مذہبی انتہاپسندی، کلاشنکوف کلچر اور منشیات فروشی کو پشتون افغان کے ساتھ جوڑ دیا گیا ،پشتونخوامیپ
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات محمد عیسی روشان نے جاری کردہ پریس ریلیز میں افغان کڈوال عوام کی ملک بدری کے متعلق مرکزی ایپکس کمیٹی کی فیصلے کو یکسر مسترد کرتے ہوئے اسے بین الاقوامی قوانین اور اقوام متحدہ کے مسلمہ اصولوں کے خلاف اقدام قرار دیا ہے اور جنگ زدہ افغانستان کے عوام کو سرپناہ کے لئے محفوظ ماحول فراہم کرنے کے سلسلے میں بین الاقوامی قوانین اور اصولوں کی پاسداری کا مطالبہ کیا ہے۔انہوں نے خبردار کیا کہ جاسوسی کرنے کے نتیجے میں اقتدار تک پہنچنے والے منتخب نمائندوں کی طرح پالیسیاں بنانے اور فیصلے کرنے کے مجاذ نہیں انہوں نے کہا کہ افغانستان میں تمام تر حالات کی ذمہ داری امرانہ قوتوں اور ان کے کاسہ لیسوں پر عائد ہوتی ہے جنہوں نے امریکی، مغربی اور خطے کے ممالک کے مفادات کے لئے افغانستان پر جنگ مسلط کی، اسلام اور جہاد کے نام پر لاکھوں افغانوں کا خون بہایا گیا، لاکھوں عوام معذور اور اسی تعداد میں معصوم اور بے گناہ لوگ مہاجرت پر مجبور کر دیئے گئے جو آج تک دربدری، غربت اور کسمپرسی کی حالت میں زندگی بسر کر رہے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ افغانستان پر مسلط جنگ کے اثرات سے ہمارے ملک کے ساتھ ساتھ ہمسایہ ممالک بھی محفوظ نہیں رہے اور اس مسلط جنگ کے نتیجے میں ملک کے اقوام و عوام اور خصوصا پشتون افغان پر دہشتگردی، کلاشنکوف کلچراور منشیات کی وبا جبری طور پر مسلط کی گئی جسکے منفی نتائج آج تک ہم خود کش دھماکوں، بم حملوں، ٹارگٹ کلنگ اور دیگر جرائم کی شکل میں بھگت رہے ہیں حالانکہ اس سے پہلے پشتون افغان معاشرے میں دہشتگردی، مذہبی انتہاپسندی جیسے دیگر جرائم کا نام و نشان تک نہیں تھا اور ایک خاص سازشی منصوبے کے تحت دہشتگردی، مذہبی انتہاپسندی، کلاشنکوف کلچر اور منشیات فروشی کو پشتون افغان کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور مزید ظلم یہ کیا گیا کہ ہزاروں سال سے بہادری، مہمان نوازی، وفاداری، فیاضی کے لئے مشہور قومی امیج کودنیا کی نظروں میں سراسر غلط پیش کیا گیا۔ البتہ امرانہ قوتوں اور ان کے پروردہ قوتوں نے افغان جنگ سے خوب استفادہ کرتے ہوئے نہ صرف اربوں ڈالر کمائیں اور اپنے ملک کو جہنم میں تبدیل کر کے خود مختلف مغربی ممالک کی شہریت اختیار کر کے وہاں اسائش کی زندگی جی رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ وزیر داخلہ کی جانب سے خودکش اور بم دھماکوں کی ذمہ داری افغانوں پر ڈالنا در اصل میں درجنوں سیکورٹی اور جاسوسی اداروں کی ناکامی کا مکمل اعتراف ہے اور صرف بیان جاری کرنے سے وہ کسی طور پر بھی بری الزمہ نہیں ہوسکتے اور نہ ہی عوام کو ان بیانات کے ذریعے دھوکہ دیا جاسکتا ہے۔انہوں نے اندیشہ ظاہر کیا کہ مختلف حیلے بہانوں کے ذریعے ایک دفعہ پھر افغانستان پر جنگ مسلط کرنے کی تیاری کی جارہی ہے جسکی وجہ سے اس خطے پر ایک اور جنگ مسلط کی جائیگی جو عوام کیلئے تباہی وبربادی کا سبب بنے گی۔ انہوں نے یورپ سمیت امریکہ، روس،چین، ہندوستان اور خطے کے دیگر ممالک سے پرزور اپیل کی کہ وہ اپنے مفادات کی تحفظ کیلئے اس خطے کو ایک اور جنگ میں دھکیلنے سے اجتناب کریں اور تمام باہمی اختلافات مذاکرات کے ذریعے حل کریں اور پشتون افغان عوام کو دہشتگردی،مذہبی انتہا پسندی، منشیات، اسلحہ کلچر سے نجات کیلئے ہر قسم کی مدد و تعاون فراہم کریں تاکہ ہم پر امن بقا باہمی، امن،ترقی اور خوشحالی کیلئے ملکر کام کر سکیں اور درپیش دیگر چیلنجز سے نمٹنے میں اہم کردار ادا کر کے دنیا کو محفوظ اور امن کا گہوارہ بنانیمیں کامیاب ہوسکیں۔