پشتونخواملی عوامی پارٹی کی درست قومی سیاست کے بدولت پارٹی روز بروز عوام میں مقبولیت اختیار کررہی ہے، ڈاکٹر حامد اچکزئی

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) پشتونخواملی عوامی پارٹی کے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر حامد خان اچکزئی، صوبائی سینئر نائب صدر ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری سید شراف آغااور تحصیل سینئر معاون سیکرٹری سید عبدالخالق آغا نے کہا ہے کہ پشتونخواملی عوامی پارٹی کی درست قومی سیاست کے بدولت پارٹی روز بروز عوام میں مقبولیت اختیار کررہی ہے، پارٹی کارکنوں نے اپنی صفوں کودرست اور منظم رکھتے ہوئے پارٹی پروگرام کو گھر گھر تک پہنچانا ہوگا، عوام کو درپیش مشکلات سے نجات کیلئے جدوجہد کی ضرورت ہے، مسلسل قومی سیاسی جمہوری جدوجہد کے ذریعے ہی ہم اپنے عوام کے مسائل سے نجات اور خان شہید عبدالصمد خان اچکزئی سمیت دیگر رہنماؤں وکارکنوں کے ملی ارمانوں کی تکمیل کرسکتے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشتونخواملی عوامی پارٹی ضلع کوئٹہ سے مربوط تحصیل سریاب کمیٹی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اجلاس میں پارٹی کے صوبائی سیکرٹری پارلیمانی امور حضرت عمر اچکزئی، ضلع کوئٹہ کے سینئر معاونین سعید خان کاکڑ، جمشید خان دوتانی، ولی بریالی، نصیر احمد کاکڑ، تحصیل ایگزیکٹوز، علاقائی سیکرٹریز، سینئر معاونین نے شرکت کی۔ اجلاس میں تحصیل سریاب کے تنظیمی سیاسی کارکردگی کی رپورٹ پیش کی گئی اورتعارف کرایا گیا۔ اجلاس میں کہا گیا ہے کہ تحصیل سریاب کی سطح پر پارٹی کے تمام علاقائی، ابتدائی یونٹوں کی فعالیت انتہائی ضروری ہے، فعال یونٹوں کے ذریعے ہی ہم اپنے تنظیمی سیاسی کارکردگی کو بہتر بناتے ہوئے اپنے عوام کی بھرپور خدمت کرسکتے ہیں اور ان کے مابین رہ کر ان کے مسائل حل کرسکتے ہیں۔ اس کیلئے ضروری ہے کہ ابتدائی یونٹس اپنے ماہانہ اجلاس بروقت کرکے علاقائی جنرل باڈی کے اجلاس میں اپنی رپورٹ پیش کریں اور علاقائی یونٹس تحصیل کمیٹی کو اپنے رپورٹس پیش کریں جن کا جائزہ لیکر مزید کارکردگی کی بہتری اور سیاسی جمہوری سرگرمیوں کو دوام دیا جاسکے۔مقررین نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونخوا وطن میں حالیہ دہشتگردی، بدامنی کے واقعات،امن وامان کی ابتر صورتحال کے باعث عوام سرومال کے تحفظ سے دوچار ہوئے ہیں، ہرنائی، ژوب، چمن، کوئٹہ، پشین،قلعہ عبداللہ،زیارت میں دہشتگردی کے واقعات تواتر سے ہونا حکومت اور قانون نافذ کرنیوالوں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہرنائی، شارگ میں دہشتگردی کے واقعات کے بعد زیارت کے علاقہ مانگی میں کوئلے سے لوڈ کروڑوں روپے کے ٹرکوں کو نذر آتش کردیا گیا۔پھر ژوب میں دہشتگردی کے واقعات،مسافر بس پر فائرنگ،شہر کے مختلف علاقوں میں فائرنگ، دھماکوں، چمن میں صوبے کی فورس لیویز اہلکاروں پر فائرنگ ان کی شہادتوں کے واقعات رونماء ہوئے۔ ان تمام دہشتگردانہ واقعات میں ملوث کسی بھی ملزم کو اب تک قانون نافذ کرنیوالے ادارے گرفتار نہیں کرسکے بلکہ آج بھی ان اضلاع وعلاقوں میں عوام احتجاج پر مجبور ہیں۔ جو حکومت عوام کو تحفظ نہیں دے سکتی اسے حکمرانی کا کوئی حق حاصل نہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ چمن شاہراہ اس وقت مکمل طو رپر غیر محفوظ ہوچکی ہے، اغواء برائے تاوان، چوری، ڈکیتی، مسلح جتوں کا سرعام گھومنا، منشیات کے کارخانوں کے قیام،ان کی فروخت سرعام اب بھی جاری ہے۔ مسافر، ٹرانسپورٹرز،شہری اس بین الاقوامی شاہراہ پر امن کے قیام کا مطالبہ کررہے ہیں لیکن حکومت امن وامان دینے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے۔ مقررین نے کہا کہ اسی طرح ہمارے عوام کے ذریعہ معاش ان کے تجارت کو ختم کرنے کیلئے آئے روز عوام دشمن پالیسیاں واقدامات کیئے جارہے ہیں، ملک اور صوبے کے دیگر سرحدی علاقوں میں آمدورفت، تجارت مکمل طور پر بحال جبکہ ڈیورنڈ لائن سے منسلک تمام تجارتی پوائنٹس کو بند کردیا گیا ہے، چمن، کدنی، بادینی، قمرالدین سمیت دیگر پوائنٹس بند ہونے کی وجہ سے ہمارے عوام نان شبینہ کا محتاج بن چکے ہیں، شدید مہنگائی، بیروزگاری میں درپدری کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ شہر صوبائی دارالحکومت ہونے کے باوجود ہر شاہراہ کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے، گزشتہ روز کی معمولی بارش کے بعد ہر طرف سیوریج کا پانی کھڑا ہے جس کے باعث شہریوں کو مشکلات کا سامنا ہے اور یہ حادثات کا سبب بھی بن رہے ہیں۔ شہر میں صفائی کا کوئی نظام نہیں مہینوں مہینوں صفائی کرنیوالے نظر نہیں آتے پہلے ہفتے میں ایک بار کسی سڑک پر صفائی کرتے ہوئے دکھائی دیتے اب بیانات اور سوشل میڈیا پر صفائی جاری ہے جبکہ برسرزمین صرف گندگی موجود ہیں۔ مقررین نے کہا کہ شہریوں کو پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی، بجلی کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ، گیس پریشر کی کمی، صفائی، امن وامان جیسے مسائل کے حل کیلئے پشتونخواملی عوامی پارٹی کے کارکنوں نے اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لاتے ہوئے ہر محلے، علاقے میں اس کیلئے کردار ادا کرنا ہوگا اور اپنی آواز بلند کرتے ہوئے ان مسائل کی نشاندہی کرنی ہوگی اور ضرورت پڑنے پر پارٹی اس کیلئے احتجاج کا راستہ بھی اختیار کریگی جیسا کہ ماضی میں کرتی رہی ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے