دارالحکومت کوئٹہ کا علاقہ ہزارہ ٹاون مسائلستان کا گڑھ بن چکا ہے، انجینئر ہادی عسکری
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر) پاکستان پیپلز پارٹی بلوچستان کے صوبائی رہنما انجینئر ہادی عسکری نے کہا ہے کہ دارالحکومت کوئٹہ کا علاقہ ہزارہ ٹاون مسائلستان کا گڑھ بن چکا ہے شدید گرمی میں بھی علاقے کے عوام پینے کے پانی کی ایک ایک بوند کو ترس رہے ہیں اگرحکومت نے 48گھنٹوں کے دوران ہزارہ ٹاون کوپانی کی فراہمی اوردیگر مسائل حل کرنے کیلئے عملی اقدامات نہ اٹھائے تو مغربی بائی پاس کو دھرنا دیکر ہرقسم کی آمدروفت کیلئے بند کردیا جائے گا۔ یہ بات انہوں نے صوبائی رہنما ملک عیسیٰ خان،ناصر علی، عیسیٰ خان چنگیزی، کربلائی محسنی، عہدیہ ملک اوردیگر کے ہمراہ کوئٹہ پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہی۔انجینئر ہادی عسکری نے کہا کہ کوئٹہ شہر بلوچستان کادارالخلافہ ہونے کے باوجودبے شمارمسائل کا شکارہے ہزارہ ٹاون کے عوام آج اکیسویں صدی میں بھی پینے کے صاف پانی،تعلیم،صحت،بجلی جیسی سہولتوں سے محروم ہیں شدید گرمی میں علاقے میں 18سے 20گھنٹے کی طویل لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے جس کی وجہ سے شہریوں کی زندگی اجیرن بن کر رہ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹاون اور گردونواح میں واسا نے علاقے کے عوام کو پانی کی فراہمی کیلئے پائپ لائن بچھائی اور 15سے زائد ٹیوب ویل نصب کئے جوکہ تمام کے تمام غیر فعال ہیں جبکہ واسا نے پائپ لائن کو پرائیویٹ ٹیوب ویل مالکان کو ٹھیکے پر دے رکھا ہے جو شہریوں سے فی گھر2500روپے لینے کے باوجود پانی فراہم نہیں کر رہے ہیں جبکہ شہری مہنگے داموں ٹینکر خریدنے پر مجبور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹاون کی آبادی بہت زیادہ ہے جبکہ علاقے میں صرف 2سرکاری سکول ہیں جو کہ انتہائی کم ہیں جس کی وجہ سے لوگ اپنے بچوں کو پرائیویٹ اسکولوں میں تعلیم دلانے پر مجبور ہیں علاقے میں سابقہ دور حکومت میں شہید محترمہ بے نظیر بھٹو کے نام سے ایک گرلز ہائی اسکول تعمیر کیا گیا جو کہ غیر فعال ہے اس بارے میں کئی مرتبہ سیکرٹری تعلیم کو آگاہ کیا گیا لیکن تاحال اسکول فعال نہیں ہوا ہے حکومت فوری طور پر اسکول کو فعال کرنے کیلئے عملی اقدامات اٹھائے علاقے کے عوام اسکول پرکسی کو بھی قبضہ کرنے کی ہرگز اجازت نہیں دیں گے۔ انہو ں نے کہا کہ بلوچستان میں حالیہ ہونے والی نیشنل گیمز میں ہزارہ قوم سے تعلق رکھنے والے کھلاڑیوں نے سب سے زیادہ تمغے حاصل کئے لیکن علاقے میں سپورٹس کے میدان نہ ہونے کی وجہ سے نوجوان نسل بے راہ روی کا شکارہورہی ہے علاقے میں صوبائی حکومت علاقے میں سپورٹس کمپلیکس کی تعمیر کو یقینی بنائے۔ انہوں نے کہا کہ ہزارہ ٹاون میں کچرہ اٹھانے کی مدمیں فی گھر350روپے وصول کئے جاتے ہیں جبکہ ٹھیکیدار یہ کچرہ اٹھانے کے بعد ہزارہ شہدا قبرستان کے ساتھ لیکر پھینکا دیتا ہے کئی مرتبہ میٹروپولیٹن کارپویشن اور لوکل گورنمنٹ کو کچرہ اٹھانے کیلئے درخواستیں دی لیکن کوئی شنوائی نہیں ہوئی ہے۔انجینئر ہادی عسکری نے کہا کہ کورکمانڈر بلوچستان، چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ سے اپیل کرتے ہیں کہ علاقے میں بنیادی سہولیات نہ ہونے کا نوٹس لیں اور علاقے کو پانی سمیت دیگر سہولیات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے اگر 48گھنٹوں کے اندراندر علاقے کے مسائل حل نہیں کئے گئے تو مغربی بائی پاس پر دھرنا دیکر ہرقسم کی آمدورفت کیلئے بند کردیں گے۔انہو ں نے 9مئی کے واقعات کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عسکری اورقومی تنصیبات پرحلقوں اور شہدا کی یادگاروں کی بے حرمتی کرنے والوں کو قرار واقعی سزاد ے اور دہشٹغ گرد جماعت پر فوری طور پر پابندی لگائی جائے۔