جو لوگ وڈھ کے معاملہ کو دو قبائل کا تنازعہ قرار دے رہے ہیں وہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں،غلام نبی مری

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان نیشنل پارٹی کے ممبر سی ای سی و ضلعی صدر غلام نبی مری اور سیکریٹری اطلاعات نسیم جاوید ہزارہ نے اپنے ایک بیان میں پورے بلوچستان سمیت وڈھ کی مخدوش صورتحال اور ڈیتھ سکواڈ کی غنڈہ گردی اور بھتہ خوری پر گہرے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جو لوگ وڈھ کے معاملہ کو دو قبائل کا تنازعہ قرار دے رہے ہیں وہ عوام کو گمراہ کر رہے ہیں۔ قائد بلوچستان سردار اختر جان مینگل بلوچستان کے مظلوم اور محکوم عوام کی جنگ لڑ رہے ہیں جس کی حمایت میں پہیہ جام ہڑتال اور احتجاجی ریلیوں میں عوام کی بھر پور شرکت اس بات کا ثبوت ہے کہ عوام بی این پی کے ساتھ ہے اور وہ ڈیتھ سکواڈ اور اس کے سرپرستوں کو مسترد کرتی ہیں۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہم ان قوتوں کو واشگاف الفاظ میں انتباہ کرتے ہیں کہ وہ کرائے کے قاتلوں کی سرپرستی کو بند کرے اور حقیقی عوامی لیڈر کو دیوار سے لگانے کی سازش سے ہاتھ اٹھا لیں۔ اگر کوئی بلوچستان نیشنل پارٹی کو زیر کرنے یا ختم کرنے کا خواب دیکھ رہا ہے تو وہ اپنے اس خواب کو اپنے ساتھ قبر میں لے کر جائیں گے مگر سردار اختر جان مینگل کے جان نثاروں اور راہشون سردار عطا اللہ مینگل کے پیروکاروں کو کبھی ختم نہیں کر سکیں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ ہمیں موت قبول ہے مگر غلامی کی زندگی کو ہرگز تسلیم نہیں کریں گے۔ آج وڈھ کو محاصرہ کئے ہوئے تقریبا ایک مہینہ ہونے کو ہے، جس کی وجہ سے آئے دن عوام میں جوش و جذبات اور غیض و غضب بڑھتا جا رہا ہے، کہیں ایسا نا ہو کہ عوامی جذبات کنٹرول سے نکل جائے۔ ہم نے کافی برداشت اور صبر کا مظاہرہ کیا ہے لیکن ہماری برداشت کو ہماری کمزوری ہرگز نہ سمجھا جائے۔ ریاست کو چاہیے کہ وہ ہوش کا ناخن لے اور بنگلہ دیش کی تاریخ کو نہ دہرائے۔ بلوچستان میں ڈیتھ سکواد کو لائسنس ٹو کِل دینا اور ماروائے آئین بلوچوں کو اغوا کرنا عدالت، قانون اور انصاف کی پامالی کے مترادف ہے، کوئی بھی ریاست کفر کے ساتھ تو چل سکتی ہے مگر ا?ئین اور انصاف کے بغیر نہیں چل سکتی۔ اگر واقعی یہ ملک ایک اسلامی جمہوری ملک ہے تو کیا بلوچ قوم مسلمان اور جمہوریت پسند نہیں ہے؟ دنیا جانتی ہے کہ بلوچ ایک امن پسند قوم ہے آج تک بلوچوں نے کسی کے حق پر ڈاکہ نہیں ڈالا ہے اور نا ہی کسی کے خلاف جنگ کی ہے، بلوچ صرف اپنے حق کی دفاع کے لئے جمہوری انداز میں جدوجہد کر رہی ہے مگر حق کی بات کو سننے کی بجائے طاقت کا استعمال کیا جاتا رہا ہے۔ ریاست کا دعوی ہے کہ وہ اسلامی ایٹم بم کا مالک ہے اور اس کی انٹیلی جنس ایجنسی دنیا میں نمبر ون ہے مگر چراغ تلے اندھیرے کے مصداق بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈ اور دہشت گرد آزاد گھوم رہے ہیں جس سے یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ کیا دنیا کا نمبر ون انٹیلی جنس ایجنسی نے آنکھوں پر پٹی باندھی ہے جو انہیں یہ دہشت گرد گروہ نظر نہیں آتے۔ کیوں وہ ان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کرنے سے قاصر ہیں؟ اگر وہ جان بوجھ کر چشم پوشی کر رہے ہیں تو اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ براہ راست ان کی سرپرستی کر رہے ہیں۔ افسوس کا مقام ہے کہ جو بھی عوام کی حمایت سے قانون ساز اسمبلیوں میں پہنچتے ہیں اور حق کی بات کرتے ہیں تو ان کو مختلف ہتھکنڈوں کے ذریعے ڈرانے اور دھمکانے کی کوششیں شروع کی جاتی ہیں لیکن ہم اعلانیہ کہتے ہیں کہ ان کی یہ کوششیں کبھی باراور نہیں ہوں گی اس لئے وہ اپنے ان ناروا پالیسیوں پر نظر ثانی کر کے ان کو فوراً تبدیل کریں اور عوام کی فلاح و بہبود اور ترقی کو مدنظر رکھ کر آئین قانون اور انصاف کی بنیاد پر عوام دوست پالیسیاں تشکیل دیں اور ڈیتھ سکواڈ کی سرپرستی سے ہاتھ اٹھا لے۔ ویسے بھی یہ ملک معاشی دیوالیہ پن کے دہانے پر پہنچ چکا ہے کہیں ایسا نا ہو کہ یہ ناروا پالیساں اس ملک کو لے ڈوبے۔ انہوں نے عوام اور خصوصا تاجر برادری اور دکاندار حضرات سے اپیل کی ہے کہ وہ 14 جولائی کے شٹر ڈاؤن ہڑتال میں پارٹی کا ساتھ دے کر ایک خوشحال اور پر امن بلوچستان کی تعمیر میں اپنا کردار ادا کرے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے