دریائے چناب پر بھارت کے مزید دو پاور پراجیکٹس پاکستان کیلئے قابل قبول نہیں،سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان 330 میگا واٹ کے کشن گنگا اور 850 میگا واٹ کے پاکستانی دریاؤں پر متنازع ہاییڈرو پاور پروجیکٹس کے ڈیزائن پر مقدمات ثالثی کی بین الاقوامی عدالت اور غیر جانبدار ماہر کی عدالتوں میں زیر سماعت ہیں بھارت نے دریائے چناب پروجیکٹ کے ساتھ کیرو اور کوار پروجیکٹس نے بھی کام شروع کر دیا ہے جو 1960 کے سندھ طاس معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان 624 میگاواٹ پیداواری صلاحیت کے کیرو اور 540 میگاواٹ کے کوار پروجیکٹس کے ڈیزائن پر بھی اعتراض کیا ان پر مستقل انڈس واٹر کمیشن (ٹی آئی ڈبلیو سی) میں سوال اٹھایا ہے معاہدے کے تحت بھارت ان پر پراجیکٹس کے ڈیزائن سے پاکستان کو آگاہ کرنے کا پابند ہے تعمیر مکمل ہونے پر ان پراجیکٹس سے 1975.54 جی ڈبلیو ایچ بجلی کی پیداوار متوقع ہے بھارت پاکستان کو بروقت پراجیکٹس کے ڈیزائن سے آگاہ کرنے کا پابند ہے لیکن اس نے دریائے چناب پر ان پراجیکٹس کے ڈیزائن سے پاکستان کو آگاہ نہیں کیابھارت ڈیزائن کے حوالے سے اپنی گزشتہ خلاف ورزیوں کو دہرا رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان بھارت کے ساتھ تنازعات کے حل کا خواہشمند ہے لیکن بھارت تنازعات کو حل کرنے کی بجائے آئے روز نت نئے تنازعات جنم دیتا رہتا ہے بھارت کا یہ رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے پاکستان بھارت کے ساتھ اپنے تمام متنازعہ معاملات کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کی کوشش کرتا ہے لیکن بھارت پاکستان کی ہر کوشش کو پاکستان کی کمزوری سمجھنے لگتا ہے مجبوراً پاکستان ان متنازعہ معاملات کو عالمی سطح پر اٹھاتا ہے پاکستان کو ان معاملات کے حل کے حوالے سے عالمی سطح پر اپنی کوششوں کو تیز تر کرنا ہوگا ورنہ بھارت پاکستان کو دیوار کے ساتھ لگاتا رہے گا۔چیئرمین قائمہ کمیٹی عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان کو اپنے تمام مسائل کے حل پر انتہائی سرعت سے توجہ مبذول کرنی ہوگی تاکہ پاکستان ایک ایک کر کے ان ایشوز پر قابو پا سکے اگر ایشوز دہائیوں تک حل طلب رہیں تو ان کے منصفانہ انداز سے حل ہونے کے امکانات مزید معدوم ہو جاتے ہیں اس سلسلے میں جہاں پاکستان بھارت کو انگیج کرے وہاں اپنے ماہرین کی خدمات حاصل کرتے ہوئے بین الاقوامی سطح پر پاکستان کا مقدمہ موثر انداز میں پیش کرے جہاں لابنگ فرمز کی خدمات حاصل کرنے کی ضرورت ہے وہاں یہ خدمات بھی حاصل کی جائیں تاکہ پاکستان طویل عرصے تک عالمی سطح پر مقدمات میں الجھا نہ رہے اور اس کو سبکی کا سامنا بھی نہ کرنا پڑے۔