قاتلوں سے کہتا ہوں کہ آپ ہمارے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکے، مولانا فضل الرحمٰن

باجوڑ (ڈیلی گرین گوادر) سربراہ جمعیت علمائے اسلام (ف) مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ ہم اس ملک میں پُرامن سیاسی جدوجہد کررہے ہیں، ہماری کسی کے ساتھ کوئی دشمنی نہیں۔ حکومت اور ریاست کی بھی کچھ ذمہ داریاں ہیں جس کو پورا کیا جائے۔سربراہ جے یوآئی مولانا فضل الرحمان نے منگل کو باجوڑ میں شہداء اور زخمیوں کے لواحقین سے تعزیت کی۔ مولانا فضل الرحمان نے پارٹی کی جانب سے شہداء کیلئے پانچ پانچ لاکھ اور زخمیوں کیلئے تین تین لاکھ روپے کا اعلان جبکہ گورنر خیبرپختونخوا نے بھی شہداء کیلئے بیس بیس لاکھ اور زخمیوں کیلئے سات سات لاکھ روپے کا اعلان کیا جس کے چیکس اور نقد رقم ڈپٹی کمشنر اور سابق سینیٹر مولانا عبد الرشید کے حوالے کردیے۔

مولانا فضل الرحمان نے سانحہ باجوڑ میں شہید اور زخمی ہونے والے کارکنوں اور رہنماؤں کے ورثاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ باجوڑ واقعے نے ہماری مسکراہٹوں کو چھین لیا، ہمارے دل کی خوشیوں کو غموں میں ڈبو دیا ہے۔ انسانی خون کا کوئی بدل نہیں اگر دس ارب بھی دے دیں تو ایک انسان کا بدل نہیں ہوسکتا۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا قاتلوں سے کہتا ہوں کہ آپ ہمارے کارکنوں کے حوصلے پست نہیں کرسکے بلکہ ان کے حوصلے مزید بڑھ گئے ہیں۔ جو لوگ اس غلط فہمی میں ہیں کہ ہم جہاد کر رہے ہیں وہ غلط فہمی میں نہ رہیں یہ مفسدین ہیں۔ جے یو آئی روز اوّل سے بدامنی کی آگ کو بجھانے کا فریضہ سرانجام دے رہی ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں اپنے تحفظ کی راہیں خود تلاش کرنا ہوں گی۔ تحمل اور برداشت کو نہیں چھوڑیں گے لیکن حکمت عملی بنانا ہوگی۔ کل جمعہ کے روز قبائلی جرگہ طلب کرلیا ہے۔ عمائدین کو سوچنا ہوگا کہ ہمارا یہ خطہ کب تک آگ میں جلتا رہے گا۔باجوڑ کے نمائندہ وفد کو دعوت دیتا ہوں کہ وہ اس جرگے میں آئیں اور جرگے کو حقائق سے آگاہ کریں۔

مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ اس واقعے نے موقع فراہم کیا ہے کہ سارے پشتون قائدین مل بیٹھ کر اس مسئلے کا حل تلاش کریں۔ آل پارٹیز کانفرنس کی تجویز بھی زیر غور ہے۔ مرکزی شوری کے اجلاس میں آل پارٹیز کانفرنس کے لئے حکمت عملی بنائیں گے۔مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ میں نے ہر جگہ پر باجوڑ کے علماء کے قتل عام پر آواز اٹھائی ہے، ایسا کوئی فورم نہیں ہوگا جہاں میں نے آواز بلند نہ کی ہو کہ باجوڑ سمیت دیگر علاقوں میں ہمارے علماء کو کیوں شہید کیا جارہا ہے؟۔ ہمارے کارکن کیا کسی بھی بے گناہ مسلمان کو مارنا مسلمان کی شان نہیں ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے