بلوچستان کے لوگوں کو پیٹرول کی سمگلنگ پر لگاکر ان کے پیروں تلے موجود دولت کو لوٹا جارہا ہے، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) سینئر سیاستدان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ بلوچستان کے لوگوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ پر لگاکر ان کے پیروں تلے موجود دولت کو لوٹا جارہا ہے، صوبے کے لوگ مظلومیت اور غلامی کی سوچ سے نکل کر اپنے وسائل پر اختیار کیلئے شعوری جدوجہد کا آغاز کرکے صوبے کے سائل، وساحل، معدنی دولت، ریکوڈک کو فروخت کرنے والوں کا احتساب کریں۔یہ بات انہوں نے گزشتہ روز سراوان ہاؤس میں صوبے کے مختلف علاقوں سے آنے والے سیاسی کارکنوں کی فکری نشست سے خطاب اور ان کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے مزید کہا کہ اقتدار میں بیٹھے لوگوں کی نہ تو کوئی سیاسی حیثیت ہے نہ یہ لوگ عوام کو جوابدہ ہیں،عوامی حمایت یافتہ پارلیمنٹ ہی بلوچستان اور ملک کو بحرانوں سے نکال سکتی ہے۔ انہوں نے کہاکہ پی ڈی ایم کی اتحادی حکومت نے پارلیمنٹ کو فروخت، آئی ایم ایف کیساتھ غلط معاہدے کرکے عوام کو نااہل نگران حکومت کے حوالے کیا اور خود لند ن چلے گئے اور ان کی غلط پالیسیوں کا نتیجہ لوگ بھگت رہے ہیں، اوپن مارکیٹ میں ڈالر 337روپے کا ہوگیا ہے اور خدشہ ہے کہ آئندہ کچھ عرصہ میں پانچ سو روپے کا ہوجائیگا۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں آج بھی جس کی لاٹھی اس کی بھنس کا قانون رائج ہے پہلے لوگوں کودوسری سیاسی جماعتوں میں شامل ہونے کیلئے ہانکا جارہا تھا اب باپ کو زندہ رکھا جارہا ہے چھوٹے چھوٹے گروہ بنانے جارہے ہیں ایسے میں انتخابات کیسے شفاف ہوں گے بظاہر بلوچستان میں الیکشن نہیں سلیکشن ہوتی ہوئی دکھائی دے رہی ہے، ایسے میں توقع نہیں کہ مسائل ٹھیک ہوں گے بلکہ بحرانوں میں مزید اضافہ ہوگا۔ انہوں نے کہاکہ میڈیا رپورٹس کے مطابق بلوچستان میں گزشتہ پانچ سالوں کے دوران سات سو ارب روپے ڈویلپمنٹ پر خرچ ہوئے ہیں یہ سات سو ارب روپے کہاں خرچ ہوئے ہیں نااہل لوگ تاریخ اور ووٹرز کو اس کے جوابدہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ بلوچستان کے لوگ مظلومیت اور غلامی کی سوچ سے باہر نکل کر اپنے وسائل پر اختیار کیلئے شعوری جدوجہد کا آغاز کریں انہوں نے کہاکہ سیاسی جماعتیں مظلومیت کا رونا تو روتی ہیں مگر اس پر کیوں بات نہیں کرتیں کہ ہمارے وسائل اور ساحل کو لوٹا جارہاہے اگر یہ وسائل بلوچستان کے لوگوں پر خرچ ہوتے ہیں تو صوبے میں خوشحالی آئیگی، اب یہ کیوں بات نہیں کی جاتی کہ وفاق سوئی گیس کی مد میں ایک ہزار ارب روپے بلوچستان کا مقروض ہے ان پیسوں سے بلوچستان میں غربت ختم ہوگی، سیاسی جماعتیں یہ مطالبہ کیوں نہیں کرتیں کہ ریکوڈک فروخت کرنے والوں کے احتساب ہونا چائیے، ہمارے پیروں تلے موجود قدرتی وسائل کو لوٹ کر بلوچستان کے لوگوں کو پیٹرول اور ڈیزل کی سمگلنگ پر لگادیا گیا ہے۔ انہوں نے کہاکہ صوبائی اسمبلی کے 65 کے ایوان میں صر ف نواب محمد اسلم خان رئیسانی نے احتجاجا ً ان کیمرہ اجلاس میں شرکت نہیں کی، باقی سب نے اس اجلاس میں شریک ہوکر ریکوڈک کو فروخت کرنے کی توثیق کی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ بلوچستان کے حقیقی سیاسی کارکن، اہل قلم اور صوبے کا درد رکھنے والے لوگ ان کرداروں کا احتساب کریں جنہوں نے صوبے کی آئندہ نسلوں کے وسائل کو فروخت کیا اور بلوچستان کے لوگ اپنے بچوں کی کفالت کیلئے ڈیزل اور پیٹرول سمگلنگ کررہے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے