پشتونوں کو ایک سازش کے تحت انگریزوں نے برٹش بلوچستان کا غیر فطری نام دیا ہے،ڈاکٹر حامد خان اچکزئی
چمن(ڈیلی گرین گوادر) پشتونوں کو ایک سازش کے تحت انگریزوں نے برٹش بلوچستان کا غیر فطری نام دیا گیا اور انہوں نے خود ہی تاریخ کی کتابوں میں اس سازش کا ذکر یوں کیا ہے کہ ہم جس جس خطے کو اپنے زیر تسلط لاتے وہاں پر اس وطنوں کے ساتھ اپنا نام یعنی برٹش کا اضافہ لگادیتے جیسے برٹش صومالی لینڈ، برٹش گیانا، برٹش آئرلینڈ اور بلکل اسی طرح ہندوستان کے ساتھ برٹش انڈیا کا نام لگا دیا انگریز خود کہتا ہے کہ یہاں جب ہم نے یہ سرزمین اپنے تسلط میں لی تو اس کا نام برٹش افغانستان رکھنا چاہئے تھا لیکن ہم نے اس لئے نہیں رکھا کہ آگے ارادہ پورے افغانستان کو قبضہ کرنے کا تھا لیکن فیرنگی استعمار کا یہ ارمان پورا نہیں ہوا اور فرسٹ افغان اینگلو وار1838سے 1842تک پھر دوسرے اینگلو افغان وار جسے پشتون میوند کی غزاء کا نام دیتے ہیں اور پھر آخری و تیسری افغان اینگلو وار1919 میں مسلسل غیرت مند افغانوں نے انگریزوں کو بدترین شکست سے دوچار کیا۔ وہی انگریزوں کے رکھے گئے نام سے پشتونخوا وطن کو پکارا گیا۔ انگریزوں کے جانے کے بعد ون یونٹ بنی جس میں پشتونوں کا اپنا علیحدہ چیف کمشنر کا صوبہ ختم کیا گیا اور قوموں کے لسانی بنیادوں پر صوبوں کو ختم کرکے ون۔ یونٹ بنایا جس کے خلاف پارٹی بانی خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے تاریخ ساز جدوجہد کی ون یونٹ کے خاتمے اور نئے صوبوں کے بننے کے وقت اپنوں کی سیاسی غلطی کے نتیجے میں بلوچوں کی اپنی علیحدہ ریاستوں کو پشتونوں کے پرانے چیف کمشنر کے صوبے (جنوبی پشتونخوا) کے ساتھ شامل کرکے صوبہ بلوچستان کا نام دیا گیا اور اس صوبے کے تمام اختیارات اور حکومت بلوچوں کے حوالے کی گئی جس سے آج تک پشتون اس صوبے میں تیسرے درجے کے شہری کے طور پر زندگی گزار رہے ہیں جوکہ اب ناقابل برداشت ہوتا جارہا ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا ملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی نے ضلع چمن تحصیل میونسپل کارپوریشن کے زیر اہتمام مختلف سیاسی جماعتوں سے مستعفی ہوکر درجنوں افراد کی پارٹی میں شمولیت کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے کیا۔ جس سے ضلع سیکرٹری صحبت خان اچکزئی، ضلعی سینئر معاون سیکرٹری حاجی جمال اچکزئی، تحصیل سیکرٹری اولس یارخان اچکزئی، حاجی احمد شاہ، حاجی علاؤالدین، عبدالودود خان نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر حاجی جمعہ گل عدوزئی، گل باران عدوزئی، حاجی سعید محمد، داد محمد، جان محمد، حاجی لالک، محمود خان، نیاز محمد، محمد خان، عبدالقاہر، عبدالودود، محمد شفیق، محمد رفیق، سمیع اللہ، عبدالحمید، عبدالرحیم، حاجی غنی آکا، محمد طاہر، حضرت علی، عبدالبصیر، ثناء اللہ، محمد اسماعیل، حضرت علی، سرور علی، نور علی، علی احمد، باز محمد، جان محمد کی سربراہی میں 17خاندانوں نے پارٹی میں شمولیت کا اعلان کیا۔ مقررین نے نئے شمولیت کرنیوالوں سے خطاب کرتے ہوئے انہیں مبارکباد پیش کیا کہ انہوں نے بروقت اور درست فیصلہ کرکے اپنی قومی سیاسی پارٹی میں شمولیت اختیار کی اور اس امید کا اظہار کیا کہ وہ شامل ہونیوالے افراد پارٹی پروگرام کو گھر گھر پہنچا کر مزید عوام کو پارٹی صفوں میں شامل کرینگے۔ مقررین نے کہا کہ ہمارے عوام کا ذریعہ معاش باڈر ٹریڈ سے وابستہ ہے لیکن بدقسمتی سے ایسے عوام دشمنی پالیسیاں واقدامات جاری رکھے گئے ہیں جس سے ہمارے عوام کا معاشی قتل عام کیا جارہا ہے۔ غریب عوام اس شدید مہنگائی، بیروزگاری میں اپنے بچوں کو دو وقت کی روٹی تک نہیں کھلا سکتے۔ مقررین نے کہا کہ افغانستان کے استقلال کے 104ویں سالگرہ پر ڈیورنڈ لائن کے اس پار اور اُس پار سمیت دنیا میں آباد تمام افغان عوام کو مبارکباد پیش کرتے ہیں اور امید رکھتے ہیں کہ افغان عوام اپنی آزادی، استقلال، خودمختاری کا ہمیشہ کی طرح بہادری کے ساتھ دفاع اور اپنی وطن سرزمین کی ترقی،خوشحالی کیلئے منظم ہوکر جدوجہد کرینگے۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ چمن شاہراہ پر غیر قانونی چیک پوسٹوں کا خاتمہ کیا جائے، ان چیک پوسٹوں پر ہمارے تاجروں، ٹرانسپورٹروں،مسافروں اور تمام عوام کو تنگ کرکے ان کی تضحیک وتذلیل کی جارہی ہے،سرحدی علاقے میں کسٹم اور سیکورٹی کو مضبوط بنانا چاہیے اس کے علاوہ تمام چیک پوسٹیں غیر ضروری ہیں جس کا خاتمہ حکومتی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی روز اول سے کہتی آرہی ہے کہ یہاں اسلحہ ومنشیات کا کاروبار کرنے والوں کے خلاف ملکی آئین کے تحت قانونی کارروائی کی جائے اور اس ناسور اور اسمگلنگ کا خاتمہ کیا جائے جبکہ دیگر تمام اشیاء کی کاروبار ہمارے عوام کے ذریعہ معاش کا حصہ اور باڈر ٹریڈ ہے اس پر کسی قسم کی بھی قدغنیں قابل قبول نہیں۔ مقررین نے کہا کہ چمن شہر میں بدامنی، سٹریٹ کرائمز، چوری ڈکیتیاں، اغواء برائے تاوان، ٹارگٹ کلنگ کے واقعات کا ہونا حکومت اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ہمارے عوام اس وقت جان ومال کے سنگین مسئلے سے دوچار ہیں۔ مقررین نے پارٹی کارکنوں کو ہدایت کی وہ اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لائیں اور پشتونخواملی عوامی پارٹی کو صفوں میں عوام کو شامل کرکے پشتون قومی تحریک کو مزید منظم بناکر اپنے قومی اہداف کے حصول کیلئے جاری جدوجہد کو تیز کریں۔