خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں، چیف جسٹس کے ریمارکس
اسلام آباد: (ڈیلی گرین گوادر) سپریم کورٹ نے دو کم سن بچیوں کی حوالگی کے کیس میں دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔ سپریم کورٹ میں دو کم سن بچیوں کی حوالگی کیس کی سماعت چیف جسٹس پاکستان جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے کی۔
عدالت نے دونوں بچیوں کو ماں کے حوالے کرتے ہوئے قرار دیا کہ بچیوں کا باپ اتوار کے روز صبح 10 سے 5 بجے تک بچیوں سے ملاقات کرسکے گا، اگر والد کی جانب سے عدالتی حکم عدولی پر توہین عدالت کی کارروائی ہوگی۔دوران سماعت بچیوں کے والد کے وکیل نے مؤقف اپنایا کہ بچیاں والد کے پاس ہونی چاہئیں کیونکہ ماں رات کی نوکری کرتی ہے، بچیوں کی ماں کے پاس دیکھ بھال کا وقت ہی نہیں ہوتا۔
اس پر چیف جسٹس کا کہنا تھاکہ اسلام میں حضانت کا اصول آپ نے پڑھا ہے یا نہیں؟ شریعت کے مطابق بچے ماں کے پاس رہتے ہیں، ہم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں ہمارے کام مسلمانوں والے نہیں، صرف داڑھی رکھنے سے بندہ مسلمان نہیں ہوتا عمل بھی ہونا چاہیے۔انہوں نے مزید کہا کہ نماز، روزہ اور حج کرنا کافی نہیں، انسانیت اور اخلاق بھی لازم ہیں، طلاق نہیں ہوئی والدین کی آپس کی ناراضی بچوں کا مستقبل خراب کر دے گی۔
چیف جسٹس نے بچوں کے والد سے سوال کیا کہ آپ نے پسند کی شادی کی یا ارینج میرج تھی؟ اس پر والد نے جواب دیاکہ میری پسند کی شادی تھی۔چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ خود محبت کی شادیاں کر لیتے ہیں پھر مسائل عدالت کیلئے بن جاتے ہیں۔