سمندری طوفان آج کیٹی بندر سے ٹکرائے گا، کراچی سے فاصلہ 245 کلو میٹر ہوگیا

کراچی(ڈیلی گرین گوادر) سمندری طوفان بائپر جوائے آج شام کیٹی بندر ٹکرائے گا، جس کا فاصلہ صرف 125 کلومیٹر دور رہ گیا ہے جبکہ کراچی سے بھی اس کا فاصلہ مزید کم ہوکر صرف 245 کلومیٹر رہ گیا ہے، کسی بھی قسم کے ناخوشگوار حالات سے نمٹنے کے لیے پاک فوج کے حفاظتی دستے علاقوں میں موجود ہیں جبکہ مکینوں کو حفاظتی مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا ہے محکمہ موسمیات نے سمندری طوفان کے حوالے سے 25واں الرٹ جاری کر دیا جس کے مطابق شدید نوعیت کے سمندری طوفان بائپر جوئے کی پیش قدمی کیٹی بندر (سندھ) اور بھارتی ریاست گجرات کی جانب جاری رہی۔

سمندری طوفان کا 6 گھنٹے کے دوران شمال/ شمال مشرق کی سمت میں سفر جاری رہا۔ کراچی سے 230 کلو میٹر اور ٹھٹھہ 220 اورکیٹی بندر سے صرف 125 کلومیٹر دور ہے طوفان کے مرکز میں ہوائیں 150 کلو میٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے چل رہی ہیں جبکہ طوفان کے مرکز اور اطراف میں 30 فٹ بلند لہریں اٹھ رہی ہیں۔ طوفان کا رخ کیٹی بندر اور بھارتی گجرات کی طرف ہے۔

طوفان کے پیشِ نظر جنوبی مشرقی سندھ کے اضلاع میں طوفانی بارشوں کا امکان ہے۔ بدین، سجاول، ٹھٹہ، تھرپارکر، میرپورخاص اور عمرکوٹ میں طوفانی ہواؤں کے ساتھ بارش کا امکان ہے بائپر جوائے کے اثرات کے سبب کراچی کے مختلف علاقوں میں کہیں ہلکی اور کہیں تیز بارش ہوئی جبکہ شہر کا مطلع ابر آلود اور حبس برقرار ہے۔ علاوہ ازیں حیدرآباد، ٹنڈوالہیار، ٹنڈو محمد خان، سانگھڑ اور شہید بینظیر آباد، کیٹی بندر میں بھی گرج چمک کے ساتھ بارش ہوئی۔

طوفان کی ممکنہ آمد کے پیش نظر 1800 میگاواٹ والے ونڈ پاور پلانٹ کو بند کردیا گیا ہے۔ نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق طوفان شدت کے ساتھ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے لہذا شہری اور بالخصوص ساحلی پٹی کے قریب کے رہائش بہت زیادہ محتاط رہیں۔ ترجمان این ڈی ایم اے کے مطابق فوج سمیت تمام متعلقہ ادارے مسلسل رابطے میں ہیں۔

اُدھر محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ سمندری طوفان کراچی سے نہیں ٹکرائے گا مگر اس کے اثرات نظر آئیں گے، کراچی میں سمندر میں تیزی اور لہریں مزید بلند ہوں گی جبکہ مختلف علاقوں میں بننے والے سسٹم کے تحت 100 ملی میٹر بارش کا امکان بھی ہے۔ جس سے کراچی اور حیدرآباد میں موسلادھار بارشوں سے اربن فلڈنگ کا خدشہ ہے۔

سول ایوی ایشن نے ممکنہ سمندری طوفان کے پیش نظر کراچی ایئرپورٹ پر چھوٹے طیاروں کا فلائٹ آپریشن تاحکم ثانی معطل کردیا ہے جبکہ صورت حال کو دیکھ کر کمرشل طیاروں کے حوالے سے فیصلہ کرنے کا عندیہ دیا ہے وفاقی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیریٰ رحمان نے کہا ہے کہ سمندری طوفان کی رفتار پاکستانی ساحلی علاقوں کی طرف کم ہوگئی ہے تاہم تیز ہواؤں اور بارشوں کا امکان اب بھی موجود ہے، کراچی براہ راست طوفان کی زد میں نہیں اگر شدت برقرار رہی تو شہر قائد کے لوگوں کو بھی احتیاط کرنی ہوگی، پاک فوج، ریسکیو اور متعلقہ سرکاری ادارے امدادی کاموں اور شہریوں کو ریسکیو کرنے میں مصروف ہیں۔

چیئرمین این ڈی ایم اے لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر نے کہا کہ ’ساحلی علاقوں سے شہریوں کے انخلا کا عمل چار دن اور چار راتوں میں مکمل کرلیا گیا ہے، ہر ریلیف کیمپ میں 8 ہزار تک افراد کی گنجائش ہے، متاثرین کو کھانا اور ادویات فراہم کی جارہی ہیں صوبائی وزیراطلاعات و نشریات شرجیل انعام میمن نے بتایاکہ سندھ کے ساحلی علاقوں سے 93 فیصد آبادی کو محفوظ مقامات کی طرف منتقل کردیا گیا ہے، ٹھٹھہ، بدین اور سجاول سے 78 ہزار سے زائد شہریوں کو کیمپوں یا حفاظتی مراکز میں منتقل کیا جاچکا ہے۔

انہوں نے کراچی کے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ طوفان کی ہلاکت خیزی کو سمجھیں اور ساحل کا رخ نہ کریں، ساحلی علاقوں کے گوٹھ زیر آب آچکے ہیں تاہم حکومت کے بروقت اقدامات کی وجہ سے بڑے نقصان سے محفوظ رہے ہیں وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے سمندری کے نتیجے میں پیش آنے والی ممکنہ صورتحال سے نمٹنے کیلئے ایمرجنسی کمیٹی تشکیل دیدی، جس میں وفاقی وزیر ماحولیاتی تبدیلی، وزیر توانائی اور وفاقی وزیر آئی ٹی اینڈ ٹیلی کام سید امین الحق شامل ہیں۔

کمیٹی میں متعلقہ اداروں کے سربراہان کو بھی شامل کیا گیا ہے تاکہ کسی بھی ممکنہ صورتحال کے پیش نظر فوری اقدامات اُٹھائے جاسکیں، کمیٹی سمندری طوفان کی صورتحال میں عوام کی جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنانے کیلئے ہنگامی بنیادوں پر کام کرے گی۔ کمیٹی سمندری طوفان بپرجوائے کے پاکستان کی ساحلی پٹی سے ٹکرانے کے نتیجے میں پیدا ہونی والی صورتحال، نقصانات کا بھی جائزہ لے گی اور وزیراعظم کو فوری رپورٹ ارسال کرے گی۔

وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ لوگ اپنے گھر چھوڑنا نہیں چاہتے لیکن ان کو محفوظ مقام پر منتقل کرنے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں۔ وزیراعلیٰ نے لوگوں کو اپیل کی کہ انتظامیہ سے تعاون کریں اور محفوظ مقام پر منتقل ہو جائیں طوفان کے پیش نظر شہر میں تیز ہوائیں چلیں جبکہ سمندر میں پانی کی سطح بلند بھی ہوگئی ہے، ابراہیم حیدری، ڈی ایچ اے گالف کلب، ہاکس بے میں بنی عارضی قیام گاہوں میں پانی داخل ہوگیا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے