بلوچستان میں 5لاکھ 84ہزار افغان باشندوں میں سے 3لاکھ 31ہزار رجسٹرڈ ہیں، جان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگراں وزیر اطلاعات جان اچکزئی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں 5لاکھ 84ہزار افغان باشندوں میں سے 3لاکھ 31ہزار رجسٹرڈ ہیں،ایپکس کمیٹی کے فیصلے کے مطابق بلوچستان میں 2لاکھ 70 ہزار غیر قانونی طور پر رہنے والے افغان باشندوں کو بے دخل کیا جائے گا،ملک میں دہشت گردی کے 24 حملوں میں سے 14 میں افغان باشندے ملوث پائے گئے ہیں۔ یہ بات انہوں نے بدھ کو نگران بین الصوبائی وزیر آصف رحمن دمڑ کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کر تے ہوئے کہی۔ جان اچکزئی نے کہا کہ قومی مفاد میں غیر ملکیوں کو بے دخل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ غیر قانونی طور پر مقیم غیر ملکیوں کو واپس جانے کے لئے 27 دن کی مہلت دی گئی ہے تاکہ وہ رضا کارانہ طور پر اپنے ملک واپس جاسکیں ملک میں دہشت گردی کے واقعات میں افغانی ملوث رہے ہیں مہلت ختم ہونے پر زبردستی بے دخل کیا جائے گا غیر قانونی طور پر آنے والوں کے ساتھ دہشت گرد بھی آتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ جنوری سے اب تک ہونے والے 24 بم حملوں میں سے 14 میں افغان باشندے ملوث پائے گئے ہیں پاکستان میں رجسٹرڈ افغان باشندوں کی تعداد 3لاکھ 31 ہزار ہے 5 لاکھ84 ہزار افغان باشندوں میں سے 2لاکھ 70ہزار غیر قانونی طور پر مقیم ہیں۔افغان باشندوں کو نکالنے کے لئے صوبائی حکومت کا اپنا بھر پور کردار ادا کرے گی اور نادرا کے ساتھ ملکر اس ذمہ داری کو سر انجام دے گی 10 اکتوبر کو کوئٹہ میں ایپکس کمیٹی کا دوسرا اجلاس ہوگا جس میں فیصلے کئے جائیں گے پاکستان کو کمزور ریاست کے طور پر نہ سمجھا جائے کسی قسم کا دباؤ برداشت نہیں کرینگے۔ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ہونے والے حملوں جن میں قلعہ سیف اللہ میں ہونے والے حملے میں 6 حملہ اور ڑوب کینٹ میں حملہ کرنے والوں میں دہشت گردوں میں سے 3 اسی طرح ہنگو میں حملے میں ایک دہشت گرد افغانی تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاک فوج کے سربراہ جنرل عاصم منیر اور نگران وزیر اعظم انوارالحق کاکڑ کی ہدایت پر اقدامات کا سلسلہ جاری ہے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ افغان مہاجرین کو نکالنے کے لئے کوئی عالمی دباؤ قبول نہیں کریں گے۔ ہم روز لاشیں اٹھارہے ہیں افغان مہاجرین کو نکالنے کافیصلہ ریاست کا ہے ایک اور سوال کے جواب میں انہوں نے کہاکہ سابق حکومت کے ختم ہونے کے بعد سرکاری گاڑیاں رکھنے والوں کے خلاف سخت قانونی کارروائی کی جائے گی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے