پشتونخواملی عوامی پارٹی تمام مذاہب کے احترام اور انسانیت پر یقین رکھتی ہے، عبدالرحیم زیارتوال
کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی تمام مذاہب کے احترام اور انسانیت پر یقین رکھتی ہے، بلا امتیاز زبان، نسل، رنگ، مذہب اور فرقے کے عوام کی خدمت کو اپنا فریضہ سمجھتی ہے۔ ان خیالات کا اظہار پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی جنرل سیکرٹری عبدالرحیم زیارتوال، صوبائی سیکرٹری کبیر افغان، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری نظام عسکر، ضلع کوئٹہ کے سینئر معاون سیکرٹری جمشید خان دوتانی، معاون سیکرٹری سابق ایم پی اے ولیم جان برکت، تحصیل سریاب کے سینئر معاون سیکرٹری سید عبدالخالق آغا، برکت گل، سلیم صاحب نے شاہ زمان روڈ پر پارٹی کے نئے اقلیتی برادری کے یونٹ کے قیام کے موقع پر تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے اقلیتوں کے سیاسی، معاشی، سماجی، ثقافتی اور مذہبی انسانی حقوق کو اپنے آئین ومنشور کا اہم حصہ قرار دیا ہے اور مذاہب کے درمیان ہم آہنگی، انسانی رشتوں کو فروغ دینے او مضبوط کرنے کیلئے شعور وآگاہی کو جاری رکھے گی۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ نے کوئٹہ سمیت جنوبی پشتونخوا اور ملک میں اقلیتوں کے بنیادی انسانی حقوق کے تحفظ کیلئے ہر فورم پر اپنی موثر نمائندگی کے ذریعے آواز بلند کی ہے اور جب بھی اقلیتوں کے معاشرتی حقوق کی پامالی کی گئی پشتونخوامیپ نے سب سے پہلے اقلیتوں کا ساتھ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پشتونخوامیپ کی قومی سیاسی جمہوری جدوجہد کی ایک لمبی تاریخ ہے، خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے فرنگی دور میں سب سے پہلے اس موضوع کا ادراک کیا کہ فرنگی سامراج کے خلاف ایک منظم سیاسی جماعت کے ذریعے جدوجہد اور ایک موثر عوامی پلیٹ فارم کا قیام خطے کی عوام کے قومی سیاسی جمہوری حقوق کیلئے ناگزیر ہے۔ خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے سب سے پہلے انجمن وطن کے نام سے اپنی سیاسی رفقاء کے ساتھ مل کر نئی سیاسی جماعت قائم کی۔ برصغیر کے تقسیم کے بعد خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی نے ملک میں جمہوریت، عوام کو بالغ حق رائے دہی دینے، عوامی رائے سے منتخب پارلیمنٹ کی خودمختاری، آئین کے قیام اور ملک میں قانون کی حکمرانی کیلئے اہل اقتدار کو اپنا موقف پیش کیا لیکن خان شہید کے قانونی موقف کو تسلیم کرنے کی بجائے انہیں گرفتار کرکے پابند سلاسل رکھا گیا۔ اور 1954میں رہائی کے بعد ورور پشتون کے نام سے نئی سیاسی جماعت قائم کی جو ون یونٹ کے قیام کے بعد نیپ کی قیام پر منتج ہوئی۔ نیشنل عوامی پارٹی کے قیام کا بنیادی مقصد ملک میں ون یونٹ کا خاتمہ، از سر نو قومی لسانی جغرافیائی اور تاریخی بنیادوں پر صوبوں کا قیام تھا لیکن ون یونٹ کے خاتمے کے بعد دانستہ طور پر پشتونوں کے چیف کمشنر صوبے میں قلات ودیگر ریاستوں کو شامل کرکے بلوچستان کا غیر فطری نام دیکر لاکھوں پشتونوں کے قومی سیاسی حقوق پر قدغن لگائی گئی۔ ان حالات میں خان شہید نے معروضی حالات اور شرائط کا بغور جائزہ لیا اور اس نتیجے پر پہنچے کے پشتونخوا وطن کے باسیوں کی اپنی سیاسی جماعت ہونی چاہیے۔ تو انہوں نے پشتونخوا نیشنل عوامی پارٹی کے قیام کا اعلان کیا اور کہا کہ پشتون بلوچ دو قومی صوبے میں پشتون بلوچ کی قومی برابری تسلیم کی جائے بصورت دیگر پشتونوں کے چیف کمشنر صوبے کو بحال کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی اور اس کے چیئرمین ملی مشر محمود خان اچکزئی روز اول سے ملک میں آئین اور قانون کی حکمرانی، پارلیمنٹ کی خودمختاری، عدلیہ اور میڈیا کی آزادی،سیاست میں مقتدر قوتوں کے مداخلت کے خاتمے اور ملک میں پشتونخوا وطن کے ملی وحدت کے قیام، قومی تشخص کی بحالی، قومی قدرتی وسائل پر عوام کی حق ملکیت اور حق حاکمیت کو قائم کرنے، پشتوزبان کو پشتونخوا وطن کی تعلیمی، تدریسی، عدالتی، کاروباری زبان کا درجہ دینے اور افغانستان میں ہمسایہ ممالک کے مداخلت کے خاتمے کو اپنا شعار سمجھتی ہیں۔ مقررین نے کہا کہ پشتونخوامیپ کا مذکورہ بالا بیانیہ ملک کے تمام حقیقی، سیاسی، جمہوری،قوتوں،دانشوروں، صحافیوں اور اہل قلم کا بیانیہ بن چکا ہے۔ جو کہ پشتونخوامیپ کے بروقت ادراک، درست سیاست اور پروگرام پر مہر تصدیق ہے۔ یہی وجہ ہے کہ عوام جو ق در جوق قومی تحریک پشتونخواملی عوامی پارٹی میں شامل ہونے کا فیصلہ کررہے ہیں۔مقررین نے کہا کہ باجوڑ میں جمعیت علماء اسلام کے ورکرز کنونشن پر دہشتگردانہ حملہ پشتونخوا وطن میں جاری دہشتگردی کا تسلسل ہے، جس کا مقصد عوام کو اپنے آئینی سیاسی جدوجہ سے دستبردار کرانا ہے، پشتونخوامیپ دہشتگردی کو ایک ناسور سمجھتی ہے، دہشتگردی کے ہر قسم کی مذمت کرتی ہے اور اس کا ذمہ دار ان قوتوں کو قرار دیتی ہے جنہوں نے ہمارے معصوم نوجوانوں کے ذہن میں دہشتگردی کے جراثیم داخل کیئے۔ پشتونخواملی عوامی پارٹی سانحہ باجوڑ کے تمام شہدا کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتی ہے اور زخمیوں کی جلد صحیتابی کی دعا کرتی ہے۔