ملک کے ادارے خاران میں 1985ء سے 2018ء تک ترقیاتی فنڈز کی تحقیقات کریں، میر عبدالکریم نوشیروانی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان عوامی پارٹی کے مرکزی رہنما اور سابق صوبائی وزیر میر عبدالکریم نوشیروانی نے کہا ہے کہ ملک کے ادارے خاران میں 1985ء سے 2018ء تک ترقیاتی فنڈز کی تحقیقات کریں، ہم ان اداروں سے ہر ممکن تعاون کیلئے تیار ہیں کیونکہ ہمارے ہاتھ صاف ہیں، 85ء سے مخالفین نے اتنی درخواستیں اداروں کو ہمارے خلاف دی ہیں کہ اب ان اداروں میں درخواستیں رکھنے کیلئے جگہ نہیں ہے، 2018ء کے بعد 2023ء تک خاران میں جو کرپشن ہوئی ہے ترقیاتی فنڈز میں خورد برد ہوا ہے پوسٹیں فروخت ہوئی ہیں اس کی نظیر نہیں ملتی، گزشتہ 5سال کی بھی تحقیقات ہونی چاہئیں تاکہ دودھ کا دودھ ہو اور پانی کا پانی، ہم نے اپنی جیب سے خاران میں 300واٹر سپلائی اسکیمات چلائی ہیں ان کے بجلی کے بل اور مرمت پر 85ء سے لیکر 2018ء تک مجموعی طور پر 4کروڑ 70لاکھ روپے ادا کئے ریکارڈ پر موجود ہے جو چاہے چیک کرسکتا ہے۔ یہ بات انہوں نے کوئٹہ میں اپنی رہائش گاہ میں ملاقات کرنے والے مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کہی، سابق صوبائی ویر میر عبدالکریم نوشیرانی نے کہاکہ جب سے ہم سیاست میں آئے ہیں ملک کی بقاء و سلامتی اور عوام کی فلاح و بہبود کا سوچا ہے ذوالفقار علی بھٹو، نواب اکبر بگٹی، ظفر اللہ جمالی، جام قادر سے لیکر تمام منجھے ہوئے سیاستدانوں کے ساتھ میں نے کام کیا ہے۔ خاران کی ترقی و خوشحالی اور عوام کی فلاح و بہبود کیلئے میں نے اور شعیب نوشیروانی نے کوئی کسر نہیں چھوڑی کیونکہ ہم جھوٹ اور کرپشن کی سیاست نہیں کرتے ہم سیاست کو عبادت سمجھ کر 85ء سے 2018تک عوام کے ووٹ کی طاقت سے آئے لیکن 2018کے الیکشن میں ہمیں جمہوری ٹرین سے نیچے اتارا گیا اور ثناء بلوچ کو آگے لایا گیا، ثناء بلوچ کی 5سالہ کارکردگی سب کے سامنے ہے کہ کس طرح لوٹ مار کی گئی، پوسٹیں فروخت کی گئیں، اور ترقیاتی فنڈز میں خورد برد کیا گیا، ہمارے گھر پر دو سال پہلے حملہ کیا گیا پارٹی دفتر پر دستی بم پھینکا گیا اسکے علاوہ بھی ہم پر حملے کئے گئے لیکن کسی نے نہیں پوچھا یہاں تک کہ ہماری جماعت کے قائدین تک نے داد رسی نہیں کی ہم گلہ کریں تو کس سے کریں پھر مخالفین ہمارے خلاف درخواستوں پر درخواستیں دیتے آرہے ہیں شاید یہ سب کچھ ہمیں محب وطن ہونے کی سزا دی جارہی ہے۔ انہوں نے مزید کہاکہ 2017ء میں خاران میں امن و امان برقرار رکھنے کیلئے میں نے اپنی جیب سے پولیس اور لیویز کو 20لاکھ روپے نقد دیئے اسی طرح خاران کی 300واٹر سپلائی اسکیمات جن میں بعض سرکاری بھی ہیں 1985ء سے لیکر 2018تک میں اور شعیب نوشیروانی اپنی جیب سے چلا رہے ہیں اور ہر سال جون میں 40لاکھ روپے ان اسکیمات کی بجلی کے بل اور مرمت کی مد میں ہم ادا کرتے آئے ہیں اور یہ ریکارڈ پر موجود ہے واپڈا آفس اور پی ایچ ای خاران کے دفاتر میں ریکارڈ رکھا ہوا ہے جو چاہے دیکھ سکتا ہے میری سی ایم آئی ٹی نیب اور اداروں سے گزارش ہے کہ وہ 1985ء سے لیکر 2018تک کی تحقیقات کیلئے خاران آئیں اور میرٹ پر تحقیقات کریں ہم ان سے ہر ممکن تعاون کریں گے اسکے علاوہ یہ ٹیمیں اور ادارے گزشتہ پانچ سال کی بھی تحقیقات کریں دودھ کا دودھ پانی کا پانی ہو جائے گا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے