انفارمیشن کمیشن کے قیام سے حکومتی معاملات میں شفافیت آئے گی، شانیہ خان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) غیر سرکاری تنظیم ایڈبلوچستان کے زیر اہتمام معلومات تک رسائی کے ایکٹ 2021 پر عملدرامد کے لئے انفارمیشن کمیشن کے قیام سمیت دیگر عملی اقدامت اٹھانے کے لئے حکومت پر دباو بڑھانے کے لئے ایکسپیرینس شیئرنگ سیمینار کا انعقاد مقامی ہوٹل میں کیا گیا، اس موقع پر وزیر اعلی کی مشیر برائے محکمہ ترقی نسواں سماجی بہبود شانیہ خان نے خطاب کرتے ہوئے ایڈ بلوچستان کی رائٹ ٹو انفارمیشن کے ایکٹ پاس کروانے اور اس سے متعلق آگاہی کو عام کرنے کے حوالے سے ایڈ بلوچستان کی جہد مسلسل کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ایڈ بلوچستان کے ساتھ مل کر انفارمیشن کمیشن کے قیام کے لئے وزیراعلی کے پاس جانے کو تیار ہوں،انفارمیشن کمیشن کے قیام سے حکومتی معاملات میں شفافیت آئے گی عوام کے فنڈز کے درست استعمال سے زیادہ ترقیاتی پروجیکٹ بن سکیں گئے صوبے میں احتساب اور شفافیت ہوگی اور ترقی کے دروازے کھل جائیں گیں۔

ایگزیکٹو ڈائریکٹر ایڈ بلوچستان عادل جہانگیر نے پروگرام کے مقاصد پیش بیان کئے پرجیکٹ مینیجر میر بہرام لہڑی نے ایڈ بلوچستان کا تعارف اور کارکردگی کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ ایڈ بلوچستان معاشرے کے کمزور طبقات کی ایک موثر آواز سمجھی جاتی ہے ایڈ بلوچستان پچھلے برسوں سے بلوچستان میں دی نیشنل اینڈومنٹ فار ڈیموکریسی NED کے تعاون سے ”معلومات تک رسائی کے حق کو عواقم تک پہنچانے کی عملی جدوجہد کررہی ہے 2021 کا قانوں یہ قانون عوام کو معلومات تک رسائی کا حق دیلاتا ہے جسے استعمال کرکے حکومتی اداروں سے معلومات لے کر اداروں کو جواب دے بنایا جاسکتا ہے،پروگرام میں مختلف طبقہ فکر کے لوگوں نے کثیر تعداد میں شمولیت کی اور اپنی راے کا اظہار کیا۔ایڈ بلوچستان کے صدر ڈاکٹر اسحاق بلوچ، چیئرپرسن کمیشن فار وومن سٹیٹس فوزیہ شاہین، سیاسی سماجی رہنما ثنادرانی،سیاسی ورکر شازیہ لانگو سینئر صحافی سلیم شاہد اورچویدری امتیاز احمد، ڈاکٹر شاہدہ علیزئی، شمائلہ اسماعیل، جمیلہ بلوچ، ضیاء بلوچ، گل خان نصیر، کنیز فاطمہ، احسن رانا،حورین، عبدالحئی ایڈوکیٹ، رضا وکیل، میر بہرام بلوچ اور پی ایف ممبرز نے اپنے تجربات بارے بتایا شرکا نے اس بات پہ زور دیا کہ رائٹ ٹو انفارمیشن کے قانون کو پاس ہوئے دو سال ہوچکے ہیں مگر اس پر عمل درامد کے لئے انفارمیشن کمیشن نہیں بنا، شرکا نے حکومت بلوچستان سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان انفارمیشن کمیشن کو جلد از جلد بنایا جائے تاکہ صوبے میں شفافیت اور احتساب کا عمل شروع ہوسکے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے