بلوچستان کا بجٹ 19 جون کو پیش کیا جائے گا

کوئٹہ (ڈیلی گرین گوادر) بلوچستان حکومت نے مالی سال 24-2023 کے لیے بجٹ پیش کرنے کو 19 جون تک ملتوی کردیا ہے، بجٹ صوبائی اسمبلی میں جمعہ کو پیش کیے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ذرائع نے بتایا کہ بجٹ پیش کرنے کی تاریخ میں اس لیے توسیع کی گئی ہے کیونکہ مختلف جماعتوں سے تعلق رکھنے والے ارکین صوبائی اسمبلی اور وزرا نے نئی ترقیاتی اسکیموں کی تجویز دی تھی اور محکمہ منصوبہ بندی پر زور دیا تھا کہ وہ ان اسکمیوں کو بجٹ میں شامل کریں۔

بلوچستان حکومت کےسینئر حکام نےڈیلی گرین گوادر کو بتایا کہ حزب اختلاف سے تعلق رکھنے والے تمام اراکین اسمبلی، وزرا اور حتی کہ وزیر اعلیٰ کے کوآرڈینٹر بھی موجودہ حکومتی اتحاد سے آخری بجٹ زیادہ سے زیادہ حصہ لینے کی کوششیں کررہے ہیں۔مزید بتایا کہ وزیراعلیٰ میر عبدالقدوس بزنجو کی ہدایات کے باوجود کہ زیادہ فنڈز کو نئی ترقیاتی اسکیموں کے لیے مختص کیا جائے، اراکین صوبائی اسمبلی اور وزرا جاری اسکیموں کے لیے فنڈز کے اجرا پر زور دے رہے ہیں۔

بلوچستان کے رکن قومی اسمبلی اور سینیٹرز نے بھی اپنی اسکیموں کو صوبائی ترقیاتی پروگرام میں شامل کرنے کا مطالبہ کیا، تاہم وزیراعلیٰ پہلے ہی اعلان کر چکے ہیں کہ صوبائی حکومت کے پاس آئندہ بجٹ میں رکن قومی اسمبلی اور سینیٹرز کی ترقیاتی اسکیموں کو ایڈجسٹ کرنے کے لیے خاطر خواہ فنڈز کی کمی ہے۔

وزارت خزانہ کے حکام نے بتایا کہ اگر شیڈول میں ردوبدل نہیں کیا گیا تو وزیر خزانہ زمرک خان صوبائی اسمبلی میں 19 جون کو بجٹ پیش کریں گے۔زرائع نے بتایا کہ بلوچستان کا بڑے خسارے کا 700 ارب سے زائد کا بجٹ ہونے کی توقع ہے جس میں ترقیاتی اسکیموں کے لیے 200 ارب روپے مختص کیے جاسکتے ہیں۔

بجٹ کا بڑا حصہ غیر ترقیاتی اخراجات کے لیے مختص کیا جائے گا، جس کی وجہ صوبائی حکومت کی جانب سے ملازمین کی تنخواہوں میں 30 سے 35 فیصد تک اضافے کے باعث ہوگا، پنشن کی شرح میں بھی اضافہ کیا جائے گا۔

قومی مالیاتی کمیشن کے تحت وفاق سے بلوچستان کو 450 ارب روپے حاصل ہوں گے، اور اس کا بجٹ وفاقی بجٹ میں پیش کردہ اعداد و شمار پر مبنی ہوگا۔محکمہ خزانہ کے ذرائع نے عندیہ دیا ہے کہ آئندہ سال کے بجٹ میں تین اعداد و شمار کی کمی ہوگی کیونکہ صوبائی وسائل پیدا کرنے کا مقررہ ہدف حاصل نہیں کیا جاسکا۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے