پنجگور، طوفانی بارشوں سے 2 افراد جاں بحق، طغیانی سے کئی دیہات زیر آب سینکڑوں کچے مکانات اور دیواریں گر گئیں
پنجگور(ڈیلی گرین گوادر)پنجگور میں طوفانی بارشوں سے دو افراد جاں بحق ندی نالوں میں طغیانی سے کئی دیہات زیر آب آنے سے سینکڑوں کچے مکانات اور دیواریں گر گئیں۔تفصیلات کے مطابق حالیہ طوفانی بارشوں نے پنجگور اور گرد و نواح میں تباہی مچادی ہے مجموعی طور پر دو افراد جاں بحق ہوگئے گچک کے علاقے میں آسمانی بجلی گرنے سے ایک شخص جاں بحق ہو گیاجبکہ ایک شخص دریائے رخشاں کے ریلے کی نذر ہوگیا علاقے میں کھجور آنگور اور پیاز کی فصلات شدید متاثر ہوئے ڈیم بھرنے کے بعد کئی علاقوں میں اونچے سیلاب کی صورتحال پیدا ہوگیا اورسیلابی ریلے لوگوں کے گھروں میں داخل ہونے سے سینکڑوں کچے مکانات اور دیواریں گر گئے زمینداروں کے زرعی بندات پانی کے ریلے میں بہہ گئے اؤر بندات میں موجود تیار پیاز کی فصلات پانی کے ریلے میں بہہ گئے ندی نالوں میں طغیانی سے راستے بند ہوگئے نیواں ندی اورپسکول ندی پر پل تعمیر نہ ہونے کی وجہ سے لوگ ندی کے دونوں پار دس گھنٹوں تک پھنس گئے اور پانی کی کمی کا انتظار کرتے رہے جو دکاندار اور سرکاری ملازم اپنے اپنے گھروں کو جارہے تھے وہ دن تین بجے سے رات بارہ بجے تک نیواں ندی کے پانی کی کمی کا انتظار کرتے رہے اور چند ایک چھوٹے گاڑیوں نے گزارنے کی کوشش کی گاڑیاں پانی کے اندر پھنس گئے اور لوگوں نے بمشکل گاڑیوں کو پانی سے باہر نکالے راستے بند ہونے سے عام لوگوں کے ساتھ ساتھ مریضوں کو ٹیچنگ ہسپتال اور دیگر نجی ہسپتالوں تک پہنچانے کے لیے مشکلات کا سامنا کرنا پڑا جن اسٹوڈنٹس نے چھٹی کئے تھے وہ بھی رات بارہ بجے تک نیواں ندی کے کنارے پھنس گئے اتنی بڑی ندی پر پل تعمیر نہ کرنا اور لوگوں کے مشکلات کا احساس نہ کرنا ایک جواب طلب مسئلہ ہے اس بارے میں زمہ داران بہتر جواب دے سکتے ہیں علاقے کے سیلاب متاثرین کے مطابق گزشتہ سال کے طوفانی بارشوں سے 16 قیمتی جانیں ضائع ہوگئے تھے سینکڑوں مکانات اور دیواریں گر گئے تھے مگر تاحال ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے مکانات اور دیواروں کی مرمت کے لیے کوئی فنڈر جاری نہیں کئے جبکہ زمینداروں کی بندات کی مرمت کے لیے بھی کوئی اقدامات نہیں کیا گیا ہے جبکہ ایک سال بعد دوبار طوفانی بارشوں سے متاثرین کے مشکلات میں اور اضافہ ہوگیا ھے متاثرین کو جو ٹینٹ فراہم کئے گئے تھے وہ چند ماہ بعد ناکارہ ہو گئے تھے لوگ بے یار و مددگار گار ہیں سیلاب متاثرین نے اپیل کی ہے کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا فوری طور پر دورہ کرکے نقصانات کے ازالے کے لئے اقدامات کئے جائیں حالیہ طوفانی بارشوں سے مجموعی طور پر پورا پنجگور متاثر رہا ہے مگر سب سے زیادہ متاثر خدابادان اور وشبود رہے ہیں خدابادان میں ندی نالوں کے قریبی آ بادی سب سے زیادہ متاثر رہینہ صرف ان گے مکانات اور دیواریں گر گئے بلکہ قیمتی سامان بھی سیلابی ریلے میں بہہ گئے جس سے ان کے لاکھوں کا نقصان ہوئے جبکہ وشبود میں بھی سیلابی پانی گھروں کے اندر داخل ہوا ہے پنجگور کے شمالی پہاڑی علاقوں میں طوفانی بارشوں سے بیشتر ڈیم بھر گئے نیواں ڈیم کے اسپلز وے کو شدید نقصان پہنچا ہے کیونکہ ڈیم میں پانی زیادہ آیا تھا اور اسپلز وے سے پانی کے اخراج اور گیج ہونے سے اسپلز وے شدید متاثر رہا لوگوں نے سمجھا تھا کہ ڈیم ٹوٹ گیا ہے پسکول ڈیم سمیت وشبود کے ڈیم بھی مکمل بھر گئے ہیں دریں اثنا سب تحصیل گچک سے آمدہ اطلاعات کے مطابق طوفانی بارشوں سے لوگوں کے کچے مکانات اور دیواریں زمین بوس ہو گئے ہیں پیاز کی فصل کو شدید نقصان پہنچا ہے کچے راستے بند ہوگئے ہیں لوگوں کو شہر آنے جانے میں مشکلات کا سامنا ہے دوسری جانب حالیہ طوفانی بارشوں سے شہرکے مختلف علاقوں کی رابطہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار ہو گئے ہیں حکومت کو چاہیئے کہ رابط سڑکوں کی فوری بحالی کے لیے سڑکوں کی سردار گریڈنگ شروع کرکے سڑکوں کو بحال کیا جائے۔ وفاقی حکومت صوبائی حکومت ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی پنجگور کے سیلاب متاثرین کیلئے فوری طور پر اقدامات کرے جن لوگوں کے مکانات اور دیواریں گر گئے ہیں ان کو ٹینٹ اور دیگر سہولیات دی جائے تاکہ پردے داری کم از کم ہو۔