نئی مردم شماری پر بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے جاری بحث بے معنی ہے،وزیراعلیٰ بلوچستان

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ بلوچستان میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا ہے کہ نئی مردم شماری پر بعض سیاسی حلقوں کی جانب سے جاری بحث بے معنی ہے نئی مردم شماری پر تنقید کرنے والوں کو 1998 اور 2017 کی مردم شماریوں کا بھی جائز ہ لینا چائیے مردم شماری نہ ہونے سے بلوچستان کو پہنچنے والے نقصان کے زمہ داروں کا بھی تعین کرنا چاہیے ہم نے حقائق کو دیکھتے ہوئے نئی مردم شماری کو تسلیم کیانئی مردم شماری میں بلوچستان میں آبادی بڑھنے کی شرح دیگر صوبوں سے زیادہ ہے،بلوچستان کا مسلۂ قومی اسمبلی میں دو چار نشستوں کے بڑھنے سے حل نہیں ہو گااسکے لئے سینٹ کو با اختیار بنانا ہو گا جس میں تمام صوبوں کی متناسب نمائندگی ہے۔یہاں جاری ہونے والے اپنے ایک پالیسی بیان میں وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے کہا کہ ہمارا شروع دن سے موقف ہے کہ این ایف سی میں وسائل کی تقسیم کے فارمولے میں دیگر عوامل کو بھی شامل کیا جائے آبادی کے ساتھ ساتھ پسماندگی رقبہ اور امن امان کی صورتحال کے عوامل کو بھی شامل کیا جائے ان عوامل کے شامل ہونے سے بلوچستان کو این ایف سی میں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ صوبے کی تمام سیاسی جماعتوں کو دعوت ہے کہ آئیں مل بیٹھ کر صوبے کے مفادات کا تحفظ کریں مشترکہ جدوجہد ہی سے وفاق سے اپنے حقوق تسلیم کروا سکتے ہیں اگر ہم اس حوالے سے ایک پیج پر نہیں آتے تو وفاق کبھی بھی ہمیں ہمارے حقوق نہیں دے گاصوبے کی تمام سیاسی قیادت دور اندیشی اور سیاسی بالغ نظری کا مظاہرہ کرے ایک دوسرے پر تنقید کی بجائے حقیت پسند انہ اور فکری انداز میں مشترکہ لائحہ عمل اختیار کیا جائے۔ وزیراعلیٰ میرعبدالقدوس بزنجو نے کہاکہ یہ درست نہیں کہ صرف بلوچستان کی آبادی کو کم کیا گیا ہے بلوچستان کی آبادی کی شرح میں اضافہ ہوا ہے جو کہ دیگر صوبوں کے مقابلے میں زیادہ ہے۔انہوں نے کہاکہ سینٹ کو بااختیار بنانے کی ضرورت ہے جہاں پر تمام صوبوں کی برابر ی کی بنیاد پر نمائندگی ہے،ہمارے جو اضلاع پسماندہ ہیں انکے لئے خصوصی گرانٹ ہونی چاہیں دیگر ترق یافتہ ممالک میں بھی یہ طریقہ کار رائج ہے گر ہم صرف آبادی کو بنیاد بنا کر ہی ترقی کے خواب دیکھ رہے ہیں تو یہ صرف خواب ہی رہیں گے۔ وزیراعلیٰ نے کہا کہ اگر آبادی کی بنیاد پر وسائل کی تقسیم کا مطالبہ کیا تو یہ غلط ہوگاکل پھر یہ معاملہ صوبے میں بلوچ پشتون آبادی کے ساتھ ساتھ ضلعوں کی آبادی کے حوالے سے بھی اٹھ جائے گاہم اس بات کو تسلیم کرتے ہیں کہ حالیہ مردم شماری میں بھی خامیاں ضرور ہو نگی اس حقیقت کو بھی ماننا چاہے کہ کچھ اضلاع میں آبادی کو غیر فطری طور پر بڑھا چڑھا کر پیش کیا گیا ہمارے کچھ ایسے اضلاع بھی ہیں جہاں سیلاب کے باعث بہت سے لوگ نقل مکانی کر گئے نقل مکانی والوں کا اندراج مردم شماری میں نہیں ہو سکا۔انہوں نے کہاکہ ہم نے اسکے باوجود اس مردم شماری کو صوبے کے وسیع تر مفاد میں تسلیم کیاہماری سیاسی قیادت کو دس سال میں مردم شماری کا نہ ہونا اور حالیہ مردم شماری کا چھ سال بعد انعقاد یاد نہیں مردم شماری نہ ہونے سے صوبے کو بہت نقصان ہوا۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ ایک اندازے کے مطابق ہمیں این ایف سی میں سالانہ دس ارب روپے کم ملے صوبے کے اس نقصان پر صوبے کی سیاسی قیادت نے کیوں چپ ساد ھ رکھی تھی اس نقصان کے زمہ داروں کا بھی تعین ضرور ہونا چاہیے۔انہوں نے کہاکہ ہم نے ڈیڑھ سال کی قلیل مدت میں جو اقدامات اٹھائے وہ کھلی کتاب کی مانند ہیں بلدیاتی انتخابات کا صاف و شفاف انعقاد ریکو ڈک کا معاہدہ بلوچستان کے حقوق پر اصولی موقف اور دیگر ان گنت کامیابیاں شامل ہیں۔وزیراعلیٰ نے کہا کہ سیاسی قیادت نان ایشوز کے بجائے حقیت پسند انہ سیاسی طرز عمل اختیار کرے ہم ملکر ہی بلوچستان کا حق ادا کر سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے