وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کر رہے ہیں
اسلام آباد (ڈیلی گرین گوادر) وفاقی وزیر خزانہ اسحٰق ڈار مالی سال 24-2023 کا بجٹ پیش کررہے ہیں۔اسپیکر راجا پرویز اشرف کی زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے بجٹ پیش کرنا شروع کر دیا۔وزیر خزانہ اسحٰق ڈار نے کہا کہ بجٹ پیش کرنے کا اعزاز حاصل کرنے پر خدا کا شکر گزار ہوں، مالی سال 24-2023 کے بجٹ کے اعداد و شمار پیش کرنے سے پہلے 2017 میں نواز شریف کی حکومت اور 2022 میں پی ٹی آئی کی نااہل حکومت کے بجٹ کا تقابلی جائزہ پیش کروں گا۔
انہوں نے کہا کہ مالی سال 17-2016 میں پاکستانی معیشت کی شرح نمو 6.1 فیصد تک پہنچ چکی تھی، مہنگائی 4 فیصد تھی، غذائی اشیا کی مہنگائی صرف 2 فیصد تھی، پالیسی ریٹ ساڑھے 5 فیصد، اسٹاک ایکسچینج جنوبی ایشیا میں نمبر ون اور پوری دنیا میں پانچویں نمبر پر تھی۔شہباز شریف نے کہا کہ آج بجٹ پیش ہونا ہے اور اب چیلنج یہ ہے کہ مہنگائی نے غریب آدمی پر جو بے پناہ بوجھ ڈالا ہے، ہماری معیشت سست روی کا شکار ہے، درآمدات پر کنٹرول پالیسی کی وجہ سے معاشی سرگرمیوں میں کمی آئی ہے، تمام چیلنجز پر قابو پانے کے لیے کوششیں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ میٹنگز کیں جن کا خلاصہ یہ ہے کہ زرعی شعبے میں اقدامات کریں تو بہت جلد نتائج مل سکتے ہیں، دیگر ممالک کی زرعی پیداواری صلاحیت میں دوگنا یا اس سے بھی زیادہ اضافہ ہوچکا، کیا ہم نے اس میں کوئی پیش رفت کی، میرا جواب ہے کہ کوئی خاطر خواہ پیش رفت نہیں ہوسکی۔
ان کا کہنا تھا کہ دنیا میں معیشت کا پہیہ سیاسی استحکام کے ساتھ جڑا ہوا ہے، اگر کسی بھی ملک میں سیاسی استحکام نہیں ہوگا تو وہاں پر معیشت کی ترقی تو دور کی بات ہے بلکہ وہ تباہ ہوجائے گی، پاکستان میں ایک سال، سوا سال سے جو سیاسی عدم استحکام کی بھر پور کوشش کی جا رہی ہے، اس کے لیے جو ذرائع تلاش کیے گئے، اس کے لیے جو بیانیہ اختیار کیا گیا، جو جتھے بندی کی گئی، اس سے اس ملک میں ایک سیاسی طوفان آیا جس نے معاش کے پہیے جو جام کردیا۔