول بنائے جائیں،ٹرانس جنڈر کیلئے پروٹیکشن پالیسی بنائی جائے۔انہوں نے کہا کہ ہر ضلع میں کم سے کم دو گرلز کالجز ہونے چاہئے صوبائی حکومت ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے اپیل کرے کہ بلوچستان کے بچوں کی ڈگریوں کی تصدیق کیلئے ضلعی سطح پر ون ونڈو کی سہولت فراہم کرے۔انہوں نے کہا کہ ہم محکمہ تعلیم سے اپیل کرتی ہیں کہ اپنے ذیلی ادارہ پائیٹ (PITE)کے ذریعے بچیوں کے مخصوص ایام کے منیجمنٹ کے بارے میں معلومات کو نصاب کا حصہ بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان کے بی ایچ یو کو بہتر اور ان میں واش روم اور پانی کی فراہمی کو یقینی بنائے زچگی سے پہلے اور بعدکے مسائل کو حل کرنے کیلئے تربیت یافتہ خواتین اسٹاف کی تعیناتی اور ابتدائی طبی امداد کو یقینی بنایا جائے۔انہوں نے کہا کہ محکمہ صحت بلوچستان کے ایسے علاقوں جہاں پر مضر حشرات جیسے سانپ اوربچھو پائے جاتے ہیں ان کے کاٹنے کی ویکسین وافر مقدار میں مہیا کی جائے اور ان کی استعمال کیلئے تربیت یافتہ عملہ فراہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ نادراخواتین کیلئے جمعہ کی جگہ منگل کا دن مقرر کرے۔انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن خواتین،خواہ سراوں اورپی ڈبلیو ڈی کے ووٹ کاسٹ کرنے کا طریقہ کار آسان بنائے الیکشن کے دوران مخلوط پولنگ اسٹیشنز نہ بنائے جائیں۔انہوں نے کہا کہ اہلیت کے معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے صوبائی خاتون محتسب کو جلد ازجلد تعینات کیا جائے ضلعی سطح پر ہراسمنٹ فوکل پوائنٹ بنائے جائیں صوبائی خاتون محتسب کاادارہ خودمختار ہونا چاہئے جیسے کہ باقی تمام صوبوں میں خاتون محتسب کا ادارہ خودمختار ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے