معاشرتی ارتقاء اور سماجی ترقی کیلئے خواتین کی تعلیم پر توجہ دینی ہوگی، ملک عبدالولی کاکڑ

پشین(ڈیلی گر ین گوادر) گورنر بلوچستان ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا ہے کہ معاشرتی ارتقاء اور سماجی ترقی کیلئے خواتین کی تعلیم پر توجہ دینی ہوگی، علم وہنر سے آراستہ معاشرہ ہی ہماری کامیابی کا ضامن بن سکتا ہے، خواتین کو تعلیم سمیت علم و ہنر سے بہرہ مند کرکے ہی ہم صحیح سمت گامزن ہوسکتے ہیں، حکومت خواتین کو اعلیٰ تعلیم کے بہتر مواقع فراہم کرنے پر توجہ دے رہی ہے، ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشین میں سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی پشین کیمپس کے افتتاح کے موقع پر تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تقریب سے رکن صوبائی اسمبلی حاجی اصغر خان ترین، سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کی وائس چانسلر پروفیسر ڈاکٹر ساجدہ نور، ڈائریکٹر پشین کیمپس محمد اشرف کاکڑ اور ملک آمین اللہ بٹے زئی نے بھی خطاب کیا۔گورنر ملک عبدالولی کاکڑ نے کہا کہ پشین میں بٹیزئی قبیلے کی جانب سے سردار بہادر خان وومن یونیورسٹی کیمپس کیلئے آراضی کی فراہمی ایک مثبت قدم اور قابل تقلید مثال ہے، دنیا میں وہی قومیں ترقی کی راہ پر گامزن ہوئی جنہوں نے تعلیم کو اولیت دیکر اس کے فروغ کیلئے کوشاں رہے، انہوں نے کہا کہ سردار بہادر خان ویمن یونیورسٹی نے قلیل مدت میں بہت زیادہ ترقی کی ہے اور توقع ظاہر کی ہے اعلیٰ تعلیم کا یہ یونیورسٹی خواتین کو تحقیق وتدریس کی بہترین سہولتیں فراہم کرنے کا مشن جاری رکھے گااور دیگر اداروں کے لیے بھی قابل تقلید مثالیں قائم کرتی رہے گی، انہوں نے کہا کہ حالیہ دنوں انہوں نے سندھ کے گورنر کی دعوت پر پنجاب اور پشتونخوا کے گورنروں کے ہمراہ کراچی کا دورہ کیا، جہاں تعلیم کے فروغ کے منصوبے کی تقریب میں شرکت کی، اس کی تقلید کرتے ہوئے بلوچستان میں بھی تعلیمی پسماندگی کے خاتمے اور تعلیم کو فروغ دینے کا منصوبہ شروع کیا جارہا ہے، انہوں نے کہا کہ عورت ہر معاشرے کا اتنا ہی اہم حصہ ہے جتنا کہ مرد ہے، خواتین اب اپنی روایتی ذمہ داریاں پورا کرنے کے ساتھ ساتھ مختلف شعبہ ہائے زندگی میں بھی نمایاں کردار ادا کر رہی ہیں۔ اس کی سب سے بڑی اور اہم وجہ خواتین میں تعلیم حاصل کرنے کا بڑھتا رجحان ہے۔ انہوں نے کہا کہ عورت معاشرے کا اہم جز ہے جسے ہر روپ میں اسلام نے اعلیٰ مقام و مرتبہ دیا ہے۔اسلام دنیا کا پہلا مذہب ہے جس نے عورتوں کو حقوق دئیے۔اور ان حقوق میں ایک حق تعلیم کا بھی ہے۔انہوں نے کہا کہ تعلیم کے حصول کے لئے مردوں کے ساتھ ساتھ خواتین کو یکساں مواقع کی فراہمی یقینی ہونی چاہئیں۔ تعلیم یافتہ خواتین قومی ترقی کے فروغ میں اہم کردار کی حامل ہیں۔ یہ امر ضروری ہے کہ خواتین تعلیم حاصل کریں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی میں اپنا کردار ادا کریں تاکہ قومی ترقی کی رفتار تیز ہو کیونکہ تیز رفتار ترقی کیلئے خواتین کو اپنا مو ثر کردار اداکر سکتی ہیں ہے۔ صنفی امتیاز کے خاتمے اور یکساں حقوق کی فراہمی سے ہی پسماندگی کا خاتمہ ممکن ہے، ملک کی نصف سے زائد آبادی کو ترقی کے دھارے سے الگ نہیں رکھا جاسکتا۔ قومی ترقی کے مقاصد کے حصول کے لئے مردوں کے ساتھ خواتین کو بھی اپنا حصہ ڈالنا ہے۔ خواتین کی شرکت سے نہ صرف ملک کی افرادی قوت دوگنا ہوگی بلکہ پرعزم اساتذہ، بیورو کریٹس، سائنسدانوں، انجینئرز اور مختلف شعبوں کے ماہرین کی بڑی تعداد میں دستیابی بھی یقینی ہوگی۔انہوں نے کہا کہ ملک کی نصف سے زائد آبادی کو تعلیم سے محروم کرنا سماجی لحاظ سے کسی بھی طور پر قابل جواز نہیں ہے خواتین کو تعلیم کے زیور سے آراستہ کر کے اور بااختیار بنا کر ہی آگے بڑھا جا سکتا ہے۔ اہلِ دانش نے ایک مر د کی تعلیم کو ایک فر د کی تعلیم جبکہ ایک عورت کی تعلیم کہ پورے خاندان کی تعلیم قرار دیا ہے جو اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ عورتوں کی تعلیم نہ صرف خاندان کی فلاح و بہبود بلکہ اگلی سطح پر پورے معاشرے کی ترقی اور فلاح و بہبود کی ضامن ہے۔ خواتین کو تعلیم کی فراہمی سے غربت میں کمی، صحت مند رہنے کے لیے بنیادی سہولیات سے آگاہی، ملازمتوں کے بڑھتے ہوئے مواقع اور معاشی خوشحالی میں زیادہ مدد ملتی ہے۔حقیقت میں خواتین کا بااختیار ہونا معاشی طور پر مضبوط معاشرے کی بنیاد ہے۔ جب زیادہ خواتین کام کرتی ہیں تو افرادی قوت بڑھنے سے معیشت ترقی کرتی ہے اور اسی طرح کھپت میں بھی اضافہ ہوتا ہے، انہوں نے کہا کہ ہمیں عورت کی تعلیم کی راہ میں روکاوٹوں کو دور کرنے کے ساتھ ساتھ لوگوں کے سوچنے کے انداز کو تبدیل کرنے کی ضرورت ہے،جو لڑکیوں کو اپنے بہتر مستقبل کے لیے پڑھائی جاری رکھنے کا اچھا موقع فراہم کرے۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں خواتین کیلئے بنیادی تعلیمی سہولتوں کے علاوہ دور جدید کی اہم ضرورت انفارمیشن ٹیکنالوجی کے ساتھ ساتھ سیلف گرومنگ اور صحت عامہ سے متعلق بھی کونسلنگ پر توجہ مرکوز کرنی ہوگی، انہوں نے کہا کہ معاشرتی طور پر اگر ہم خواتین کو حقیقی حقوق دینا چاہتے ہیں تو انکے کیلئے تعلیمی مواقع پیدا کرنے ہونگے۔تعلیم یافتہ اور ہنر مند خواتین ہی پاکستان کا مستقبل ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے