90 روز میں عام انتخابات کا انعقاد ضروری ہے انتخابات کا انعقاد آئین کی روح سے ہونا چاہئے، آغا حسن بلوچ
کوئٹہ+اسلام آباد(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سابق وفاقی وزیر آغا حسن بلوچ نے چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ اور دیگر ممبران کے سامنے پارٹی موقف رکھتے ہوئے انہیں آگاہ کیا کہ 90 روز میں عام انتخابات کا انعقاد ضروری ہے کیونکہ یہ آئینی معاملہ ہے انتخابات کا انعقاد آئین کی روح سے ہونا چاہئے سابق دور حکومت میں مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس منعقد ہوا تھا پنجاب اور خیبرپختونخواء کی صوبائی حکومتیں جہاں نگران وزیراعلیٰ ہیں انہیں یہ اختیار نہیں کہ وہ مشترکہ مفادات کونسل میں نئی حلقہ بندیوں، مردم شماری کے نتائج کی منظوری ہیں حالیہ مردم شماری میں بلوچستان کی آبادی کو بیک جنبش قلم کم ظاہر کر کے ناانصافی کی گئی پارٹی نے اس پر بھی واضح موقف رکھا کہ بلوچستان کی آبادی کو70لاکھ کم ظاہر کرنا بڑی زیادتی ہے صاف شفاف انتخاباتکو 90روز میں یقینی بنایا جائے اور پرانی مردم شماری کی بنیاد پر صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں نئی حلقہ بندیوں کی آڑ میں الیکشن نہ کرانے کے عمل کو طول دینا بہتر نہیں انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صاف شفاف انتخابات کے عمل میں ہر دور میں مداخلت کی جاتی رہی ہے ایک دو ماہ میں ایسی پارٹیاں بنا کر انہیں بلوچستانی عوام پر مسلط کیا جاتا ہے سیاسی اکابرین راہشون سردار عطاء اللہ خان مینگل و دیگر اکابرین کی سیاسی سوچ کو بی این پی کی صورت میں پروان چڑھا رہے ہیں اور ان کے وژن کی پارٹی ترجمانی کر رہی ہے بلوچستان میں کنٹرولڈ جمہوریت کے اثرات زیادہ دکھائی دیتے رہے ہیں بارہا بلوچستان میں یہی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ ایسے جھتوں کو آگے لایا جائے جو بلوچستان کے حقوق کیلئے جدوجہد نہ کریں بلوچستان میں انجینئرڈ الیکشن کرا کے حقیقی سیاسی قوتوں کو پیچھے رکھنے کی سازشیں کی جاتی رہی ہیں انہوں نے کہا کہ ہمارے خدشات و تحفظات جو حقائق پر مبنی ہیں جو آج الیکشن کمیشن کے سامنے رکھے ہیں کہ بلوچستان میں انتخابی عمل کو سابقہ انتخابات میں بارہا روکا جاتا رہا ہے پولنگ ختم ہونے کے بعدپریزائیڈنگ آفیسر کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ فوری طور پر ووٹوں کے گنتی کا عمل مکمل کر کے نتائج کا اعلان کرے مگر بلوچستان میں اس دوران تمام امیدواروں کے نمائندوں کو نتائج بروقت ریٹرنگ آفیسر نہیں بھیجتے اور اپنے مرضی و منشاء کے نتائج بھیجے جاتے ہیں جس سے شفافیت کا عمل مشکوک بن جاتا ہے ایک ایسا سسٹم بنایا جائے کہ پزائیڈنگ آفیسر کسی بھی دباؤ آئے بغیر فوری طور نتائج فارم امیدواروں کے نمائندوں کو دے بلوچستان کی آبادی کم ہونے کے باوجود گھنٹوں نتائج کا اعلان نہیں کیا جاتا رہا ہے 16سے 24 گھنٹوں بعد بھی نتائج کا اعلان کیا گیا جو عوام مینڈیٹ پر شب خون مارنے کے مترادف ہے بلوچستان میں کنٹرولڈ جمہوریت اور مداخلت سے گریز کیا جائے پارٹی کا ہمیشہ موقف رہا ہے کہ بااختیار الیکشن کمیشن جمہوری اداروں کی ضرورت ہے جب الیکشن کمیشن بااختیار ہو گا یقینا اس کے مثبت اثرات جمہوریت پر پڑیں گے بحیثیت جمہوری پارٹی مرکزی صدر سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں ہمیشہ اس بات کا اعادہ کیا خودمختار الیکشن کمیشن وقت و جمہوریت کی ضرورت ہے موجودہ الیکشن کمیشن کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ بلوچستان میں صاف شفاف الیکشن کے حوالے سے اقدامات کرے تاکہ اس سے قبل کے انتخابات کی طرح ایک بار پھر حالیہ انتخابات پر کوئی انگلی نہ اٹھے عوام نے جس پارٹی کو مینڈیٹ دیا اس کا مینڈیٹ تسلیم کیا جائے تاکہ ملکی و بین الاقوامی سطح پر مثبت پیغام جا سکے اس موقع پر چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ نے یقین دلاتے ہوئے کہا کہ ملک میں صاف شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائیں گے اس حوالے سے معزز الیکشن کمیشن کے ممبر نے کہا کہ بی این پی بلوچستان میں ووٹ ڈالنے کے عمل میں اپنا کردار ادا کرے تاکہ بلوچستان میں ووٹرز کی تعداد میں اضافہ ہو آغا حسن بلوچ نے انہیں یقین دہائی کرائی کہ ہماری کوشش رہی ہے کہ ہماری کوشش ہے کہ حقیقی جمہوریت پروان چڑھے اور اس حوالے سے ہم سیاسی سرگرمیاں پروگرام، سیمینار، جلسوں کا انعقاد کر رہے ہیں جس کے مثبت نتائج آئیں گے آخر میں انہوں نے کہا کہ مشترکہ مفادات کونسل کے فیصلے کو بلوچستان ہائی کورٹ میں بھی چیلنج کیا گیا ہے جو کہ عدالت میں زیر التواء ہے –