وڈھ میں جا ری تنازعہ سے بہت سے نقصان کا خدشہ ہے، نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی

خضدار(ڈیلی گرین گوادر) قومی سیاسی رہنماء سابق سینیٹر نوابزادہ حاجی لشکری رئیسانی نے کہاہے کہ وڈھ میں جا ری تنازعہ سے بہت سے نقصان کا خدشہ ہے کسی بھی مسئلے میں دو یا تین آراء ہوتے ہیں، یقیناً جو واقعہ پیش آیا ہے اس میں کچھ لوگوں کے مفادات ہیں کچھ طبقات کے اور کچھ اداروں کے ہونگے مگر ہم نے کسی کے ذاتی رائے کو نہیں دیکھنا ہے بلکہ سب نے اجتماعی قومی مفاد کو دیکھنا ہے۔ یہ بات انہوں نے خضدار میں ذرائع ابلاغ کے نمائندوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ ہمارا ایک قومی نظم ہوا کرتا تھا جسکو خود غرض لوگوں نے اور اداروں نے بد نظمی کا شکار کیا اور وہ قومی نظم ہمارا ٹوٹ گیا۔ اب بھی تھوڑی بہت قومی روایتیں ہیں اور نظم ہیں ان کی جو لوگ رضا کارانہ پابندی کرتے ہیں وہ اس قوم کے ساتھ اچھائی کر رہے ہیں میرا فرائض منصبی اور نواب اسلم رئیسانی کے فرائض منصبی ہمیں پابند کرتا ہے کہ ہم اپنے کردار ادا کریں ایسے تنازعات میں کہ جس میں کسی خاندان کو کسی قبیلے کو یا کسی قوم کو نقصان پہنچ رہا ہے۔ ہم نے دونوں فریقین سے بات کی اور ہم کوشش یہ کر رہے ہیں کہ ایک مستقل جنگ بندی ہو اور اسی طریقے سے یہاں کے جو نیوٹرل معززین ہیں، علماء ہیں یا ایسے خیر خواہ سیاسی لوگ ہیں جو چاہتے ہیں کہ صوبہ جس نقصان اور بحران سے گزر رہا ہے اس کو ختم کرنے میں اپنا کردار ادا کریں تو ان کے ذریعے ہم کوشش کرینگے کہ ہم کوئی مستقل حل تلاش کریں۔کل ہم دونوں فریقین سے ملے۔ آج ہم نے خضدار میں قیام کیا اور آج دوبارہ کل کی جو پیش رفت ہوئی ہے اس پر عملدرآمد کی کوشش کریں گے۔ ہم ایک بہت بڑے قومی بحران سے گزر رہے ہیں یہاں پر قومی روایتیں پامال ہوگئی ہیں کچھ لوگوں کے اشاروں پہ قومی نظم ٹوٹ گیا ہے۔ ہمارے معاشرے میں تعلیم حاصل کرنے والے صرف نوکری کی حصول کے لئے تعلیم حاصل کر رہے ہیں اور قومی خدمات کو پس پشت ڈال رہے ہیں۔ ہم نوجوانوں سے یہی اپیل کرتے ہیں کہ علم کے ذریعے اپنے قومی وقار کو بلند کریں جس بحران سے ہم گزر رہے ہیں اس بحران سے نکل جائیں۔ ہم یہاں اس لئے ائے ہیں کہ اس فساد اور بحران کو ختم کریں تاکہ لوگ جس طرح سے متاثر ہو رہے ہیں وڈھ سمیت اردگرد کے لوگ اس سے محفوظ رہیں جس کی وجہ سے ہائی وے بند ہورہے ہیں اور کوئٹہ سمیت بلوچستان بھر میں اس کے اثرات ہیں۔ ہم انشاء اللہ نیک نیتی سے اس مسئلے کو حل کرنے میں اپنا کردار ادا کرینگے اور اس مسئلے کا ایک باضابطہ حل نکال کر لوگوں کے سامنے رکھیں گے۔ میں اہل قلم سے یہی توقع رکھتا ہوں کہ انفرادی رائے کو چھوڑ کر اجتماعی رائے کو ترجیح دینے میں اپنا کردار ادا کرینگے۔ تاکہ صوبے میں روایات کو برقرار رکھ کر امن قائم کرنے میں کردار ادا کر سکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے