تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لانے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے، ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پارلیمانی سیکرٹری قانون و پارلیمانی امور سائنس اینڈ انفارمیشن ٹیکنالوجی ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا ہے کہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لانے کیلئے خواتین کو بااختیار بنانا ضروری ہے ملک میں 48 فیصد خواتین ناخواندہ ہیں 79 فیصد افرادی قوت کا حصہ نہیں ہیں اور خواتین کی مجموعی آبادی سے صرف 10 فیصد عورتیں اپنی صحت کے بارے میں خود فیصلہ کر سکتی ہیں۔ جمعرات کو یہاں مقامی ہوٹل میں آبادی کے عالمی دن کی مناسبت سے یو این ایف پی اے اور محکمہ بہبود آبادی حکومت بلوچستان کے تعاون سے منعقدہ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ "صنفی مساوات کے حوالے سے دیکھا جائے تو گلوبل جینڈر گیپ انڈیکس 2202 کی درجہ بندی میں پاکستان نچلے درجوں پر ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ پاکستان میں صنفی مساوات کی شرح بہت کم ہے پاکستان میں صنفی عدم مساوات اس لئے بھی زیادہ گہری ہے کہ ملک میں صرف 21 فیصد خواتین لیبر فورس کا حصہ ہیں جبکہ قومی اسمبلی میں خواتین کی سیٹوں کی شرح بھی کم ہے تعلیم نسواں کے ذریعے خواتین کو بااختیار بنانا، لیبر فورس میں خواتین کی شرکت اور صنفی مساوات قومی اہمیت کے توجہ طلب مسائل ہیں جن کے حل کے لئے کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں ڈاکٹر ربابہ خان بلیدی نے کہا کہ ایک آزادانہ سروئے کے مطابق پاکستان میں 37 فیصد لڑکیاں اسکول سے باہر ہیں جن کے اسکولوں میں داخلے اور ثانوی سطح تک مفت تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ لڑکیوں کی خوراک، تعلیم اور صحت کی ضروریات کو پورا کرنے کے لئے ٹھوس حکمت عملی مرتب کرتے ہوئے موثر اقدامات اٹھانے ہوں گے پاکستانی خواتین کو مساوی مواقع فراہم کرکے اور ان کی تولیدی صحت کے حقوق کے بارے میں آگاہی پیدا کرکے انہیں بااختیار بنانا بہت ضروری ہے تاکہ تیزی سے بڑھتی ہوئی آبادی کو پائیدار سطح تک لا یاجا سکے اور آبادی اوروسائل میں توازن پیدا کیا جاسکے۔انہوں نے کہا کہ آبادی کا عالمی دن ایک ایسا موقع ہے جو آبادی سے متعلقہ معاملات کی اہمیت کی طرف توجہ مبذول کراتا ہے پاکستان میں کم شرح خواندگی کی وجہ سے خواتین کو بااختیار بنانا ایک اہم چیلنج ہے اور ان اہداف کے حصول کے لئے ہم سب کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، انہوں نے کہا کہ خواتین کو مالی طور پر بااختیار بنانے کے لئے محکمہ آئی ٹی بلوچستان ڈھائی سو بچیوں کو آئی مہارت کی تربیت فراہم کررہا ہے، انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں دوران زچگی کے دوران اموات کی شرح تشویشناک ہے تاہم اس سے زیادہ تشویش ناک بات یہ ہے کہ بلوچستان میں دوران زچگی ماں کی موت کو قدرت کی مرضی قرار دیکر اس کے سدباب کے بجائے اس کو قدرت کا فیصلہ تسلیم کرلیا گیا ہے انہوں نے کہا کہ آبادی کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نبرد آزما ہونے کے لیے کثیر الجہتی اقدامات ناگزیر ہیں، ہمیں عالمی تنظیوں، حکومتی اقدامات اور دیگر اداروں کا انتظار کئے بغیر اپنے حصے کا کام کرنا ہوگا تقریب سے ویڈیو لنک کے ذریعے خطاب خطاب کرتے ہوئے چیف سیکرٹری بلوچستان عبدالعزیز عقیلی نے کہا کہ حکومت بلوچستان فیملی پلاننگ سے متعلق قومی اہداف کے حصول کے لئے سنجیدہ اقدامات اٹھا رہی ہے اور اس ضمن میں موثر پالیسی کا نفاذ خاطر خواہ نتائج کا حامل ثابت ہو سکتا ہے انہوں نے کہا کہ بلوچستان کی اپنی مخصوص روایات ہیں جس میں رہتے ہوئے، مذہبی اسکالرز سول سوسائٹی طلبہ اور معاشرے کے تمام طبقات کو شعوری آگاہی کے پیغام کو آگے بڑھانا ہوگا بلوچستان ملک کا سب سے بڑا صوبہ ہے جہاں صحت کی سہولیات، غذائی قلت اور دوران زچگی خواتین کی شرح اموات کے مسائل کا سامنا ہے جس سے نمٹنے کیلئے محکمہ صحت، محکمہ تعلیم اور پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ کو مل کر ٹھوس اقدامات اٹھانے ہوں گے ہم پر عزم ہیں کہ قومی کونسل برائے مشترکہ مفادات کے طے اہداف پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لئے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے سیکرٹری پاپولیشن ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ عبداللہ خان نے کہا کہ حکومت بلوچستان نے صحت کے شعبے اور خاندانی منصوبہ بندی کے شعبے کے بجٹ میں خاطر خواہ اضافہ کیا اور مانع حمل کی ادویات کی خریداری کے لئے بجٹ تیس ملین سے ایک سو بیس ملین کردیا گیا جو کہ چار گنا اضافہ ہے انہوں نے کہا کہ ہمیں ترقی کے واضح وڑن کے ساتھ آگے بڑھنا ہوگا سیمنار سے ڈائریکٹر جنرل پاپولیشن غلام مصطفیٰ، یو این ایف پی اے کے پروانشل لیڈ ڈاکٹر سرمد سعید، اسپیشل سیکریٹری محکمہ صحت محمد داؤد، ہیڈ آف گائینا کولوجی ڈیپارٹمنٹ ڈاکٹر عظمیٰ سہیل، سابقہ اسپیکر بلوچستان اسمبلی راحیلہ حمید خان درانی، معروف مذہبی اسکالر قاری عبد الرشید آر ٹی آئی کی طالبہ فضا دلاور نے بھی موضوع کے حوالے سے اظہار خیال کیا سمینار میں رہنما یوتھ گروپ ایف پی اے پی کی جانب سے شعوری آگاہی پر مشتمل ٹیبلو بھی پیش کیا گیا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے