مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اس اسمبلی میں زندگی کے پانچ سال ضائع ہوگئے، سردار یار محمد رند
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر ) سینئر سیاستدان رکن صوبائی اسمبلی سردار یار محمد رند نے کہا ہے کہ پانچ سال میں بلوچستان کو بد بختی کے علاوہ کچھ نہیں ملا مجھے افسوس ہوتا ہے کہ اس اسمبلی میں زندگی کے پانچ سال ضائع ہوگئے پہلے جام کمال خان کی حکومت کے حالات سب کو معلوم تھے اب عبدالقدوس بزنجو کی حکومت ہے بلوچستان نے پانچ سال قبل جہاں سے سفر شروع کیا تھا آج ہم دوبارہ اسی مقام پر کھڑے ہیں آئندہ اسی مقام سے شروعات کرنی ہوگی۔یہ بات انہوں نے بلوچستان اسمبلی کے اجلاس کے بعد نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ سردار یار محمد رند نے کہا کہ پنجرہ پل نہ بننے کی وجہ سے بلوچستان کانصف حصہ ملک سے کٹا ہوا ہے اس پل کے لئے مفادات، کک بیکس اوراچھے ٹھیکیدار نہیں ہیں اس لئے اسکی تعمیر میں تاخیر ہورہی ہے۔انہوں نے کہا کہ میاں شہباز شریف کو احساس نہیں ہے کہ 8دن سے لوگ پریشانی کا شکار ہیں، لوگ ہسپتال نہیں پہنچ پا رہے، زخمیوں کو علاج کے لئے کوئٹہ منتقل نہیں کیا جارہا لیکن دنیا بھر میں تقاریر کرنے والے وزیراعظم آج خاموش ہیں۔انہوں نے کہا کہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود پل کی تعمیر نہیں ہوئی جس کی وجہ سے سبی،نصیر آباد ڈویژن کے عوام اذیت شکار ہیں ا ور کوئٹہ کو سندھ سے ملانے والی شاہراہ بند پڑی ہے یہ کسی کی ترجیح نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ میں حیران ہوں کے جمعیت علماء اسلام صوبے کی بڑی پارلیمانی جماعت ہے ان کے سربراہ کے بیٹے مواصلات کے وزیر ہیں مگر افسوس کی بات ہے بلوچستان کے لئے نہ تو میاں شہباز شریف نہ ہی مولانا فضل الرحمن کو کچھ یاد آتا ہے اگر وہ اس طرف دیکھ لیں تو بلوچستان کے عوام کی داد رسی کی جا سکتی ہے۔