مستونگ دھماکے کے ہر شہید کے لواحقین کو 15 لاکھ روپے دیئے جائینگے، جان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نگراں وزیر اطلاعات بلوچستان جان اچکزئی نے کہا ہے کہ مستونگ دھماکے میں شہید ہونے والے افراد کے لواحقین کو 15لاکھ فی کس جبکہ شدید زخمیوں کو 5لاکھ اور معمولی زخمیوں کو 2لاکھ روپے کی مالی امداد فراہم کی جائے گی،زخمی اگر علاج سے مطمئن نہیں ہیں تو انہیں سی ایم ایچ سمیت ملک کے کسی بھی ہسپتال میں علاج کے لئے منتقل کریں گے، ریاست پاکستان نے اب عہد کر لیا ہے کہ ہم دہشتگردی کا خاتمہ اور ملک میں امن وامان قائم کریں گے، 3اکتوبر کو ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں غیر قانونی تارکین وطن کو واپس بھیجنے، اسمگلنگ کے خلاف مزید سخت اقدامات کرنے کی حکمت عملی طے کی جائے گی۔یہ بات انہوں نے اتوار کو کوئٹہ میں سول سیکرٹریٹ کے سکندر جمالی آڈیٹوریم میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ دھماکے میں اب تک 56افراد کے شہید جبکہ 65کے زخمی ہونے کی تصدیق ہوئی ہے جبکہ ضلعی انتظامیہ مزید معلومات بھی اکھٹی کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ خودکش حملہ آور 15سے18سال کی عمر کا لڑکا تھا جس کے جسم کے اعضاء شناخت کے لئے لاہور بھیجے گئے ہیں سی ٹی ڈی اپنے تمام وسائل بروئے کار لاتے ہوئے معاملے کی تحقیقات کر رہی ہے۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے کوئٹہ کا دورہ کیا جہاں حکومت اور سیکورٹی فورسز نے یہ عہد کرلیا ہے کہ دہشتگردی خواہ وہ لسانی، سیاسی، مذہبی کا کسی بھی صورت میں ہو کا ہر صورت خاتمہ کیا جائے گا ملک سے غیر قانونی تارکین وطن کو واپس انکے ملکوں میں بھیجا جائے گا، دہشتگردوں یا انکے سہولت کاروں کو کسی صورت نہیں چھوڑا جائے گا سرحد پار سے ہونے والی دہشتگردی کے تدارک کے بھی اقدامات کئے جائیں گے۔انہوں نے کہا کہ بلوچستان حکومت نگرا ں وزیراعلیٰ علی مردان ڈومکی کی قیادت میں اس فیصلے کا خیر مقدم کرتی ہے ہم بلوچستان کی سیکورٹی کو مضبوط اور مستحکم بنائیں گے کیونکہ مضبوط اور مستحکم بلوچستان ہی مضبوط و مستحکم پاکستان کا ضامن ہے ملک کی ترقی کا راستہ گوادر، سیندک، سوئی سے گزرتا ہے اور ہم اس کی ایک،ایک انچ کی حفاظت کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ وفاقی سطح پر قائم ایپکس کمیٹی کے اجلاس میں اسمگلنگ ک روک تھام سمیت دیگر اہم امور پر فیصلے کئے جائیں گے آرمی چیف نے اس عزم کا اظہار کیا ہے کہ شہداء کے خون کا بدلہ لیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قوم اور حکومت افواج پاکستان کے ساتھ کھڑی ہیں اور ان کے ساتھ ملکر دہشتگردی کے خلاف لڑیں گے۔انہوں نے کہاکہ مستونگ دھماکے کے 48زخمیوں کو ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس نے بروقت اور بہترین طبی امداد دیکر بچایا ہے ہم انہیں خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ایک سوال کے جواب میں جان اچکزئی نے کہا کہ بلوچستان میں سیکورٹی کا ازسرنو جائزہ لیا جارہا ہے جہاں خامیاں اورلیپس ہوئے انہیں دور کریں گے تاکہ آئندہ ایسے واقعات کا سد باب کیا جا سکے۔انہوں نے کہا کہ دہشتگرد کسی بھی تنظیم کا نام لیکر کاروائی کرسکتے ہیں ہم ان کے ماسٹر مائنڈز تک جائیں گے پہلے بھی بلوچستان میں ہندوستان ریاستی دہشتگردی میں ملوث تھا اب بہت ہوگیا ہم کسی بھی شرپسند سے کوئی رعایت نہیں برتیں گے پاکستان کے خلاف منظم سازش کی جارہی ہے جس سے یہاں دہشتگردی پھیلائی گئی ہے۔انہوں نے کہا کہ سیکورٹی ادارے اپنی تجاویز ضرور دیتے ہیں لیکن جلوس سے شہریوں کو روکا نہیں جاسکتا بدقسمتی سے مستونگ میں جلوس پر حملہ ہوا۔ انہوں نے کہا کہ مستونگ میں جلوس کی سیکورٹی پر 125اہلکار اور شہید ہونے والے ڈی ایس پی مامور تھے ہمیں انکی قربانی کومتنازعہ نہیں بنانا چاہیے۔ایک سوال کے جواب میں نگراں وزیر اطلاعات نے کہا کہ ریاست کی اولین ترجیح امن و امان کا قیام ہے جس کے لئے ہم ہر حد تک جانے کو تیار ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے