ملک کی اشرافیہ کو طاقتور اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے، ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) نیشنل پارٹی کی مرکزی کمیٹی کا دو روزہ اجلاس مرکزی صدر سابق وزیراعلی بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ کی صدارت میں سینیٹر میر کبیر محمد شہی ہاؤس کوئٹہ میں منعقد ہوا اجلاس سے مرکزی صدر ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ اور مرکزی سکریٹری جنرل جان محمد بلیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ پاکستان میں قومی و طبقاتی تضادات میں اضافہ ہوتا جارہا ہے ملک کی اشرافیہ کو طاقتور اداروں کی پشت پناہی حاصل ہے وہ مسائل و معاملات کے حل میں دلچسپی نہیں رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کی حکمت عملی درست رہی ہے حکمت عملی کی ناکامی کی صورت میں مسائل اورمشکلات میں اور زیادہ اضافہ ہوجاتا۔ انہوں نے کہاکہ آئی ایم ایف سے معاہدے کے باوجود ملک میں معاشی بحران بدستور قائم ہے۔ انہوں نے کہاکہ اسلام آباد میں مسلم لیگ کے آرگنائزر محترمہ مریم نواز شریف اور مولانا فضل الرحمن صاحب سے ملاقاتیں انتہائی مثبت رہے۔ انہوں نے کہاکہ بلدیاتی انتخابات میں پارٹی کی مجموعی کارکردگی حوصلہ افزا رہی۔ ریاستی اداروں کی مداخلت آخری لمحے تک جاری تھے تربت میں پولنگ بوتھ میں بھی کونسران کو حراساں کیا گیا۔ پنجگور میں انتظامیہ کی مداخلت کی وجہ سے حالات بہت زیادہ خراب ہوتے ہوتے رہ گے۔ اجلاس سے میر کبیر محمد شہی، رحمت صالح بلوچ، خیربخش بلوچ، پنجاب کے صدر ملک ایوب، سندھ کے صدر تاج مری، شائینہ رمضان، یاسمین لہڑی، مرزا مقصود، راغب خان بلیدی، سردار اسلم بزنجو، سردار کمال خان بنگلزئی، بی ایس او کے سکریٹری جنرل ابرار برکت، فداحسین دشتی،آاغا گل، اشرف حسین، ڈاکٹر یوسف بزنجو، غلام محمد گولہ، میران بلوچ، جسٹس ریٹائر شکیل احمد بلوچ، رجب علی رند، عبدالستار لانگو، پھلین بلوچ، واجہ ابوالحسن بلوچ، ڈاکٹر رمضان ہزارہ، آغا زین شاہ، سعدیہ بادینی سمیت دیگر نے بھی خطاب کیا۔ خیبر پشتونخواہ میں تنظیمی بحران کو حل کرنے کے لئے کمیٹی تشکیل دی گئی۔ رہنماؤں نے کہاکہ نیشنل پارٹی پر عوام کا بھرپور اعتماد ہے اس لیے خوف اور لالچ سے بالا تر ہوکر عوام کو منظم و متحرک کرنے میں سیاسی کارکن اپنا کردار ادا کریں۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان میں تاریخ کی بدترین حکومت مسلط ہے اپوزیشن اور حکومت آپس میں اتحادی ہیں ملازمتیں فروخت کی جا رہی ہیں کرپشن و اقربا پروری اپنی عروج پر ہے مخصوص لوگ ملازمتوں اور ٹھیکوں کی بندربانٹ میں لگے ہیں بلوچستان ہائی کورٹ کو غیر قانونی تقرریوں کے خلاف اقدامات اٹھانا چاہیے ایک ماہ اب اسمبلی کو رہ گیا ہے بیوروکریسی پر پابند کیا جائے کہ تقرریاں نہ کریں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے