عدالت عالیہ بلوچستان میں پاکستان کے 76ویں جشن آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) عدالت عالیہ بلوچستان میں پاکستان کے 76ویں جشن آزادی کی مناسبت سے پرچم کشائی کی تقریب منعقد کی گئی چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس نعیم اختر افغان نے پرچم کشائی کی۔ اور قومی پرچم بلند کر کے تقریب کا باقاعدہ آغاز کیا۔ تقریب میں عدالت عالیہ کے جج صاحبان، رجسٹرار بلوچستان ہائی کورٹ ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن ججز جوڈیشل افسران، سپیشل ٹریبونلز کے ممبران، نمائندگان بار کونسل و بار ایسوسی ایشن وکلاء اور بچوں سمیت عوام نے بھرپور انداز میں شرکت کی۔چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب جسٹس نعیم اختر افغان نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کے استحکام اور خوشحالی کے لیے آج قومی سوچ, قومی یکجہتی اور جذبہ حب الوطنی کی پہلے سے کئی زیادہ ضرورت ہے تمام سیاسی اکابرین کو اپنی ذات سے بالا تر ہو کر ملک کے بہترین مفاد میں سوچنا اور عمل کرنا ہو گا اسی طرح حکومتی عہدیداروں اور سرکاری افسران کو بھی مزید محنت اور جاں فشانی سے ملک کی ترقی و خوشحالی کے لیے کام کرنا ہوگا انہوں نے اس دن کی مناسبت سے ان تمام شہداء کی عظمت کو سلام پیش کرتے ہوئے کہا کہ مادر وطن کی جغرافیائی نظریاتی سرحدوں کی حفاظت اور اس کی سالمیت اور بقا کے لیے جن لوگوں نے اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا ہے ہم انہیں ہدیہ تہنیت پیش کرتے ہیں – چیف جسٹس نے کہا کہ جشن ازادی اس سال کئی حوالوں سے منفرد ہے 12 اگست کو ہماری قومی اور صوبائی اسمبلیوں نے اپنی مدت پوری کی- اپریل 2023 میں ڈیجیٹل مردم شماری اور خانہ شماری مکمل ہوئی جسے حال ہی میں مشترکہ مفادات کونسل نے بھی متفقہ طور پر منظور کر لیا ہے الیکشن کمیشن نئے انے والے جنرل الیکشن کی تیاریوں میں مصروف ہے جو اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ اسلامی جمہوریہ پاکستان کا جمہوری نظام تسلسل کے ساتھ استحکام کی جانب گامزن ہے اور یقیناً الیکشن کمیشن وفاق اور صوبوں کی نگران حکومتیں پاکستان کی خوشحالی اور استحکام کے لیے شفاف الیکشن کے انعقاد کو یقینی بنائیں گی انہوں نے ماضی کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گزشتہ برسوں میں تمام ذمہ داران اس ملک میں مالی نظم و ضبط برقرار رکھنے میں ناکام رہے ہیں جس کا نتیجہ قرض، معاشی بدحالی اور مہنگائی کی صورت میں اس ملک کے عوام شدت سے بھگت رہے ہیں – ہمیں قومی خزانے کے بے جا و بے دریغ استعمال کو روکنا ہوگا اور کفایت شعاری اپنانا ہوگی- جب تک ہم مالی نظم و ضبط قائم نہیں کریں گے اور احتساب کے عمل کو بلا امتیاز اور موثر نہیں بنائیں گے اس وقت تک ملک میں خوشحالی ایک خواب ھی رہے گی اور ہم قرض کی دلدل میں پھنسے رہیں گے انہوں نے اس امر پر بھی افسوس کا اظہار کیا کہ قائد اعظم نے قوم کو کرپشن اور اقرباء پروری کے ناسور سے خبردار کیا تھا بدقسمتی سے گزشتہ دور میں ہمارا صوبہ ان دونوں برائیوں کا شکار رہا جس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ صوبہ بلوچستان میں اربوں روپوں کے ترقیاتی منصوبوں کے ٹینڈرنگ کے عمل ہائی کورٹ میں چیلنج ہوئے اور بلوچستان ہائی کورٹ نے اپنے فیصلوں کے ذریعے ٹینڈرنگ کے عمل میں شفافیت اور میرٹ کو یقینی بنایا اور ذمہ داران کے خلاف کاروائی کے احکامات دیے اسی طرح مختلف محکموں میں اسامیوں پر بھرتی کے عمل بھی ہائی کورٹ میں چیلنج کیے گئے اور ہائی کورٹ کو جانچ کے بعد بھرتی کے عمل اسٹے کرنے اور کئی ایک منسوخ بھی کرنے پڑے کیونکہ یہ میرٹ اور شفافیت سے ہٹ کر اقربا پروری اور کرپشن کا شکار تھے انہوں نے بلوچستان ہائی کورٹ کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ بلوچستان ہائی کورٹ میں ججز سے لے کر فراش اور مالی تک کے چناو اور تعیناتی کے عمل میں میرٹ کو یقینی بنایا گیا ہے صوبے کے تمام اداروں پر بھی لازم ہے کہ وہ چناؤ کے عمل میں موضوع امیدواروں کی میرٹ پر تعیناتی یقینی بنائیں – چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جناب نعیم اختر افغان نے اس موقع پر صوبے کے تعلیمی و سرکاری اداروں میں ریسرچ کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ہمارا صوبہ معدنی دولت سے مالا مال ہے اگر صوبے کی تمام یونیورسٹیز اور متعلقہ سرکاری اداروں میں سائنسی بنیادوں پر ریسرچ کے عمل کو فروغ دیا جائے تو ہمارا صوبہ معدنیات اور لائف سٹاک کے شعبے میں حیرت انگیز نتائج دے سکتا ہے جو نہ صرف صوبے بلکہ پورے ملک کی خوشحالی کا موجب ہوگا۔انہوں نیملک میں دہشت گردی کی نئی لہر کے حوالے سے کہا کہ ہم کئی دہائیوں سے دہشت گردی کے خاتمے کے لیے دہشت گردوں سے نبرد آزما رہے ہیں اور ہم نے اس کے خاتمے کے لیے خاطر خواہ کامیابیاں حاصل کی ہیں لیکن بد قسمتی سے ایک مرتبہ پھر پاکستان میں بالخصوص صوبہ بلوچستان اور صوبہ خیبر پختونخواہ میں دہشت گردی کے واقعات رونما ہو رہے ہیں جس کی تدارک کے لیے سیکیورٹی اداروں کے ساتھ ساتھ دیگر تمام اداروں اور عوام الناس کو بھی اپنا بھرپور کردار ادا کرنا ہوگا چیف جسٹس نعیم اختر افغان نے مزید کہا کہ آج کا دن تجدید عہد کا دن ہے اور میں بطور چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ اپنی جانب سے اور اپنے رفقاء معزز جج صاحبان اور ڈسٹرکٹ جوڈیشری کے تمام جج صاحبان کی جانب سے اس عزم کا اعادہ کرتا ہوں کہ صوبہ بلوچستان کی خوشحالی اور بہتری کے لیے ہم انصاف کے اعلیٰ معیار اور روایات کو برقرار رکھیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے