انوارالحق کاکڑ کا اچانک سے نگران وزیراعظم بنناحیران کن نہیں، نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)سینئر سیاست دان وسابق سینیٹر نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا ہے کہ انوارالحق کاکڑ کا اچانک سے نگران وزیراعظم بنناحیران کن نہیں اس سے مستقبل میں بڑے بڑے کام لئے جائیں گے، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں پارلیمنٹ اور سیاست کو فروخت کرکے سیاسی جرم کی مرتکب ہوئی ہیں، بلوچستان کے لوگوں کو 75سالوں تک سرداروں کا طعنہ دینے والے اب آئندہ کئی دہائیوں تک غیر سرداروں کا طعنہ دیں گے، یہ بات انہوں نے نگران وزیراعظم کی تقرری پر اپنے ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے کہی۔ نوابزادہ حاجی میر لشکری خان رئیسانی نے کہا کہ اچانک سے وزیراعظم بنے والے انوارالحق کاکڑ کی بلوچستان کے سیاسی عمل میں کوئی جدوجہدنہیں اس سے مستقبل میں بڑے بڑے کام لیے جائیں گے۔ انہوں نے کہاکہ انوارالحق کاکڑ سے پہلے بلوچستان کے ایک عام فرد صادق سنجرانی کو بلوچستان سے سینیٹر بناکرمیاں رضاء ربانی کے مقابلے میں چیئرمین سینیٹ کے اہم ترین منصب پر بیٹھایا گیااور تحریک انصاف اور اس کی اتحادی حکومت نے صادق سنجرانی کا دفاع کرتے ہوئے عوام کے سامنے اس کے قد کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا، تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ ہوتے ہی صادق سنجرانی پی ڈی ایم میں شامل سیاسی جماعتوں کے سر کا تاج بن گئے کیونکہ انوار الحق کاکڑ اور صادق سنجرانی کی صلاحیتوں میں یکساں مماثلت ہے قطع نظر اس کے کہ ان دنوں کی بلوچستان میں قومی،سیاسی،قبائلی وسماجی کوئی بڑی حیثیت نہیں صرف اس کے کہ دونوں بلوچستان پر ہونے والے مظالم پر آنکھیں بند کرکے ان مظالم کا سیاسی دفاع کرنے کا کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 75 سالوں تک کہا جاتا رہا کہ بلوچستان کی پسماندگی کے ذمہ دار حکومت میں شامل سردار ہیں، اب آئندہ 75 سالوں تک بلوچستان کے لوگوں کو غیر سرداروں صادق سنجرانی، قدوس بزنجو، انوارالحق کاکڑ،ودیگر کا طعنہ دے کر یہ کہا جائیگا کہ یہ لوگ بڑے عہدؤں پر تھے تو بلوچستان کیوں پسماندہ رہا، انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں نام نہاد اپوزیشن لیڈر راجہ ریاض نے کچھ دن پہلے کہا کہ نگران وزیراعظم سے متعلق ان سے پوچھا تک نہیں گیا اور پھر کہتا ہے کہ انوارالحق کاکڑ کا نام نگران وزیراعظم کیلئے اس نے تجویز کیا ہے اور تمام سیاسی جماعتیں اس پر خاموش ہیں۔ انہوں نے کہاکہ انوارالحق کاکڑ کی بطور نگران وزیراعظم تعیناتی پی ڈی ایم میں شامل جماعتوں کیلئے حیران کن نہیں ہے کیوں کہ موجودہ پارلیمنٹ کی بے توقیری اور نگران حکومت کی زمہ دار پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں ہیں، پی ڈی ایم میں شامل جماعتیں اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات، مراعات اور کیسز ختم کرانے کیلئے پارلیمنٹ اور سیاست کو فروخت کرکے سیاسی جرم کی مرتکب ہوئی ہیں بطور سیاسی کارکن اپنی سیاسی ڈائری میں ان کیخلاف سیاسی مقدمہ درج کرتا ہوں۔ انہوں نے کہاکہ بظاہر آئندہ ایک سال میں الیکشن ہوتے دیکھائی دے رہے ہیں لیکن جس طرح تحریک انصاف کو توڑا گیا اور بلوچستان میں بھی لوگوں کوایک پارٹی میں شامل کیا جارہا ہے یہ عمل سلیکشن کی تیاری ہے اور ایسا لگ رہا ہے کہ الیکشن کے نام پر سلیکشن ہوگی۔ انہوں نے کہاکہ جو سیاسی جماعت اپنے موقف سے پیچھے ہٹ جائے وہ سیاسی جماعت ہی نہیں ہے، سیاسی جماعتیں اب سیاسی گروہوں میں تبدیل ہوکر اپنے چھوٹے چھوٹے مفادات حاصل کررہے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے