پی آئی اے کی آمدن 22 ارب اور اخراجات 34 ارب ماہانہ سے زائد ہیں جبکہ مجموعی خسارہ 760 ارب روپے سے بڑھ چکا ہے، سینیٹر محمد عبدالقادر
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) چیئرمین اسٹینڈنگ کمیٹی برائے پیٹرولیم و رسورسز اور سیاسی و اقتصادی امور کے ماہر سینیٹر محمد عبدالقادر نے کہا ہے کہ پاکستان کا فخر اور پہچان رہنے والی قومی ایئر لائن (پی آئی اے) اس وقت آخریسانسیں لے رہی ہے کبھی اسکی سروس لاجواب کہلاتی تھی اور کبھی اس کے عملے کو باکمال لوگ کہا جاتا تھا لیکن آج یہی ایئر لائنز تباہی کے دہانے پر کھڑی ہے صورت حال یہ ہے کہ وزارت خزانہ نے پی آئی اے کا ماہانہ خسارہ برداشت کرنے سے انکار کر دیا ہے وزارت خزانہ نے نج کاری ڈویژن اور پی آئی اے انتظامیہ سے نجکاری پلان مانگ لیا ہے اور حکومت کو اس ادارے کی نجکاری فوری طور پر کرنے کا مشورہ دے دیا ہے۔یہاں جاری ہونے والے ایک بیان میں سینیٹر عبدالقادر نے کہا کہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن کا ماہانہ خسارہ 12 ارب روپے تک پہنچ گیا ہے اسی وجہ سے وزارت خزانہ نے قومی ایئر لائن کا مزید بوجھ اٹھانے سے انکار کر دیا ہے پی آئی اے نے کمرشل بینکوں سے حکومتی گارنٹی پر 260 ارب روپے کا قرض لیا ہوا ہے اب وزارت خزانہ میں اس رقم کے سود کی ادائیگی کی سکت نہیں رہی پی آئی اے نے ایف بی آر کو ایک ارب پچیس کروڑ روپے ٹیکس بھی ادا نہیں کیا دوسری جانب سول ایوی ایشن کو ماہانہ ایک ارب روپے سے زائد رقم کی ادائیگی بھی نہیں کی قومی ایئر لائن کی تباہی کی بڑی وجہ یونین اور ضرورت سے متجاوز سٹاف بھی ہے ادارے کی بحالی کے لئے اس ادارے میں موجود یونین پر فوری پابندی عائد کر دی جاے اور غیر ضروری سٹاف کو ضرورت کے مطابق کر دیا جائے۔انہوں نے کہا کہ قومی ایئر لائن کی ماہانہ آمدنی 22 ارب اور اخراجات 34 ارب روپے تک پہنچ چکے ہیں پی آئی اے کا مجموعی خسارہ 760 ارب روپے سے تجاوز کر گیا ہے حالت یہ ہے کہ پی آئی اے کا چھ منازل کا فلائٹ آپریشن معطل کر دیا گیا ہے ایئر لائن کے پاس فلائٹ آپریشن جاری رکھنے کے لئے فیول نہیں ہے اور ملک کا کوئی ادارہ قومی ایئر لائن کو ادھار پر فیول دینے کو تیار نہیں قومی ایئر لائن کے قرضوں کا حجم اسکے اثاثوں کی مالیت کا پانچ گنا ہے اب قومی ایئر لائن منافع بخش ادارہ بننے کی بجائے سفید ہاتھی بن چکی ہے اسی لئے بہتری اسی میں ہے کہ اس اس ادارے کو مزید تباہی سے دوچار کرنے کی بجائے اسکی فوری طور پر نجکاری کر دی جائے۔چیئرمین قائمہ کمیٹی عبدالقادرنے کہا کہ قومی ایئر لائن کی اس وقت شدید مالیاتی بحران کا شکار ہے فلائیٹ آپریشن رک چکے ہیں اور اسکے لاکھوں ملازمین کو فنڈز نہ ہونے کی وجہ سے تنخواہوں کی ادائیگی نہیں ہو سکی یہ وہی ایئر لائن ہے جس نے متحدہ عرب امارات کی ایمرٹس ایئر لائن کے سٹاف اور ہوابازوں کی تربیت کی اور متحدہ عرب امارات کی نوزائیدہ ایئر لائن کو ایک جہاز بھی فراہم کیا لیکن آج ایمرٹس ایئر لائن دنیا کی بہترین ایئر لائنز میں شمار ہوتی ہے افسوسناک امر یہ ہے کہ ماضی کی کامیاب اور فخریہ پاکستان انٹرنیشنل ایئر لائن اس وقت بین الاقوامی سطح پر پاکستان کی بدنامی کا باعث بنی ہوئی ہے۔