8اگست 2016کے وکلاء شہدا کو عقیدت کے سرخ پھول پیش کرتے ہیں، ڈاکٹر حامد خان اچکزئی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) 8اگست 2016کے وکلاء شہدا کو عقیدت کے سرخ پھول پیش کرتے ہیں، ملک میں مسلسل مارشلاؤں کی وجہ سے تمام نظام درہم برہم ہوچکا ہے، عدالتی نظام پر سے عوام کا اعتماد اٹھتا جارہا ہے کیونکہ تمام مارشلاؤں کو عدالتوں کی بھی کسی نہ کسی حد تک سپورٹ حاصل رہی، آئین وقانون کی حکمرانی کو نہ چھوڑنے والی قوتوں نے آئین کو سمجھنے والے قیمتی جانوں کا ضیاع کیا، ایک انسان کو وکالت کے درجے تک پہنچنے کیلئے کتنے جتن کرنے پڑتے ہیں اور کتنا عرضہ لگتا ہے اس کا اندازہ سب کو ہے اس لیئے 80سے زائد وکلاء کی شہادت کا صدمہ اور ان کی چھوڑی جانیوالی خلاء ایک صدی تک پوری نہیں ہوسکتی۔ سالار شہدا خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کے دور سے لیکر اب تک پشتونخواملی عوامی پارٹی اپنے وطن کی دفاع، قومی برابری، وسائل پر اختیار، آئین کی بالادستی، قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، عدلیہ ومیڈیا کی آزادی، سماجی عدل وانصاف اور پشتون قومی تحریک کے اہداف کے حصول اور اپنے اکابرین کے ملی ارمانوں کی تکمیل کیئے اپنی قومی سیاسی جدوجہد کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخوا لائزر فورم کی جانب سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں منعقد کیئے جانیوالے شہدا آٹھ اگست 2016کی یاد میں تعزیتی ریفرنس سے پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، بلوچستان بار کونسل کے سابق رکن سلیم لاشاری ایڈووکیٹ، بار کونسل کے رکن راھب بلیدی ایڈووکیٹ، پشتونخوامیپ کے صوبائی سیکرٹری برائے قانونی امور حبیب اللہ ناصر ایڈووکیٹ، صوبائی سیکرٹری برائے پارلیمانی امور حضرت عمر اچکزئی، ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری معلم سعید خان کاکڑ، پشتونخوا لائرز فورم کے سیکرٹری جہانگیر خان مندوخیل ایڈووکیٹ نے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ مقررین نے کہا کہ اس ملک میں شروع دن سے آئین وقانون کی حکمرانی کو نہیں چھوڑا گیا جس کے نتیجے میں آج ملک بحرانوں کا شکار ہوا اور یہی انکشاف جب برصغیر پاک وہند اور پشتونخوا وطن کے آزادی کے ہیروسالار شہدا خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی کو جب ڈاکٹر خان صاحب کی مارشل لاء میں قید بامشقت کی سزا کرنل نے سنائی تو خان شہید نے اُس وقت کرنل جج سے پوچھا کہ صاحب اگر آپ کا رویہ یہی رہا تو کیا یہ ملک 14سال تک مزید رہ سکے گا؟ جبکہ کرنیلوں جرنیلوں ججوں کا رویہ مسلسل وہی رہا تو پاکستان خان شہید کے اس بات کے پورے بارہ12سال بعد ٹوٹ گیا اور بنگلہ دیش بنا۔ مقررین نے کہا کہ وکلاء ہمیشہ مظلوم طبقے کی بات کرتے ہیں اور مظلوموں کی وکالت کرتے ہیں جبکہ عدالتی نظام کے کمزوری کی وجہ سے لوگ انصاف کیلئے دربدر پھرتے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ چونکہ وکلاء آئین وقانون کو سمجھتے ہوئے ایک مخصوص ذہن اور مخصوص سوچ وفکر کے مالک بنتے ہیں اس لیئے ان مخصوص سوچ رکھنے والے معاشرے کے کریم کو ختم کرنے کے پیچھے بھی ایک سوچ کارفرما تھی اور وہ سوچ ان قوتوں کی ہے جو آج تک آئین وقانون سے روگردانی کرتے ہیں۔جنہوں نے کئی بار آئین کو تھوڑا، آئین کی پائمالی کی، آئین کو پھاڑا اور پھینکا لیکن سیاسی جمہوری قوتوں کی مسلسل جدوجہد آئین کی بالادستی کیلئے سیاستدانوں اور وکلاء وایماندار نڈر ججز کی قربانیوں کی بدولت ملک کے پانچ جرنیلوں کو غداری کرنے اور آئین کی پائمالی کے نتیجے میں پھانسی کی سزائیں سنائیں گئیں۔ اور حتیٰ کہ بعد از مرگ بھی انہیں پھانسی کے پندے پر لٹکانے کا حکم صادر ہوا۔ مقررین نے کہا کہ ان تمام ججز کو ہم سرُخ سلام پیش کرتے ہیں جنہوں نے پی سی او کے تحت حلف نہ لیکر اپنی نوکریوں سے دستبردار ہوئے آج بھی چند ایماندار ججز کی وجہ سے عدلیہ کا وقار باقی ہے اور عوام کو عدالتی نظام پر اعتماد اُنہی کی وجہ سے بحال ہے کیونکہ جس معاشرے میں انصاف نہیں ہوگا تو وہ معاشرہ زیادہ دیر تک نہیں چل سکتا۔ مقررین نے کہاکہ جنرل ایوب سے لیکر جنرل ضیاء، مشرف اور آخری جرنیل تک جس جس نے بھی آئین کی پائمالی کی تو سب سے پہلے پشتونخواملی عوامی پارٹی کی لیڈر شپ، ان کے کارکنوں اور ان کے وکلاء نے میدان میں نکل کر جمہور کی حکمرانی اور آئین کی بالادستی کیلئے صف اول کا کردار ادا کیا اور قربانیاں دیں۔ اس موقع پر راحیل بلیدی ایڈووکیٹ نے کہا کہ جب وکلاء کو شہید کیا گیا تو اس وقت ہم پشتونخوامیپ کے مخلوط حکومت اور ڈاکٹر حامد خان اچکزئی کے خاص کر مشکور ہیں جنہوں نے وکلاء شہدا کے خاندانوں کیلئے بھاری گرانٹ منظور کرائے، ملک وبیرون ممالک ان کے بچوں کیلئے سکالر شپس دیئے، 25سے زائد وکلاء کو اعلیٰ ڈگریاں حاصل کرنے کیلئے لندن بھیجا گیا اور ہماری داد رسی کی گئی۔ تعزیتی ریفرنس میں سٹیج سیکرٹری کے فرائض ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری جمشید خان دوتانی نے سرانجام دیئے، جبکہ پشتونخوامیپ کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات نصیر ننگیال، صوبائی آفس سیکرٹری ملک عمر کاکڑ، صوبائی رابطہ سیکرٹری گل خلجی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری حاجی صورت خان کاکڑ، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری ادریس خان بڑیچ، ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری ولی بریالی، ضلعی ایگزیکٹوز اور بڑی تعداد میں وکلاء اور پارٹی وپشتونخوا ایس او کے کارکنوں نے شرکت کی۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے