وکلا ججز کو مائی لارڈ نہ کہیں ، چیف جسٹس کی ہدایت
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے وکلا کو ہدایت کی ہے کہ وہ ججز کو مائی لارڈ نہ کہیں۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں انصاف کی فراہمی اور بینچز کی تشکیل کے موضوع پر اہم اجلاس ہوا۔ جسٹس سردار طارق مسعود بھی اجلاس میں شریک ہوئے۔ پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے منتخب نمائندوں نے تحریری شکل میں تجاویز دیدیں۔
اجلاس کے بعد پاکستان بار کونسل کی ایگزیکٹو کمیٹی کے چیئرمین حسن رضا پاشا نے بتایا کہ دورکنی کمیٹی بنادی گئی ہے ، جو کئی سال سے زیرالتوا کیسز سے متعلق پالیسی بنائے گی ۔ پاکستان بار کونسل کے رکن عابد ساقی کا چیف جسٹس سے فیض آباد دھرنے کے فیصلے پر دلچسپ مکالمہ بھی ہوا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے اجلاس کے دوران ججز کو مائی لارڈ کہنے سے بھی روک دیا۔
چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے قتل کے کیس میں ضمانت منسوخی کی درخواست واپس لینے کی بنیاد پر نمٹا دی۔ بینچ نے سی ڈی اے لینڈ ڈیپارٹمنٹ کے کیس میں ملزم کی ضمانت قبل از گرفتاری منظور کرلی۔ تین رکنی بینچ نے ملازمت بحالی کیلئے دائر اپیل میں وکیل کی استدعا پر دو ہفتوں کا وقت دے دیا۔
سپریم کورٹ میں زمین کے تنازعہ سے متعلق کیس میں چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ کا وکیل سے دلچسپ مکالمہ ہوا۔ چیف جسٹس قاضی فائز عیسی نے وکیل سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ پٹھان تو سب سے اچھے ہوتے ہیں، جتنا اخلاق آپ کو وہاں ملے گا ایسا کہیں اور نہیں ہے، پٹھانوں کا بس یہ ہے کہ وہ دشمنی بڑی لمبی چلاتے ہیں۔
جس پر وکیل نے کہا کہ لگتا ہے میں نے غلط جگہ پر ایسی بات کر دی۔ چیف جسٹس نے ساتھی ججز کو دیکھ کر ریمارکس دیئے کہ مجھے نہیں لگتا کہ بینچ میں اس معاملے پر اتفاق رائے ہوگا، ہم نے شوقیہ مقدمے بازی کو بند کرنا ہے۔چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کرائے کے معاہدے کی تاریخ کا حوالہ دیتے آدھی اردو آدھی انگریزی بولنے پر وکیل پر خفگی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی دو زبانوں کا قتل کیا ہے، یا تو اردو میں بتائیں یا پوری انگریزی بولیں۔