ملک میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے ساتھ ساتھ چارٹر آف بلوچستان کرنا ہوگا، ڈاکٹر عبد المالک بلوچ
اسلام آباد/کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) ملک میں چارٹر آف ڈیموکریسی کے ساتھ ساتھ چارٹر آف بلوچستان کرنا ہوگا اس ملک میں جہاں چارٹر اف جمہوریت کی ضرورت ہے وہاں اتنا ہی ضروری چارٹر آف بلوچستان کی بھی ضرورت ہے۔ ان خیالات کا اظہار نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر سابق وزیر اعلی بلوچستان ڈاکٹر عبد المالک بلوچ نے نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں دی مڈیٹر امتیازعالم کے زیر اہتمام سیول سوسائٹی، سیاسی رہنماؤں اور صحافیوں کے درمیان مزاکرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہاکہ سماج میں موجود تضادات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ سیول سوسائٹی، جوڈیشلی اور سیاسی جماعتوں کے درمیان موجود فاصلوں میں اضافہ ہورہا ہے۔ انھوں نے کھاکہ ہم عوام کو طاقت کا سرچشمہ، پارلیمنٹ کو سپریم اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔ انھوں نے کھاکہ جب ملک کی سیاسی جماعتوں میں فاصلے تھے تو میر حاصل خان بزنجو نے ان تمام سیاسی جماعتوں کو ملاکر ایک سیاسی اتحاد کی تشکیل میں بنیادی کردار ادا کیا۔ بلوچستان کا عوام اب تبدیل ہوچکا ہے ان کو سیاسی اختیار اور اپنی رائے کا احترام چائیے۔ طاقتور حلقے بلوچستان کے عوام کے رائے سے خوفزدہ نظر آرہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم خود سے کبھی بھی پارلیمنٹ سے باہر نہیں رہے بلکہ ہمیں زبردستی پارلیمنٹ سے باہر رکھا گیا۔ بڑی سیاسی جماعتیں بلوچستان کو قومی اسمبلی کی چودہ نشستوں کی بنیاد پر دیکھنے کے بجائے نصف پاکستان کی نظر سے دیکھیں تو مسائل خود بہ خود بہتری کی طرف بڑھیں گے۔ بلوچستان کو اعتماد میں لیتے ہوئے بلوچستان کے ساتھ چارٹر آف بلوچستان وقت کی اہم ضرورت ہے۔ حکمرانوں کا بلوچستان کے ساتھ رویہ گلگت بلتستان اور کشمیر کی طرح ہے یہ رویہ بلوچستان کے عوام کے لیے قابل قبول نہیں ہے۔ بلوچستان میں ٹھپہ مافیا کا ہاتھ روکنا ہوگا ایسی صورت میں بہتر لوگ اسمبلی میں آسکتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ ہم نے موجود تضادات کے ساتھ کمپرومائز کرنا بھی سیکھ لیا ہے ہم اس ملک کو ایک وفاقی جمہوری فلائی ریاست دیکھنا چاہتے ہیں۔ اجلاس سے امتیاز عالم، پاکستان پیپلزپارٹی کے قمر زمان قائرہ، اکرم دشتی، ایوب ملک، پریس کلب کے صدر افضل بٹ اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔