عورتوں کے حقوق و اختیارات اور بالخصوص صنفی امتیاز کے خاتمے کیلئے آواز اٹھانا یقیناً ایک خوش آئند اقدام ہے، گورنر بلوچستان

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا کہ معاشرہ کی رنگینی اور خوبصورتی مرد اور عورت دونوں کے وجود سے وابستہ ہے اور دونوں کی مشترکہ کاوشیں ہمیں ہر قسم کے استحصال سے پاک معاشرے کی تشکیل دینے کی ضمانت دے سکتی ہیں آج کی کانفرنس یہ جان کر میرا سر فخر سے بلند ہوا کہ بلوچستان میں پندرہ خواتین پولیس آفیسرز سمیت سات سو سے زائد فی میل پولیس اہلکار فرائض سرانجام دے رہی ہیں گورنر بلوچستان نے تجویز دی کہ تمام شعبوں میں خواتین کی شرکت کو یقینی بنائیں اور صوبہ میں ہر ڈویژن کی سطح پر خواتین کا علیحدہ فی میل پولیس تھانہ قائم کیا جائے۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ کے ایک مقامی ہوٹل میں یو این وویمن، جرمن ایمبیسی اسلام آباد اور محکمہ پولیس کے تعاون سے منعقدہ وویمن پولیس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر انسپکٹر جنرل پولیس بلوچستان عبدالخالق شیخ، سابق سینٹر روشن خورشید بروچہ، سابق اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی سمیت پولیس آفیسران اور خواتین پولیس اہلکار کی بڑی تعداد موجود تھی. گورنر بلوچستان نے وویمن پولیس کانفرنس کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عورتوں کے حقوق و اختیارات اور بالخصوص صنفی امتیاز کے خاتمے کیلئے آواز اٹھانا یقیناً ایک خوش آئند اقدام ہے۔ آج کی شعور یافتہ خواتین پدرسری نظام کے نام پر محدود چاردیواری میں گونگے اور بہرے رہنے کیلئے تیار نہیں ہیں. پولیس سمیت تمام شعبوں میں خواتین نے ثابت کیا کہ وہ کسی سے کم نہیں ہیں.انہوں نے کہا کہ آج کی ترقی یافتہ دنیا میں بھی پدرسری نظام بالفاظ دیگر مرد کی بالادستی اور اجارہ داری قائم ہے. انسانوں کی سوچ اور اپروچ میں یک طرفگی پیدا ہو چکی ہے جس میں عورت کا نقطہ نظر مکمل طور پر نظرانداز ہے. بدقسمتی سے ہماری خواتین معاشی طور پر مردوں پر انحصار کرتی ہیں اسی لئے وہ زندگی کے تمام امور ومعاملات میں مردوں کی محتاج ہیں. ذہن نشین رہے کہ عورت جسمانی اعتبار سے مختلف ضرور ہیں مگر حقیر یا کم تر ہرگز نہیں ہیں۔گورنر بلوچستان نے یہ بات افسوسناک ہے جو مرد باہر دوسروں سے اپنا حق و اختیار مانگتے ہیں لیکن اپنے گھر میں وہی حق و اختیار دینے کیلئے تیار نہیں ہوتے اس کے علاوہ غیرت کے نام پر من گھڑت واقعات کا سہارا لیکر عورتوں کو قتل کرنا یا ان پر ہاتھ اْٹھانا، سب سے بڑی بزدلی ہے. انہوں نے واضح کر دیا کہ ہم ہر قسم کے تشدد اور حق تلفی کے مخالف تھے، ہیں اور رہیں گے. ہم انسان کے ہاتھوں انسان کے استحصال کو مکمل طور پر مسترد کرتے ہیں. وقت آپہنچا ہے کہ ہم برابری اور مساوات کو فروغ دیں. یہ حقیقت ہے کہ معاشی طور ایک خودمختار عورت ہی اپنے اور دوسری عورتوں کے حقوق واختیارات کے حصول کیلئے بھرپور کردار ادا کر سکتی ہے گورنر بلوچستان ملک عبدالولی خان کاکڑ نے کہا عورتوں کو برابر کا انسان تسلیم کرنے، معاشرے میں مساوی حیثیت دلانے، اور ان کو مکمل تحفظ فراہم کرنے کیلئے مسلسل شعور و بیداری کی بھرپور عوامی مہم چلانی چاہیے. اس ضمن میں خواتین کے حقوق واختیارات کے حوالے سے گورنر ہاوس کی پوری ٹیم کا تعاون آپ کے ساتھ رہیگا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے