جام حکومت کے چلے جانے کے بعد ہمیں نمائندہ کی حیثیت سے خدمت کا موقع ملا ہے،میر ذابد علی ریکی
واشک(ڈیلی گرین گوادر) جمعیت علماء اسلام کے رہنما ء ورکن صوبائی اسمبلی حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا ہے کہ جام حکومت میں ساڑھے تین سال واشک کو زیرعتاب رکھ کر بطور عوامی نمائندہ ہمیں زیر رکھ کر سابق نمائندہ کو فنڈز و مراعات دئے گئے اور منتخب نمائندء کے اجتماعی تجاویز کو روک دیا گیا جام حکومت کے چلے جانے کے بعد ہمیں نمائندہ کی حیثیت سے خدمت کا موقع ملا،میر عبدالقدوس بزنجو نے بطور وزیر اعلی واشک کے عوام کی مینڈیٹ کو مینڈیٹ کا درجہ دیکر ہمیں واشک کے منتخب نمائندے کا حق فراہم کیا تاہم سابق نمائندوں کو کھبی عیسیٰ و کھبی موسی کی شکل میں اٹھارہ سال ملے مگر ان اٹھارہ سالوں میں اننہوں نے واشک کی پسماندگی و بیروزگاری عوام کی بزگی و بدحالی کے خاتمے کے لئے کوئی اقدام نہیں اٹھایا اور سرکاری فنڈز میں من پسند تقسیم و کرپشن کی گئی۔ان خیالات کا اظہار دورہ واشک کے موقع پر مختلف عوامی وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ ہمارے کارکنوں اور ووٹروں کو ہم سے بدظن کرنے کے لئے جام حکومت میں تاریخی منفی ہتھکنڈوں کا استعمال ہوا لیکن الحمد اللہ ہمارے ہمددر اور ووٹروں نے ہر انتقام برداشت کیا مگر حوصلہ و ہمت کے ساتھ آج تک ہم اور ہماری جماعت جمعیت علماء اسلام سے جڑے ہیں۔حاجی میر ذابد علی ریکی نے کہا کہ واشک کا ہر شخص جانتا ہے کہ جام حکومت میں شکست خوردہ عناصر کو منتخب نمائندے کے اختیارات دیکر ایم پی اے واشک کو دیوار سے لگا دیا گیا تھاانہوں نے کہا کہ وزیر اعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کے دور میں ہمیں کھلی آزادی سے خدمت کا موقع ملا ہمارے ڈیڈھ سال اور سابق نمائندوں کے اٹھارہ سال کے کارکردگی کا موازنہ کی جائے تب اندازہ ہو گا کہ ہم نے واشک کی ترقی کے لیئے کیا کیا اقدامات اٹھائے بطور منتخب نمائندہ مختصر مدت میں واشک کے ہر دیہات میں کسی نہ کسی طرع سے اپنی نشانی قائم کی ہے جو آگے جاکر مزید بڑھائینگے۔