بلو چستان کی ایک سڑک کی تعمیر کاافتتاح 3وزراء اعظم نے تو کر دیالیکن سڑک کی تعمیر کا کام آج بھی مکمل نہیں ہو سکا، ڈاکٹر شہنازنصیر

کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلو چستان نیشنل پارٹی کی مرکزی سینٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی کی ممبر وپارلیمانی سیکرٹری سائنس اینڈ ٹیکنا لوجی پر وفیسر ڈاکٹر شہناز نسیم بلوچ نے کہا ہے کہ بلو چستان کی ایک سڑک کی تعمیر کاافتتاح 3وزراء اعظم نے تو کر دیالیکن سڑک کی تعمیر کا کام آج بھی مکمل نہیں ہو سکا، بلو چستان پاکستان کا حصہ ہو تے ہوئے بھی 50سال پیچھے ہے، پنجاب کو ملک کی بہتری کے لئے کام کرنا ہوگا، ملک کے تمام فنڈز کو روک کر ایک ہی مر تبہ پاکستان کے قرضے اتار دئے جائیں،بلو چستان کے حالات کو بہتری کی طرف نہیں لے جا یا گیا تو حالات مز ید خراب ہو سکتے ہیں،اس وقت عوام روٹی کپڑا، مکان کے ترس رہے ہیں۔ یہ بات انہوں نے قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس سے خطاب کر تے ہوئے کہی۔ انہوں نے کہاکہ بجٹ کے مقام پر پہنچنے حکومت مبارکباد کی مستحق ہے،گزشتہ حالات کو دیکھا جائے تو ایسے لگتا کہ پتہ نہیں کل پاکستان میں کیا ہو نے والا ہے۔ انہوں نے کہاکہ ہمارے پانچ سال پھرویسے ہی گزر گئے جیسے پچھلے 75سال گزر گئے، سر دار اختر جان مینگل کے 6نکا تی ایجنڈے پر 25فیصد پر بھی کام نہیں ہوا، ایک سڑک کی تعمیراتی کام شروع کر نے کے لئے 3وزراء اعظم نے افتتاح کیا لیکن وہ سڑک کو تاحال تعمیر نہیں کیا گیا جس کی وجہ سے ہر دن 15سے 20لوگ جان کی بازی ہا ر جا تے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گوادر کی ڈویلپمنٹ، پانی اور بجلی کے مسائل حل کر نے کے لئے کئی سالوں سے سن رہے ہیں لیکن وہ حل نہیں کئے جا رہے،بلو چستان کو خوشحال کر نے کر نے کے لئے بارڈرز سے ٹریڈ کو کھو ل دیا جائے، اس وقت عوام روٹی کپڑا، مکان کے ترس رہے ہیں بلو چستان میں ویسی غر بت ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان کا دورہ کر کے تعلیم، غربت، صحت کا جائز لیا جائے، ہم پاکستان میں رہتے ہوئے بھی 50سال پیچھے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 75سال بعد بھی 9مئی جیسے واقعات رو نماء اور کشتیاں ڈوب رہی ہیں، پاکستان کو سنبھال کے لئے پنجاب بڑے بھائی کے پاس تمام وسائل موجود ہیں انہیں ملک کے لئے کچھ کرنا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ کیاپاکستان کی موجود حالت کی ذمہ داری نا اہلی، نا اتفاقی ہے یا پھر ہم کچھ کرنا ہی نہیں چاہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہر سال ماہ جون میں پر امید ہو تی ہوں کہ کوئی اچھی خبر ملے گی لیکن حالات یہ ہیں کہ بلو چستان کی جماعات کے ملازمین کو تنخواہیں دینے کے لئے پیسے نہیں ہیں ٹیچر ز سڑکوں پر ہیں، ڈاکٹر ہر روز ہڑ تال پر ہو تے ہیں،پاکستان کے مسائل کا حل مل بیٹھ کر نکالا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سر اختر جان مینگل نے کہا تھا کہ بلو چستان کے مسائل کا حل 6نکات ہیں لیکن اس پر عمل در آمد نہیں کیا گیا پانچ سال مکمل کر نے ہم روتے ہوئے اپنے علا قوں میں چلے جائیں گے، سسٹم میں کچھ خرابیاں ضرور ہیں۔ انہوں نے کہاکہ جب سے پاکستان بنا ہے مختلف دور میں مختلف لوگوں کے لئے الگ الگ پریشانیاں پیدا ہو ئی ہیں، ہمیں سمجھ نہیں آتا کون سا ہا تھ ہے جو ہمارا پیچھا نہیں چھوڑتا۔ انہوں نے کہاکہ پاکستان کے29فیصد لوگ ٹیکس دیتے ہیں،سب مل بیٹھ یہ فیصلہ کریں کہ ایک سال کے لئے ڈویلپمنٹ فنڈز اوراسلامی طریقے سے جو فنڈ ز دیتے ہیں انہیں رو ک کر ایک ہی دفعہ ہی ملک کے قرضے اتار دئے جائیں،جو ملک اور گھر قرض دار ہو و ہ کبھی آباد نہیں ہو سکتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلوچستان کے طلباء کو بھی اسکالر شپس لیپ ٹاپ اسکیم میں کوٹہ دیا جائے۔میڈیکل ایجو کیشن کے حوالے سے وسائل موجود نہیں ہیں،نرنسز کی کمی، نشے کے ڈاکٹر کی تعداد بہت کم ہے۔ انہوں نے کہاکہ بلو چستان میں فیملی پلاننگ کے حوالے سے کام کر نے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بلو چستان کے حالات کو بہتری کی طرف نہیں لے جا یا گیا تو حالات مز ید خراب ہو سکتے ہیں۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے