وزیراعلیٰ سندھ نے اسمارٹ سرویلنس سسٹم ایس فور کا افتتاح کردیا
کراچی (ڈیلی گرین گوادر) وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم ایس فور کا افتتاح کردیا، جدید سسٹم سے جرائم پیشہ افراد کی سرکوبی میں مدد ملے گی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم ایس فور کا افتتاح کردیا، اس جدید نظام سے مجرموں کی شناخت اور ان کی گرفتاری میں مدد ملے گی۔
سسی ٹول پلازہ پر سندھ اسمارٹ سرویلنس سسٹم ایس فور کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کہا کہ آج کی تقریب مائل اسٹون ہے، یہ پروجیکٹ سیف سٹی کی جانب پہلا قدم ہے، اس کی تنصیب سے جرائم پیشہ افراد کو بہت تکلیف ہوگی ، انھوں نے بتایا کہ اس سسٹم کے تحت سندھ کے 40 ٹول پلازہ پر جدید کمیرے لگائے جائیں گے۔انہوں نے بتایا کہ یہ کیمرے 17 ملین کرمنل کے ڈیٹا بیس سے منسلک ہوں گے اور پولیس کو ان کی مدد سے مجرموں کو ٹریس کرنے میں آسانی ہوگی ، جبکہ گاڑی چلانے والے اور ساتھ بیٹھے فرد کو بھی چیک کیا جائے گا، اور تکنیکی ثبوت کے طور پر بھی اس ریکاڈنگ کو استعمال کیا جاسکے گا۔
ایم ڈی نیشنل ریڈیو ٹیلی کمیونیکشن کوآپریشن عاصم اسحاق نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ این آر سی ٹی کئی برسوں سے سندھ حکومت کو تکنیکی معاونت فراہم کررہا ہے، سی ٹی ڈی، اسپیشل برانچ، ایکسائز ڈپارٹمنٹ کے علاوہ دیگر اداروں سے معاونت کررہا ہے، این آر سی ٹی نےکراچی ، حیدر آباد اور سکھر جیل میں موبائل جیمرز بھی لگائے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ آج سیف سٹی کے تحت پہلے اسمارٹ ٹول پلازہ کا افتتاح ہورہا ہے، یہ سب وزیر اعلی سندھ کی سنجیدگی سے ہوا، 1.4 ارب کی لاگت سے 15 جون 2023 سے شروع ہوا اور 15 دسمبر کو مکمل ہوگا۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے میں نائن میگا پکسل کے ایم پی آر کیمرے استعمال کیے جا رہے ہیں، 8ایم پی آر کے فیس ریکگنیشن کیمرے ہیں جو کہ سولر بیک اپ پاور پر ہیں آٹھ سے بارہ گھنٹے کا بیک اپ ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سینٹرل پولیس آفس میں کنٹرول رول اینڈ ڈیٹا سینٹر قائم کیا گیا ہے، یہ پروجیکٹ سیف سٹی کی جانب پہلا قدم ہے۔ انھوں نے بتایا کہ چالیس سائٹس پر کام شروع کر رہے ہیں، نومبر کے وسط تک تمام کام مکمل ہوجائے گا اوردسمبر میں یہ پروجیکٹ پولیس کے حوالے کر دیے جائیں گے۔
کیپٹن ریٹائرڈ پرویز چانڈیو ڈی آئی جی آئی ٹی نے تقریب کے شرکاء کو بتایا کہ یہ پروجیکٹ کل ہی مکمل ہوا ہے اورپہلے ہی اسے ہر طرح سے چیک کیا جاچکا ہے، پہلے آزمائشی بنیاد پر کیمرے بیک کیے گئے، اپنے ڈیٹا بیس میں موجود کرمنلز کے ریکارڈ کی حامل گاڑی کو گزار کر چیک کیا گیا۔یہ بھی چیک کیا گیا کہ کتنی دیر میں رپلائی آتا ہے، مطلوب وہیکل کو چیک کیا تو پانچ سیکنڈ میں سسٹم نے ہمیں بتا دیا کہ یہ گاڑی مطلوب ہے، 90 کلو میٹر کی رفتار سے گاڑی ٹول پلازہ سے گزاری،ایکسائز سے بھی مزید چیک کیا گیا وہ رزلٹ بھی اگلے پانچ سیکنڈ میں آگیا، انھوں نےبتایا کہ چھینی ہوئی گاڑی کا نمبر لگایا گیا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سرچ ڈیوائس بھی یہاں نصب کی گئی ہے جو کہ اپلائڈ فار رجسٹریشن گاڑیوں کی مزید جانچ کرے گی، اے وی ایل سی اور سی پی ایل سی ریکارڈ سے بھی چوری کی گاڑی چیک کی جائے گی، اگر کسی گاڑی پر جعلی نمبر لگا ہوا ہے یا کلر تبدیل ہے تو سسٹم ہمیں آگاہ کر دے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ فیشل ریکیگنیشن اب تک کاراور چھوڑی وینز کوکور کر رہا ہے۔ ٹرک کے سلسلے میں مشکل پیش آرہی ہے جس کے حل کی کوشش کی جارہی ہے، بین الاقوامی سطح پر یہ قانون ہے کہ ٹول پلازہ پر ڈرائیور شیشہ نیچے کرکے اپنا چہرہ باہر نکالے تاکہ کیمرہ آپ کو چیک کر سکے، یہاں یہ رائج کرنے میں وقت لگے گا۔انہوں نے بتایا کہ سسٹم سے یہ بھی معلوم ہوسکے گا کہ کوئی فرد کتنی بار ٹول پلازہ کراس کر چکا ہے، ابھی یہ سسٹم نیا ہے ڈیٹا بن رہا ہے، ہمیں یہ بھی پتہ لگ سکے گا کہ کون سی گاڑیاں کس وقت زیادہ گزرتی ہیں، اس سے ٹریفک انجینئرنگ میں مدد ملے گی۔