بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی بڑی تعداد بے روزگاری کا شکار ہے، لالا یوسف خلجی

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان امن جرگے کے سربراہ لالا یوسف خلجی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے نوجوانوں کی ایک بڑی تعداد بے روزگاری کا شکار ہے لوگوں کا روزگار کا ذریعہ بارڈر سے منسلک کاروبار، ایرانی ڈیزل اور پٹرول سے وابستہ ہے قومی شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹوں پر بھتہ خوری کی وجہ سے نوجوانوں کیلئے یہ روزگار کے دروازے بھی بند کردیئے گئے ہیں حکومت فوری طور پر قومی شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹوں کو ختم اور بلوچستان کے عوام کو بارڈر کے دونوں جانب کاروبار کیلئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنائے۔ یہ بات انہوں نے منگل کو بلوچستان امن جرگے کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ملاقات کرنے والے نوجوانوں کے ایک وفد سے بات چیت کرتے ہوئے کہی۔لالا یوسف خلجی نے کہا کہ بلوچستان میں پڑھے لکھے نوجوان ہاتھوں میں ڈگریاں لئے دربدر کی ٹھوکریں کھانے پر مجبور ہیں لیکن سرکاری محکموں کی پوسٹیں سرعام فروخت ہورہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں صنعتیں نہ ہونے کی وجہ سے روزگار نہ ہونے کے برابر ہے اور لوگوں کا ذریعہ معاش بارڈر سے منسلک ہے لیکن قومی شاہراہوں پر قائم چیک پوسٹوں پر سرعام بھتہ خوری کی وجہ سے یہ کاروبار بھی بند ہوچکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلوچستان کے پڑھے لکھے نوجوان اپنے گھروں کا چولہا جلانے کیلئے ایرانی پٹرول اور ڈیزل فروخت کرکے گزربسر کر رہے تھے لیکن حکومت کی جانب سے ایرانی پٹرول اور ڈیزل پر پابندی کی وجہ سے یہ کاروبار بھی بند ہوچکا ہے جو تھوڑا بہت بچا ہے وہ بھی بھتہ خوری کی وجہ سے بند ہونے کے قریب ہے۔ لالا یوسف خلجی نے وفاقی اور صوبائی حکومتوں سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان کے نوجوانوں کو بارڈر کے دونوں جانب کاروبارکرنے کیلئے سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایاجائے اورقومی شاہراہوں پر قائم غیر ضروری چیک پوسٹوں کو فوری طور پر ختم کیا جائے تاکہ صوبے کے نوجوانوں کو روزگار کے مواقع میسر آسکیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے