وزیر اعظم نے پی پی ایل کے واجبات کی ادائیگی کے لئے وزارت پیٹرولیم کو تحریری احکامات جار ی کر دئے
کوئٹہ(ڈیلی گرین گوادر)وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کی جانب سے صوبے کے مسائل موثر طور پر وفاق سے اٹھانے کے بعد وزیر اعظم نے پی پی ایل کے واجبات کی ادائیگی کے لئے وزارت پیٹرولیم کو تحریری احکامات جار ی کر دئے ہیں جس کی بدولت یہ دیرینہ حل ہونے کی قوی امید ہے وزیراعظم نے سوئی گیس کی مائننگ لیز معاہدے، سیندک میٹلز کے اثاثوں کو صوبے کے حوالے کرنے سمیت دیگر مسائل کو حل کرنے کے لئے چیئرمین سینیٹ کی سربراہی میں 13رکنی کمیٹی قائم کردی کمیٹی 15روز میں اپنی سفارشات پیش کرے گی۔تفصیلات کے مطابق وزیراعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے بلوچستان کے مسائل کو لیکر وفاق کی سرد مہری پر ٹھوس موقف اپنایا تھا اور این ای سی اور وفاقی بجٹ اجلاس کے بائیکاٹ کااعلان کیا تھا جس کے نتیجہ میں جمعہ کو وزیراعظم میاں محمد شہباز شریف نے چیئرمین سینٹ صادق سنجرانی بی اے پی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر میر خالد مگسی اور سینیٹر نصیب اللہ بازئی سے خصوصی ملاقات کی اور حکومت بلوچستان کے تحفظات کو دور کرنے کے حوالے سے 13رکنی خصوصی کمیٹی قائم کردی گئی کمیٹی کے کنونیئر چیئرمین سینیٹ محمد صادق سنجرانی ہونگے جبکہ کمیٹی میں وفاقی وزیر خزانہ و ریونیو، وزیرقانون و انصاف، وزیر پلاننگ اینڈ ڈوپلمنٹ، وزیر اقتصادی امور، وزیر سائنس و ٹیکنالوجی، وزیر مملکت برائے پیٹرولیم، سینیٹر منظور کاکڑ، سینیٹر مولانا عبدالغفور حیدری، قومی اسمبلی میں بی اے پی کے پارلیمانی لیڈر خالد حسین مگسی، سیکرٹری پیٹرولیم ڈویژن، سیکرٹری خزانہ ڈویژن، سیکرٹری پلاننگ اینڈ ڈوپلمنٹ و خصوصی اقدامات ڈویژن شامل ہونگے۔کمیٹی سوئی گیس مائننگ لیز کے معاہدہ کا جائزہ لیکر معاملے کو طے کرنے، پی پی ایل کے واجبات کی ادائیگی کے وزیراعظم کے احکامات پر عملدآمد کرنے، سیندک میٹلز لمیٹڈ کے اثاثوں کو بلوچستان کے حوالے کرنے اور اس کے کیش ڈوپلمنٹ قرضوں کو معاف کرنے، سی سی آئی کے 24نومبر 2017کے فیصلے کے مطابق سوئی گیس کے کنویں سے 5کلومیٹر علاقے کو گیس کی فراہمی کرنے کے سمیت ان حوالوں سے کسی بھی قسم کے اقدامات اٹھانے کی مجاذ ہوگی۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری کے جاری کردہ اعلامیہ کے مطابق کمیٹی ضرورت پڑنے پر دیگر ممبران کو بھی کمیٹی میں شامل کر سکے گی جبکہ پیٹرولیم ڈویژن کمیٹی کی معاونت کریگا۔اعلامیے کے مطابق کمیٹی 15دن میں اپنی سفارشات وفاقی کابینہ کو پیش کریگی۔