نوجوان نسل میں منشیات کے زہر قاتل کو پھیلانے کے پیچھے ملکی اور بین الاقوامی مافیاز کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے، غلام نبی مری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹریٹ میں ایک مشترکہ اجلاس زیر صدارت ممبر سنٹرل ایگزیکٹیو کمیٹی و ضلعی صدر بی این پی کوئٹہ غلام نبی مری منعقد ہوا جس میں انجمن تاجران بلوچستان، لوکل بس ایسوسی ایشن،سپورٹس سے تعلق رکھنے والے مختلف کلبز کے ذمہ داران اور بلوچستان نیشنل پارٹی کے مرکزی کمیٹی کے ممبران چیئرمین جاوید بلوچ، آغا خالد شاہ دلسوز، ضلعی کابینہ کے اراکین میر جمال لانگو، ملک محی الدین لہڑی، طاھر شاھوانی ایڈوکیٹ، ڈاکٹر علی احمد قمبرانی، نسیم جاوید ہزارہ، میر اکرم بنگلزئی، میر قاسم پرکانی، زعفران مینگل، انجمن تاجران بلوچستان کے سینئر نائب صدر حاجی محمد یاسین مینگل، انجمن تاجران کے چیئرمین ٹکری حمید بنگلزئی، صدر تاجران سریاب زون میر بشیر احمد بنگلزئی، صدر لوکل بس ایسوسی ایشن بابو شفیع لہڑی، چیئرمین متحدہ لوکل بس ایسوسی ایشن ماما اسماعیل لہڑی، صدر لوکل بس جنرل روڈ اڈا غلام علی زہری، ٹکری سعید احمد سمالانی، فیض محمد بنگلزئی، حاجی مہر اللہ بنگلزہی، مقبول احمد رودینی، ملک ناصر شاھوانی، ملک شکیل احمد شاہوانی، محمد عاصم رند، ٹکری محمد علی مینگل اور ملک محمد حسن شاہوانی شریک تھے۔ اجلاس میں کوئٹہ شہر کے مسائل پر سیر حاصل بحث کی گئی اور خصوصا سریاب روڈ، سبزل روڈ سمیت مشرقی اور مغربی بائی پاس کی سڑکوں کی خستہ حالی پر تشویش کا اظہار کیا گیا۔ اس کے علاوہ شہر کے مختلف محلوں میں بڑھتے ہوئے منشیات کے عادی افراد اور منشیات فروشی کی روک تھام کو حکومت کی ناکامی قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ نوجوان نسل میں منشیات کے زہر قاتل کو پھیلانے کے پیچھے ملکی اور بین الاقوامی مافیاز کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے جس میں کالا دھن ملوث ہے مگر بی این پی کسی بھی صورت میں نوجوان نسل کے مستقبل کو تباہ کرنے کی اجازت نہیں دے گی اور عوام کی حمایت سے ہر فورم پر منشیات کے خلاف آواز اٹھائے گی اور اس کی روک تھام کے لئے موثر لائحہ عمل ترتیب دے گی۔ انجمن تاجران، لوکل بس فیڈریشن اور سڑکوں کو وسعت دینے کے لئے عوام کی دکانوں اور مکانوں کو منہدم کئے گئے متاثرین نے پارٹی کو اپنی پریشانیوں اور تکالیف بیان کرتے ہوئے کہا کہ سریاب روڈ کو وسعت دینے کے نام پر بار بار دکانوں اور مکانوں سے بلوچ عوام کو بے دخل کیا گیا ہے جس سے سینکڑوں گھرانے بے روز گار ہوگئے ہیں جہاں زمینوں کی قیمت سات آٹھ ھزار روپیہ چل رہا ہے وہاں حکومت نے ہمیں چھ سو روپے دے کر زبردستی بے دخل کیا ہے جبکہ ہماری زمینیں قبضہ نہیں بلکہ آبائی جائیدادیں تھیں۔ سریاب روڈ اور سبزل روڈ کی توسیع کے لئے غیر منصفانہ اقدام اٹھایا گیا ہے مگر پوچھنے والا اور عوام کی پریشانیوں کو سننے والا بھی کوئی نہیں۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ 24جون کو منشیات اور سریاب روڈ کی آٹھ سال سے جاری کام کو جلد مکمل کرنے کے لئے احتجاجی ریلی نکالی جائے گی جوکہ مختلف شاہراہوں سے ہوکر بلوچستان اسمبلی کے سامنے احتجاجی مظاہرہ ہوگا اس سے قبل تمام یونٹوں کے اجلاس بلایا جائے گا اور19 جون 2023 شام 4:00 بجے کو پریس کانفرنس کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ کوئٹہ پیکج کے نام پر اربوں روپے کرپشن کی نذر ہو چکے ہیں مگر کوئٹہ شہر کی حالت کسی ویرانے سے کم نہیں سریاب روڈ کے مکین دھول اور مٹی کی وجہ سے سانس اور پھیپھڑے کی بیماریوں میں مبتلا ہو رہے ہیں اور آبادی میں بے پناہ اضافہ کی وجہ سے گھنٹوں روڈ بلاک رہتے ہیں یہی حال مغربی اور مشرقی بائی پاس کے بھی ہیں جہاں ہمیشہ روڈ جام رہتا ہے۔ جون کی سخت گرمی میں پانی بجلی اور گیس کی بندش سے عوام کا جینا محال ہوگیا ہے اور بجلی سے کام کرنے والے مزدور کار نان نفقہ کے محتاج ہیں۔ انہوں نے بلوچستان کے صوبے کو بدقسمت قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہاں زیر زمین گنج ہی گنج ہیں مگر روئے زمین پر رنج ہی رنج۔ قدرتی زخائر سے مالا مال صوبے کے عوام خستہ حالی کا شکار ہیں حکومت اور ریاست بین الاقوامی کمپینیوں کے ایجنٹ کا کردار ادا کر رہے ہیں جنہیں عوام کی بد حالی سے کوئی سروکار نہیں۔ اجلاس میں اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ جب تک ہم عوام کے بنیادی حقوق کے تحفظ کو یقینی نہیں بنائیں گے آرام سے نہیں بیٹھیں گے اور سردار اختر جان مینگل کی قیادت میں سیاسی اور جمہوری جدوجہد کو جاری رکھیں گے۔